پی آئی اے کا روزویلٹ ہوٹل نیویارک انتظامیہ کے حوالے: سعد رفیق

روزویلٹ ہوٹل کے لیے حکومت پاکستان کا نیویارک کی شہری انتظامیہ کے ساتھ تین سال کا معاہدہ طے پا گیا ہے، جس سے پاکستان میں 220 ملین (22 کروڑ) ڈالر آئے گا۔

روزویلٹ ہوٹل کی تعمیر 22 ستمبر 1924 کو مکمل ہوئی تھی (روزویلٹ ہوٹل/فیس بک)

وزیر ریلوے و ہوابازی خواجہ سعد رفیق نے اتوار کو کہا کہ پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کے روزویلٹ ہوٹل کے لیے حکومت پاکستان کا نیویارک کی شہری انتظامیہ کے ساتھ تین سال کا معاہدہ طے پا گیا ہے، جس سے پاکستان میں 220 ملین (22 کروڑ) ڈالر آئے گا۔

وزیر ہوابازی و ریلوے نے لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اس معاہدے کے مطابق حکومت نے ہوٹل کے تمام ایک ہزار 25 کمرے شہری انتظامیہ کو لیز پر دے دیے ہیں۔

روزویلٹ ہوٹل کے متعلق بات کرتے ہوئے سعد رفیق نے کہا یہ پاکستان کا بہت قیمتی اثاثہ ہے۔ کرونا میں اسے بند کر دیا گیا تھا۔ اس ہوٹل پر دو کروڑ ڈالر واجب الادا تھے۔

’اب ہوٹل کی عمر 100 سال سے زائد ہو گئی ہے، روزویلٹ ہوٹل کو لیز  پر دینے سے پاکستان کے خزانے میں پیسے آنے لگے ہیں، قیمتی ترین اثاثہ محفوظ کر کے کمائی والی جگہ بنادی گئی ہے۔‘

وزیر ہوابازی نے کہا کہ اگلے 30 دن میں تمام کمرے نیویارک کی شہری انتظامیہ کے حوالے کر دیئے جائیں گے، جہاں وہ تارکین وطن کو رکھیں گے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

وزیر ہوابازی خواجہ سعد رفیق نے اعلان کیا ہے کہ ملک کے ایئرپورٹس کو مرحلہ وار آؤٹ سورس کر دیا جائے گا۔

حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ لاہور، کراچی اور اسلام آباد کے ایئر پورٹس کو آؤٹ سورس کیا جائے گا۔

سب سے پہلے اسلام آباد کو آؤٹ سورس کیا جائے گا۔ ساتھ میں ان کا کہنا تھا کہ آؤٹ سورس کا مطلب نجکاری نہیں ہے۔ ان ایئرپورٹس کا انتظام ایک خاص مدت کے لیے غیر ملکی کمپنیوں کے حوالے کیا جائے گا۔

ان کے بقول سول ایویشن اتھارٹی (سی اے اے) کا کوئی ملازم بے روزگار نہیں ہوگا۔

’پاکستان میں ایئرپورٹس پر بھی وہی ماڈل اپلائی ہوگا جو دنیا کے اکثر ممالک میں ہے۔

’دنیا بھر کی 20 کمپنیوں نے رابطہ کیا ہے اور یہ فیصلہ میرٹ پر کیا جائے گا۔ پاکستان کے عوام کو بھی حق ہے انہیں اپنے ملک میں ایئرپورٹس پر بہتر سہولیات دستیاب ہوں۔‘

وزیر ہوابازی کا کہنا تھا کہ سکھر اور ڈی آئی خان میں بھی نئے ایئرپورٹ بنائے جائیں گے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت