کیا عالیہ بھٹ کا ’پراڈا‘ واقعی پاکستانی گانے کا چربہ ہے؟

حال ہی میں ریلیز ہونے والا بھارتی گانا ’پراڈا‘ گانا پاکستانی گانے ’گورے رنگ کا زمانہ‘ کا چربہ ہے یا نہیں اس سوال کا جواب کچھ پیچیدہ ہے۔

(عالیہ بھٹ/ انسٹا گرام)

پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری کشیدگی کے باعث دونوں ممالک کے درمیان سفارتی جنگ تو جاری ہے ہی جس میں دونوں ممالک کے عوام بھی سوشل میڈیا پر ایک دوسرے کے بارے میں جملے کستے رہتے ہیں، تاہم یہ کشیدگی موسیقی میں بھی اس وقت داخل ہوگئی جب گذشتہ دنوں بھارت میں ریلیز ہونے والے گانے ’پراڈا‘ کو پاکستانی میڈیا اور سوشل میڈیا میں وائٹل سائنز کے گانے ’گورے رنگ کا زمانہ‘ کا چربہ قرار دے دیا گیا۔

’پراڈا‘ جس کی ویڈیو عالیہ بھٹ کی وجہ سے بہت مقبول ہوئی اور اب تک یوٹیوب پر اسے دو کروڑ سے زیادہ مرتبہ دیکھا جاچکا ہے، یہ گانا شریا شرما اور دوربین بینڈ نے گایا ہے اور اس کی میلوڈی بظاہر بڑی حد تک وائٹل سائنز کے گانے سے ملتی جلتی ہے۔

 یاد رہے کہ ’گورے رنگ کا زمانہ‘ وائٹل سائنز کی پہلی البم میں تھا جس کا ٹائٹل گانا ’دل دل پاکستان‘ تھا۔ یہ البم 1989 میں ای ایم آئی ریکارڈ لیبل کمپنی کی جانب سے جاری کی گئی تھی اور یہ آڈیو کیسٹ کے زمانے کی چند بہت بڑی ہِٹ میں شمار کی جاتی ہے۔ وائٹل سائنز کے مرکزی گائیک یا لیڈ سنگر جنید جمشید تھے جبکہ اس میں روحیل حیات، شہزاد حسن اور سلمان احمد بھی شامل تھے۔

لیکن سوال یہ اٹھتا ہے کہ کیا واقعی ’پراڈا‘ گانا ’گورے رنگ‘ کا چربہ ہے تو اس کا جواب کچھ پیچیدہ ہے۔ ایک تو یہ مکمل چھاپہ نہیں اور صرف میلوڈی کی حد تک ہے جو اس معاملے کو مشکل بناتا ہے۔ کسی گانے کو چربہ قرار دینے سے پہلے یہ دیکھنا بہت ضروری ہوتا ہے کہ آخر کیا چیز چرائی گئی ہے، گانے کے بول، دھن، لے، سُر یا تال۔

انڈپینڈنٹ اردو نے جب اس سلسلے میں ای ایم آئی کمپنی سے رابطہ کیا کہ اس گانے پر ان کا مؤقف کیا ہے اور کیا وہ اس گانے کے خلاف کسی قسم کی کارروائی کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں کیونکہ یہ البم انہوں نے جاری کیا تھا اور (ای ایم آئی کے مطابق) اس کے تمام تر قانونی حقوق ان کے پاس ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس پر ای ایم آئی نے کوئی براہِ راست مؤقف دینے سے تو معذرت کرلی اور کہا کہ ہم ابھی اس معاملے کو دیکھ رہے ہیں تاہم ذرائع کے مطابق ای ایم آئی نے ابتدائی طور پر ’پراڈا‘ گانے کو دیکھنے کے بعد اس کے خلاف کارروائی کا ارادہ کیا تھا، تاہم جب ان کی تحقیقاتی ٹیم نے اس پر کام شروع کیا تو یہ بات سامنے آئی کے دراصل وائٹل سائنز کا گانا ’گورے رنگ کا زمانہ‘ بذات خود کہیں اور سے متاثر ہوکر کمپوز کیا گیا تھا۔

اس سلسلے میں تین یوٹیوب ویڈیوز سامنے رکھی گئیں اور جو ٹائم لائن بنی وہ کچھ یوں تھی۔

ایک پنجابی فوک گانا ’کالے رنگ دا پراندا‘ جو بھارتی پنجاب میں 50 اور 60 کی دہائی میں بہت مقبول تھا اور اس کی ایک ویڈیو بھی یوٹیوب پر موجود ہے جسے سریندر کور اور نریندر کور نے گایا ہے۔ اس ویڈیو کی ریکارڈنگ تاریخ تو نہیں معلوم لیکن یہ 60 کی دہائی کے اواخر یا 70 کی دہائی کے اوائل کی معلوم ہوتی ہے۔

اسی تحقیق سے یہ معلوم ہوا کہ 1973 میں بالی وُڈ کی ریلیز ہونے والی فلم ’لوفر‘ میں ایک گانا ’کوئی شہری بابو‘ تھا جو بہت حد تک اس پنجابی فوک گانے سے مماثلت رکھتا ہے۔ یہ گانا آشا بھوسلے نے گایا تھا اور لوفر 1973 میں بالی وڈ کی کامیاب ترین فلموں میں سے ایک تھی۔

اس کے بعد اس سے ملتی جلتی میلوڈی کا گانا پاکستان میں وائٹل سانز نے ’گورے رنگ کا زمانہ‘ کے نام سے گایا۔ یہ گانا آج بھی وائٹل سائنز کے ’دل دل پاکستان‘ کے بعد سب سے مقبول گانا ہے۔

جس کے بعد جب 1990 کی دہائی کے وسط میں جب بھارت میں پاپ کلچر پروان چڑھ رہا تھا تو آشا بھوسلے نے 1973 میں اپنے ہی گائے ہوئے گانے ’کوئی شہری بابو‘ کا ری مکس گایا۔

اور اس کے تقریباً 25 سال بعد اب اسی میلوڈی سے ملتی جلتی میلوڈی پر ’پراڈا‘ گانا آیا ہے۔

ذرائع کے مطابق ای ایم آئی نے اس کے بعد اس معاملے کو خارج کر دیا ہے۔

یہاں آپ کو بتاتے چلیں کہ پاکستانی میوزک انڈسٹری کے ذرائع کے مطابق پہلے تو پاکستان اور بھارت ایک دوسرے کے گانے دھڑلّے سے چرا لیتے تھے تاہم یوٹیوب کے بعد اس میں فرق آنا شروع ہوا اور اب یہ تقریباً ختم ہی ہوگیا ہے۔

اب بھارت کی جانب سے اگر کوئی پاکستانی گانا وہ استعمال کرنا چاہتے ہوں تو باقاعدہ اجازت لی جاتی ہے جو اکثر زبانی ہی ہوتی ہے کیونکہ دونوں ملکوں کے درمیان قانونی معاملات میں بہت پیچیدگیاں ہیں۔

 یہ اس لیے بہت ضروری ہوتا ہے کیونکہ اب دوسرا فریق اگر یوٹیوب پر کاپی رائٹ کا دعویٰ کر دے تو اس ویڈیو کو اتار دیا جاتا ہے جو بہت بڑی سُبکی کی بات ہے۔

کم از کم اس بحث سے بات تو ثابت ہوتی ہے کہ پاکستان اور بھارت ثقافتی لحاظ سے ایک دوسرے سے بہت قریب ہیں اور اگر سیاسی و عسکری کشیدگی نہ ہو تو ثقافتی اعتبار سے ان دو ممالک میں ایک دوسرے کے لیے بہت کچھ ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی موسیقی