نگران وفاقی وزیر برائے مذہبی امور انیق احمد نے کہا ہے کہ توہین قرآن کسی صورت برداشت نہیں کی جاسکتی، کوئی بھی خبر تصدیق کے بغیر نہیں پھیلانی چاہیے۔
سرکاری خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی پی) کے مطابق ہفتے کو لاہور میں جامعہ نعیمیہ آمد کے موقع پر علامہ راغب نعیمی کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو میں نگران وفاقی وزیر برائے مذہبی امور نے ’بین المسالک ہم آہنگی‘ پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ’جس طرح حروف تہجی میں س اور ش ساتھ ساتھ ہیں، اسی طرح سنی اور شیعہ بھی ساتھ ساتھ ہیں۔ اگر ہمارا مسلمان بھائی دوسرے مسلک سے ہے تو اس کو اپنا دشمن نہ سمجھا جائے کیوں کہ ہمارا کلمہ اور کتاب ایک ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’علما کی ذہنی و علمی صلاحیت دوسروں کی نسبت بہت بہتر ہوتی ہے، علما کے پاس جو علم ہوتا ہے وہ عام آدمی کے پاس نہیں ہوتا۔‘
وفاقی وزیر برائے مذہبی امور نے کہا کہ وہ مسیحی برادری کے رہنماؤں سے رابطے میں ہیں۔ ’آسمانی کتابوں پر ایمان لائے بغیر ہمارا ایمان مکمل نہیں ہوتا۔‘
نگران وزیر برائے مذہبی امور نے یہ بیان ایک ایسے وقت میں دیا ہے کہ جب گذشتہ ماہ 16 اگست کو فیصل آباد کی تحصیل جڑانوالہ میں مبینہ توہین مذہب کے ردعمل میں ہونے والی ہنگامہ آرائی اور جلاؤ گھیراؤ کے دوران گرجا گھروں اور مسیحی کمیونٹی کے گھروں میں توڑ پھوڑ اور آتشزدگی کی گئی تھی، جس میں ملوث ہونے کے الزام میں دو مسیحی نوجوانوں سمیت درجنوں افراد اس وقت پولیس حراست میں ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس واقعے کے بعد انڈپینڈنٹ اردو کو دیے گئے ایک انٹرویو میں بھی نگران وزیر برائے مذہبی امور انیق احمد نے کہا تھا کہ حکومت پرعزم ہے کہ جڑانوالہ جیسا سانحہ دوبارہ نہ ہو اور اس واقعے میں ملوث افراد کو ’نشانِ عبرت‘ بنانا چاہیے۔
وفاقی وزیر نے جڑانوالہ کا دورہ بھی کیا تھا، جہاں مسیحی مذہبی رہنماؤں سے ملاقات میں انہوں نے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرواتے ہوئے بین المذاہب ہم آہنگی اور ڈائیلاگ کی ضرورت پر زور دیا تھا۔
جامعہ نعیمیہ کے دورے کے موقعے پر انیق احمد سے نگران حکومت سے متعلق بھی سوال کیا گیا، جس پر انہوں نے کہا کہ ’نگران سیٹ اپ قانون سازی نہیں کرسکتا۔‘
ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ’آنے والا کل روشن ہے، صبرکریں، وزیراعظم وژن کے مطابق کام کر رہے ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’میری کوشش ہے ایسے اقدامات کروں کہ میرے جانے کے بعد بھی لوگ مجھے اچھے الفاظ سے یاد کریں۔‘