زیر زمین چار ہزار فٹ سے زیادہ کی گہرائی پر موجود ترکی کے تیسرے سب سے گہرے غار میں پھنسے ایک امریکی سائنس دان کو بچانے کے لیے امدادی کارروائیاں زور و شور سے جاری ہیں۔
40 سالہ مارک ڈکی، جو خود بھی کیو ریسکیور ہیں، اس وقت علیل پڑ گئے جب وہ اپنے 14 ساتھیوں کی ٹیم کے ساتھ ترکی کے جنوب میں واقع مورکا غار کی سیر کر رہے تھے۔
غار میں اترنے کے بعد مارک کو اس وقت طبی امداد دی گئی جب انہوں نے غار کے فرش پر خون کی الٹیاں کیں اور اب انہیں بچانے کے لیے باہر نکالنے کی ضرورت ہے۔
فلاحی تنظیم ’گو فنڈ می‘ نے 100 سے زیادہ فائر فائٹرز، پولیس اہلکاروں، انٹرنیشنل کیوؤرز اور طبی عملے کی مدد سے اس وسیع غاروں کے سلسلے سے مارک کی محفوظ واپسی کے لیے تقریباً 30 ہزار پاؤنڈ جمع کیے ہیں۔
فنڈ ریزر نے ایک بیان میں کہا: ’ان کے معدے سے خون نکل رہا ہے اور جب ان کے حوالے سے رپورٹ موصول ہوئی تو وہ واضح طور پر تقریباًایک ہزار میٹر گہری غار سے خود نکلنے کے قابل نہیں تھے۔
بیان کے مطابق: ’زخمی کیور بین الاقوامی سپیلیولاجیکل کمیونٹی کی ایک معروف شخصیت ہیں، وہ ایک اعلیٰ تربیت یافتہ کیور اور خود بھی ایک کیو ریسکیور ہیں۔ ماہر نفسیات کی حیثیت سے اپنی سرگرمیوں کے علاوہ وہ ای سی آر اے میڈیکل کمیٹی کے سیکرٹری اور امریکہ میں کیوؤ ریسکیو تنظیموں کے انسٹرکٹر بھی ہیں۔
’ان کو بچانے کے لیے ایک بین الاقوامی ریسکیو مشن جاری ہے اور ’گو فنڈ می‘ اس ریسکیو آپریشن میں لاجسٹکس کی مدد فراہم کر رہی ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
مورکا غار ترکی کے دور دراز ٹورس پہاڑی پٹی کے وسط میں واقع ہے جب کہ ملک میں اس سے بھی گہرے علاقوں کو تلاش کرنا اور ان کی نقشہ سازی کرنا ابھی باقی ہے۔
مقامی رپورٹس کے مطابق مارک ڈکی کی صحت ’مسلسل بہتر ہو رہی ہے‘ اور آنے والے دنوں میں انہیں بحفاظت نکال لیا جائے گا۔
مارک ڈکی 1990 کی دہائی سے غار کھوج رہے ہیں اور نیو جرسی کی ابتدائی رسپانس ٹیم کے سربراہ ہیں، یہ ایک ٹیم ہے جو امریکہ میں غاروں، چٹانوں اور لاوارث کانوں کو بچانے کے لیے کام کرتی ہے۔
ٹیم کی ویب سائٹ کے مطابق وہ مورکا کی چمنیوں کو تلاش کرنے کا منصوبہ بنا رہے تھے اور اس دوران انہوں نے غار کی گہرائی میں جا کر فنگس کے نمونے اکٹھے کرنے تھے۔
© The Independent