انڈیا: سیلاب سے 14 اموات، 100 سے زائد افراد لاپتہ

ایک ویڈیو فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے بارش اور سیلابی پانی کے بہاؤ سے متعدد گھروں، فوجی بیسز اور گاڑیوں کو نقصان پہنچا۔

چار اکتوبر 2023 کو انڈین وزارت دفاع کی طرف سے جاری کی گئی اس ہینڈ آؤٹ تصویر میں دکھایا گیا ہے کہ انڈیا کی ریاست سکم کے موگوتھانگ میں شدید بارشوں کی وجہ سے آنے والے سیلاب کے بعد رہائشیوں کو لوڈر کے ساتھ ریسکیو کیا جا رہا ہے (اے ایف پی/ انڈین وزارت دفاع)

انڈیا میں حکام نے جمعرات کو کہا کہ ملک کے شمال مشرقی علاقے سکم میں شدید بارشوں سے سیلاب کے نتیجے میں 14 افراد جان سے گئے جبکہ 22 فوجیوں سمیت 102 افراد لاپتہ ہیں۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق حکام نے کہا کہ سیلابی صورت حال نے 22 ہزار لوگوں کی زندگی کو متاثر کیا ہے۔

انڈیا کے ایک دفاعی ترجمان نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر کہا کہ، ’ٹیستا دریا میں شدید بارشوں اور پانی کے تیز بہاو اورکچھ مقامات پر پل بہہ جانے کے باوجود سرچ آپریشنز کا آغاز کر دیا گیا ہے۔‘

لوہنک جھیل میں بدھ کو کلاؤڈ برسٹ کے باعث ٹیستا دریا سے سیلابی ریلوں کا بہاؤ شروع ہوگیا۔ ریاستی ڈیزاسٹر میجیمنٹ ایجنسی نے کہا کہ 26 لوگ زخمی ہوئے جبکہ جمعرات تک 102 افراد لاپتہ ہوگئے۔ ساتھ میں 11 پل بھی سیلابی ریلوں میں بہہ گئے۔

اے این آئی ایجنسی کی جانب سے ایک ویڈیو فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے بارش اور سیلابی پانی کے بہاؤ سے متعدد گھروں، فوجی بیسز اور گاڑیوں کو نقصان پہنچا۔

ان حالات میں محکمہ موسمیات نے لینڈ سلائیڈنگ اور پروازوں میں تاخیر کی وارننگ دی ہے کیونکہ سکم اور ملحقہ ریاستوں میں اگلے دو دنوں میں مزید بارش متوقع ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یہ دور افتادہ علاقہ نیپال کے ساتھ انڈیا کی سرحد کے قریب واقع ہے اور لوہونک جھیل دنیا کی تیسری بلند ترین چوٹی کنگچن جنگا کے ارد گرد برفانی چوٹیوں میں گلیشیئر کے دامن میں ہے۔

یہاں مون سون کے موسم میں اچانک سیلاب آنا عام بات ہے جو جون میں شروع ہوتا ہے اور عام طور پر ستمبر کے آخر تک رہتا ہے۔

اکتوبر تک مون سون کی شدت عام طور پر ختم ہو جاتی ہے لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ آب و ہوا کی تبدیلی سے ان میں شدت بڑھ رہی ہے۔

مون سون ہر سال لینڈ سلائیڈنگ اور سیلاب کی شکل میں تباہی بھی لاتا ہے۔ گلیشیئرز کے پگھلنے سے پانی کے حجم میں اضافہ ہوتا ہے جبکہ سیلاب زدہ علاقوں میں غیر منظم تعمیرات سے نقصان بڑھ جاتا ہے۔

آب و ہوا کی تبدیلی کی وجہ سے ہمالیہ کے گلیشیئر پہلے سے کہیں زیادہ تیزی سے پگھل رہے ہیں، جس سے کمیونیٹیز کو غیر متوقع اور مہنگی آفات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

انٹرنیشنل سینٹر فار انٹیگریٹڈ ماؤنٹین ڈیولپمنٹ (آئی سی آئی ایم او ڈی) کی جون میں جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں خبردار کیا گیا تھا کہ گلیشیئرز گذشتہ دہائی کے مقابلے میں 2011 سے 2020 تک 65 فیصد تیزی سے پگھلے

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پگھلنے کی موجودہ رفتار کے حساب سے گلیشیئرز اس صدی کے آخر تک اپنے موجودہ حجم کا 80 فیصد تک کھو سکتے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا