حکومت کا پی آئی اے کی نجکاری کی ’واضح ٹائم لائن‘ پر اتفاق

نگران وزیراعظم نے رواں ماہ ایک اجلاس میں کہا تھا کہ صارفین کو بین الاقوامی معیار کے فضائی سفر کی فراہمی کے لیے ’قومی ائیرلائن کی جلد ازجلد نج کاری نا گزیر ہے۔‘ 

پی آئی اے کا عملہ 11 اگست، 2011 کو کراچی انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر احتجاج کر رہا ہے (اے ایف پی/ آصف حسن)

حکومت پاکستان کا کہنا ہے کہ مالی مشکلات کی شکار قومی فضائی ائیر لائن ’پی آئی اے‘ کی نج کاری سے متعلق ایک اجلاس میں اس عمل کے لیے واضح ٹائم لائن یعنی طریقہ کار اور وقت کے تعین پر اتفاق کر لیا گیا ہے۔

یہ اتفاق نگران وفاقی وزیر برائے نج کاری فواد حسن فواد کی زیر صدارت منگل کو اسلام آباد میں ہونے والے ایک اجلاس میں کیا گیا جس میں دیگر متعلقہ حکام کے علاوہ پی آئی اے کی سینیئر مینجمنٹ، قانونی اور معاشی ٹیم کے عہدیدار بھی شامل تھے۔

تاہم اجلاس کے بعد جاری مختصر اعلامیے میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ یہ ٹائم لائن کیا ہوگی۔
اجلاس کے بعد جاری بیان میں کہا گیا کہ پی آئی اے کی نج کاری سے متعلق ’عملے کے حوالے سے واضح ٹائم لائنز پر اتفاق کیا گیا تاکہ وزیراعظم اور کابینہ کی طرف سے مقرر کردہ ہدف کو پورا کیا جا سکے۔‘

پی آئی اے کا شمار ملک کے ان قومی اداروں میں ہوتا ہے جو سالہا سال سے خسارے کا شکار ہیں اور ماضی میں بھی اس کی نج کاری کے لیے کوششیں کی گئیں لیکن ادارے کے ملازمین کے شدید احتجاج اور سیاسی جماعتوں کے درمیان اس معاملے پر اتفاق رائے نہ ہونے کے سبب اس سے قبل کی جانے والی کوششوں کو کامیابی نہ مل سکی۔

تاہم اس مرتبہ پی آئی اے سمیت بعض دیگر سرکاری اداروں کی نج کاری کا فیصلہ نگران حکومت کی طرف سے کیا گیا اور یہ بھی کہا گیا کہ ایسا کرنا اس کی ترجحیات میں شامل ہے۔

رواں ماہ 14 ستمبر کو نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے پی آئی اے سے متعلق ایک اجلاس میں متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ قومی ایئر لائن کی نج کاری کے عمل کو تیز کیا جائے۔

وزیراعظم کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ ’صارفین کو بین الاقوامی معیار کے ہوائی سفر کی فراہمی کے لیے قومی ائیرلائن کی جلد ازجلد نج کاری ناگزیر ہے۔‘

وزیراعظم نے نج کاری کے وزیر فواد حسن فواد کو بھی  پی آئی اے کی نج کاری کے عمل کو جلد ازجلد تکمیل تک پہنچانے کی ہدایت کی تھی۔ 

فواد حسن فواد نے منگل کو پاکستان کی نگران وزیر خزانہ شمشاد اختر سے بھی ملاقات کی جس میں قومی اداروں کی نج کاری سمیت دیگر معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ 

وزارت خزانہ کے ایکس پر اکاؤنٹ سے جاری ایک بیان مختصر بیان میں کہا گیا کہ دونوں وزرا نے ’اہم اقتصادی اور مالیاتی امور پر تبادلہ خیال کیا اور نج کاری کے ایجنڈے، محصولات میں اضافے اور اقتصادی ترقی کے لیے حکمت عملی سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا۔‘ 

پی آئی اے کی مالی مشکلات

پاکستان قومی فضائی ایئر لائن مالی مشکلات کا شکار رہی ہے اور فلائٹ آپریشنز جاری رکھنے کے لیے فنڈز کی کمی ہی کو بنیاد بنا کر حال ہی میں پانچ طیارے گراؤنڈ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

پی آئی اے کے ترجمان عبداللہ حفیظ خان نے ایک تحریری بیان میں انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’پی آئی اے انتظامیہ فنڈز کے اجرا میں مصروف تھی اور تقاضے مکمل کرکے حاصل کرنے میں کامیاب رہی۔‘

ان کا کہنا تھا کہ کچھ وسائل پی آئی اے نے اپنے محصولات سے حاصل کیے جبکہ دیگر فناسنگ کی سہولت سے حاصل کیے گئے۔ تاہم انہوں نے وضاحت نہیں کی کہ فنڈز کن ذرائع اور شرائط پر حاصل کیے گئے۔

ماضی میں حکومت براہ راست پی آئی اے کو درکار وسائل فراہم کرتی رہی ہے لیکن ذرائع ابلاغ میں سامنے آنے والی خبروں کے مطابق اس مرتبہ جب خسارہ پورا کرنے کے لیے نگران حکومت سے وسائل کا تقاضا کیا گیا تو فراہم نہیں کیے گئے۔

پی آئی اے کی بندش سے متعلق خدشات

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پی آئی اے کی طرف سے بعض طیارے گراؤنڈ کرنے کی خبروں کے بعد رواں ماہ میڈیا پر یہ خبریں بھی گردش کرتی رہیں کہ قومی ائیر لائن کا آپریشن بند ہو سکتا ہے۔ 

تاہم پی آئی اے کے ترجمان نے گذشتہ ہفتے ایک بیان میں ایسی قیاس آرائیوں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ’پی آئی اے کی بندش کے متعلق خدشات اور خبریں بے بنیاد ہیں اور ان میں کوئی صداقت نہیں ہے۔‘

ترجمان عبداللہ حفیظ خان نے بیان میں کہا کہ پی آئی اے سے متعلق ایک مخصوص حلقے کی جانب سے پھیلایا جانے والا اضطراب اور غلط فہمی بے بنیاد ہے۔

انہوں نے کہا کہ کہ ’پی آئی اے کی بندش کی 15 ستمبر کی تاریخ دینے سے پی آئی اے کی ساکھ بہت مجروح ہوئی۔‘

ترجمان کا کہنا تھا کہ قومی ایئر لائن انتہائی ضروری ملکی اور بین الاقوامی ادائیگیاں کر رہی ہے۔ ’پی آئی اے مضبوط بنیادوں پر قائم دائم ہے اور ان حالات سے مقابلہ کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے۔‘

ترجمان عبداللہ حفیظ خان کے مطابق ’پی آئی اے کے پاس بین الاقوامی اور اندرون ملک پروازوں کے لیے مناسب تعداد میں طیارے موجود ہیں جن کے ذریعے فضائی آپریشن جاری ہے۔‘

قومی ایئر لائن کی متوقع نج کاری اور ملازمین کی تنخواہ نہ بڑھانے کے خلاف گذشتہ ماہ کراچی میں علامتی احتجاج بھی کیا تھا جس میں قومی ایئر لائن کے سینیئر عملے کی تنظیم ’ساسا‘ نے خبردار کیا تھا کہ اگر ان کے مطالبات نہ مانے گئے تو احتجاج کا دائرہ کار بڑھا دیا جائے گا۔ 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت