10 دن میں پی آئی اے کی 300 سے زیادہ پروازیں منسوخ

پی آئی اے کے مطابق پروازوں کی منسوخی کی وجہ پی ایس او کی جانب سے جہازوں کے لیے نقد اور پیشگی ادائیگیوں کے بغیر ایندھن کی فراہمی سے انکار ہے۔

پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن (پی آئی اے) کے طیارے 10 اکتوبر 2012 کو اسلام آباد کے بے نظیر بھٹو انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے ٹارمک میں کھڑے ہیں (اے ایف پی)

پاکستان کی قومی ایئر لائن کے ترجمان کے مطابق ایندھن خریدنے کے لیے پیشگی ادائیگیوں کے باعث 10 دن کے دوران 300 سے زیادہ پروازیں منسوخ کرنا پڑیں، جن میں اکثریت اندرون ملک فلائٹس کی ہے۔ 

پاکستان انٹرنیشنل (پی آئی اے) کے ترجمان عبداللہ حفیظ خان نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفگتو میں بتایا: ’اکتوبر 14 سے 24 کے دوران پی آئی اے کی 322 پروازیں منسوخ ہوئیں، جن میں زیادہ اندرون ملک جب کہ چند بین الاقوامی تھیں۔‘

اتنی بڑی تعداد میں پروازوں کے منسوخ ہونے کے اسباب پر بات کرتے ہوئے عبداللہ حفیظ خان نے کہا کہ پی ائی اے اپنی پروازوں کے لیے ایندھن پاکستان سٹیٹ آئل (پی ایس او) سے خریدتا ہے۔

’عام طور پر قومی ایئر لائن پی ایس او کو ایندھن کی ادائیگیاں بعد میں کرتی ہے۔ تاہم کچھ دنوں سے پی ایس او نے پروازوں کے لیے ایندھن بغیر پیشگی ادائیگی کے فراہم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

’پی ایس او حکام نے پی آئی اے کو واضح طور پر بول دیا ہے کہ اگر پیشگی ادائیگی کی جائے تو تب ہی پروازوں کے لیے ایندھن دیا جائے گا۔‘

عبداللہ حفیظ خان کے مطابق: ’اب پی آئی اے کی تمام پروازوں کے لیے نقد رقم ادائیگی کے بعد ہی ایندھن حاصل کیا جاتا ہے۔

’پاکستان میں پی آئی اے کی روزانہ کی کولیکشن صبح 11 بجے تک ہوتی ہے، جب کہ بیرون ملک موجود پی آئی اے مراکز کی ادائیگی وہاں کے مقامی وقت کے مطابق ہوتی ہیں۔  

’آج (بدھ کی) صبح 11 بجے تک اندرون ملک پی ائی اے کی کولیکشن چھ کروڑ روپے ہوئی، جو نے پی ایس او کو ادا کر دیے گئے ہیں۔ اب اتنی رقم میں جتنی پروازوں کا ایندھن آسکتا ہے وہ روانہ ہوں گی۔ دیگر منسوخ کر دی جائیں گی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایک سوال کے جواب میں عبداللہ حفیظ خان کا کہنا تھا: ’نجکاری کمیشن کی جانب سے بار بار کہا گیا کہ پی آئی اے کی نجکاری کی جائے گی، جس کے بعد یہ افواہیں چلیں کہ اب پی آئی اے بند ہو جائے گی۔ اس صورت میں پی ایس او نے ایسی ایئرلائین کو ادھار پر ایندھن دے کر رقم ڈبونے کے بجائے پیشگی ادائیگی کی شرط رکھی ہے۔‘

11 اکتوبر کو اسلام آباد میں وفاقی وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر نجکاری فواد حسن فواد نے پی آئی اے کی نجکاری کا اعلان کیا تھا۔  

دوسری جانب ایندھن بحران کے باعث پی آئی اے فلائٹ آپریشن معطل ہونے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما اور سابق وفاقی وزیر شیری رحمٰن نے کہا کہ فلائٹ آپریشن معطل ہونے سے دنیا میں پاکستان کی جگ ہنسائی ہو رہی ہے۔ 

ایکس (سابق ٹوئٹر) پر اپنی پوسٹ میں شیری رحمٰن نے کہا : ’ایک ہفتے کے اندر 100 سے زیادہ ملکی اور غیر ملکی پروازیں متاثر ہوئی ہیں۔آج بھی 49 سے زیادہ پروازیں منسوخ کی گئیں۔ لائسنس گیٹ سے اب تک ملکی ایوی ایشن انڈسٹری اپنے پاؤں پر کھڑی نہیں ہو سکی۔ 

’ایک منصونہ بندی کے تحت تحریک انصاف کی حکومت میں پوری ایوی ایشن انڈسٹری کا کریش کروایا گیا۔ پی آئی اے اور پی ایس او کےدرمیان انتضامی اور معاشی معاملات کی وجہ سے عوام کو شدید دشواری کا سامنا ہے۔  پی آئی اے ہماری قومی شناخت ہے۔‘

شیری رحمٰن نے کہا کہ نگران وفاقی حکومت اس سنگین بحران کا نوٹس لے۔ ہمیں پارلیمانی کمیٹی میں ایوی ایشن ڈویزن سے کوئی تسلی بخش جواب نہیں ملتا۔ کیا پوری انڈسٹری کو تباہ کر کے نجکاری کی راہ ہموار کی جا رہی ہے؟ 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت