پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کے خلاف آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت امریکی سائفر کیس کی سماعت میں عدالت نے عمران خان اور پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما شاہ محمود قریشی کے جیوڈیشل ریمانڈ میں مزید 14 دن کی توسیع کر دی ہے۔
امریکی سائفر کیس کی سماعت بدھ کو اٹک جیل میں ہوئی۔ خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے 14 روز کا جوڈیشل ریمانڈ پورا ہونے پر مقدمے کی سماعت کی۔ جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے سائفر کیس میں چیئرمین پاکستان تحریک انصاف کے جوڈیشل ریمانڈ میں 26 ستمبر تک توسیع کر دی۔ عمران خان کے جوڈیشل ریمانڈ کے 28 روز مکمل ہو گئے اور عدالت نے مزید 14 روز کا جوڈیشل ریمانڈ دے دیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
شاہ محمود قریشی کو 19 اگست کی شام حراست میں لیا گیا اور پہلے وہ 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کی تحویل میں رہے اس کے بعد 30 اگست کو عدالت نے 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ بھیج دیا تھا۔ 14 روز مکمل ہونے پر جوڈیشل ریمانڈ میں مزید 14 روز کی توسیع کر دی گئی ہے۔
دوسری جانب سائفر کیس میں نامزد دوسرے ملزم شاہ محمود قریشی کو ہتھکڑی لگا کر جی الیون میں قائم خصوصی عدالت پہنچا دیا گیا۔ اٹک جیل میں کیس کی سماعت کے بعد جج ذوالقرنین حیدر جی11 پہنچے اور ان کیمرہ کیس کی سماعت کی۔
شاہ محمود قریشی کو جوڈیشل ریمانڈ مکمل ہونے پر آفیشل سیکرٹ ایکٹ خصوصی عدالت میں پیش کیا گیا۔
سماعت سے قبل شاہ محمود قریشی نے عدالتی عملے سے پوچھا کہ ’میری ضمانت کے کیس کا کیا ہوا؟ عدالتی عملے نے شاہ محمود قریشی کو آگاہ کیا کہ آپ کی ضمانت کی درخواست پر کل سماعت ہے۔‘
سائفر کیس کی یہ دوسری سماعت ہے جو اٹک جیل میں ہوئی ہے۔ پہلی سماعت کا وزارت قانون کا نوٹیفیکیشن پی ٹی آئی نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کر رکھا ہے جس پر 12 ستمبر کو فیصلہ محفوظ ہوا تھا۔ فیصلہ نہ آنے کے بعد 13 ستمبر کو ہونے والی دوسری سماعت کا نوٹیفیکیشن بھی اٹک جیل کے لیے جاری ہو گیا۔
قانون کے مطابق اب جب تک درخواست ضمانت پر فیصلہ نہیں ہوتا عمران خان اور شاہ محمود قریشی کے جوڈیشل ریمانڈ میں 14-14 روز کی توسیع ہوتی رہے گی۔ جبکہ عمران خان اور شاہ محمود قریشی کی سائفر کیس میں مرکزی ضمانت کی درخواست 14 ستمبر بروز جمعرات کو ہو گی۔
اگر غدار ہوں تو پھانسی دے دیں: شاہ محمود قریشی
سائفر کیس کی سماعت کے بعد شاہ محمود قریشی نے راہداری میں ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’ملک سے غداری نہیں کی، میں ملک سے غداری کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔ اعتماد سے کہہ رہا ہوں اس ملک کا وفادار تھا، ہوں اور رہوں گا۔ جس حال میں بھی ہوں اور اگر میں نے غداری کی ہے تو میری جیل سے چند قدم پہ پھانسی گھاٹ ہے۔ مجھے وہاں لٹکا دیا جائے میں قبول کر لوں گا۔‘
انہوں نے سیاست کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ’عمران خان کا نعم البدل کوئی نہیں ہوسکتا، پی ٹی آئی چیئرمین شپ کے لیے قیاس آرائیاں، غلط فہمیاں پھیلائی جا رہیں، بحیثیت وزیرخارجہ ہمیشہ اداروں کا دفاع کیا ہے۔‘
کیا ملک کے موجودہ سسٹم سے امید ہے؟ اس سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’انصاف میں دیر ہو سکتی ہے، اندھیر نہیں ہونی چاہیے، میں دو بار وزیر خارجہ رہا، مجھے حساس چیزوں کا احساس ہے۔‘
شاہ محمود قریشی نے صحافیوں سے گفتگو میں مزید کہا کہ ’میں اڈیالہ جیل میں قید تنہائی کاٹ رہا ہوں، دیگر قیدیوں کی طرح مجھے جیل سے باہر چہل قدمی نہیں کرنے دی جاتی،
میری فیملی اس وقت سب سے زیادہ ٹارچر سے گزر رہی ہے، میری بیمار اہلیہ، بچے سب سے زیادہ ٹارچر ہو رہے، میں نو مئی کے واقعات میں بے قصور ہوں، میں موجود ہی نہیں تھا، میری اہلیہ بیمار تھیں، میں ان کی تیمار داری کر رہا تھا، مجھے گھر کا کھانا نہیں ملتا، عام قیدیوں والاہی ملتا ہے، فیملی سے کل ملاقات ہوئی ہے، بچے اور اہلیہ اڈیالہ جیل آئے، جیل میں اپنی فیملی کو دیکھ کر خوشی بھی ہوئی اور دکھ بھی ہوا۔‘
آفیشل سیکرٹ ایکٹ کا مقدمہ درج
آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت سابق وزیراعظم عمران خان اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے خلاف سیکریٹری داخلہ یوسف نسیم کھوکھر کی مدعیت میں مقدمے کا اندراج ہو چکا ہے جس میں انہیں سفارتی حساس دستاویز سائفر کو عام کرنے اور حساس دستاویز کو سیاسی مفاد کے لیے اور ملکی اداروں کے خلاف استعمال کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے۔
میسر معلومات کے مطابق سابق وزیراعظم عمران خان جو پہلے ہی اٹک جیل میں زیر حراست تھے، توشہ خانہ کیس میں سزا معطلی کے باوجود ان کو اس مقدمے میں شامل کر کے اٹک جیل میں ہی جوڈیشل ریمانڈ پر رکھا گیا ہے۔ جبکہ شاہ محمود قریشی کو 19 اگست کو گرفتار کیا گیا تھا اور وہ بھی اب جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل میں ہیں۔ 20 اگست کو سابق وفاقی وزیر اسد عمر کو بھی ایف آئی اے کاونٹر ٹیررازم ونگ نے پوچھ گچھ کے لیے بلایا تھا۔ جس کے بعد اسد عمر نے ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست دائر کی تھی۔
ایف آئی آر میں مزید کہا گیا تھا کہ دیگر ملزمان اسد عمر اور اعظم خان کے کردار کا تعین کیا جائے گا اگر وہ ملوث نکلے تو ان کے خلاف بھی قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ اس کے علاوہ اگر کوئی اور بھی ملوث پایا گیا تو اس کے خلاف بھی کارروائی ہو گی۔
آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے لیے بننے والی خصوصی عدالت اب سابق وزیراعظم عمران خان اور شاہ محمود سے متعلق مقدمے کی سماعت کر رہی ہے۔ جس کی سماعتیں ان کیمرہ ہوں گی۔ شاہ محمود قریشی گذشتہ ماہ خصوصی عدالت میں پیش ہوئے جس کے بعد بند دروازوں کے پیچھے سماعت ہوئی۔