فیکٹ چیک: کیا روزویلٹ ہوٹل کی ملکیت واقعی تبدیل ہوگئی ہے؟

وٹس ایپ پر گذشتہ چند روز سے ایک میسج اور وکی پیڈیا کا سکرین شاٹ گردش کر رہا ہے، جس کے مطابق نیویارک میں پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کی ملکیت روز ویلٹ ہوٹل کو ٹیتھیان کاپر کمپنی کے حوالے کر دیا گیا ہے۔

روزویلٹ ہوٹل کی تعمیر 22 ستمبر 1924 کو مکمل ہوئی تھی (روزویلٹ ہوٹل/فیس بک)

وٹس ایپ پر گذشتہ چند روز سے ایک میسج اور وکی پیڈیا کا سکرین شاٹ گردش کر رہا ہے، جس کے مطابق نیویارک میں پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کی ملکیت روز ویلٹ ہوٹل کو ٹیتھیان کاپر کمپنی کے حوالے کر دیا گیا ہے۔

ٹیتھیان کاپر کمپنی ایک آسٹریلین کمپنی ہے جسے پاکستان میں ریکوڈک منصوبے کے لیے ٹھیکہ دیا گیا تھا، تاہم سپریم کورٹ نے اس ٹھیکے کو غیر قانونی قرار دیا تھا، جس کے بعد اس کمپنی نے بین الاقوامی عدالت میں قانونی جنگ لڑی اور پاکستان پر بھاری جرمانہ عائد کروانے میں کامیاب ہوگئی اور اس جرمانے کی ادائیگی کی مد میں پی آئی اے کی ملکیت میں موجود دو ہوٹلوں روز ویلٹ (نیویارک) اور سکرائب (پیرس) کی ملکیت کے حصول کی کوششیں شروع کردیں۔

وکی پیڈیا کے سکرین شاٹ کے ساتھ ایک میسج بھی گردش کر رہا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ’یہ روز ویلٹ ہوٹل کا مقدر ہے، ریکوڈک مائننگ کمپنی اب اس کی نئی مالک ہے۔ یہ کب ہوا؟‘

اگر وکی پیڈیا پر روز ویلٹ کے پیج کو دیکھا جائے تو وہاں ہوٹل کے مالک کے آگے پی آئی اے کا نام ہے۔ یہاں سوال یہ ہے کہ پھر یہ سکرین شاٹ کہاں سے آیا؟

اگر وکی پیڈیا پیج کی ہسٹری دیکھی جائے تو پتہ چلتا ہے کہ آٹھ مارچ کو پیج پر روز ویلٹ ہوٹل کی ملکیت تبدیل کر کے ٹیتھیان کاپر کمپنی کے نام کی گئی تھی، جسے گذشتہ روز یعنی 30 مارچ کو دوبارہ تبدیل کرکے پی آئی اے کے نام کر دیا گیا ہے۔

وکی پیڈیا پر کسی بھی مضمون میں کوئی بھی شخص تبدیلی کر سکتا ہے۔ کچھ معلومات کو تبدیل کرنے کے لیے آپ کے پاس معلومات کا ماخذ ہونا بھی ضروری ہوتا ہے۔ اسی وجہ سے وکی پیڈیا پر روز ویلٹ ہوٹل کی ملکیت کو دو دفعہ باآسانی تبدیل کیا گیا۔

سکرین شاٹ میں آپ کو آٹھ مارچ اور 30 مارچ کے صفحوں میں واضح فرق نظر آئے گا۔

 

روزویلٹ ہوٹل کی موجود قانونی صورت حال کیا ہے؟

کیس کی قانونی صورت حال جاننے کے لیے انڈپینڈنٹ اردو نے حکومت پاکستان کی قانونی ٹیم سے وابستہ ماہر قانون سے رابطہ کیا تو انہوں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’ابھی اثاثوں میں پی آئی اے کے حصص منجمد کیے گئے ہیں، ان کی ملکیت منتقل نہیں ہوئی اور پاکستان نے اس فیصلے کو چیلنج کیا ہوا ہے۔‘

واضح رہے کہ ٹیتھیان کمپنی نے ورلڈ بینک کی ثالثی عدالت کی جانب سے 5.97 ارب ڈالر کی ادائیگی کے فیصلے کے نفاذ کے لیے برٹش ورجن آئی لینڈ کی ایک عدالت سے رجوع کر رکھا ہے اور اسی کیس میں ان اثاثوں کے حصص منجمد کیا گیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

26 مارچ 2021 کو ٹیتھیان کاپر کمپنی نے نیو یارک کی ایک عدالت سے رجوع کیا ہے جس میں دو فرموں کی معلومات مانگی گئی ہیں۔ ٹیتھیان کے مطابق یہ دونوں فرمیں (نارٹن روز اور وائٹ اینڈ کیس) ممکنہ طور پر ان دو ہوٹلوں (روز ویلٹ اور سکرائب) کی مالیت کم کرنے میں حکومت پاکستان کی مدد کرسکتی ہیں۔

ٹیتھیان نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ انہیں ان کمپنیوں سے متعلق معلومات فراہم کی جائیں تاکہ اگر ان دو ہوٹلوں کی مالیت میں فرق ڈالنے کی کوشش کی جا رہی ہے تو اسے روکا جائے۔

دونوں ہوٹل برٹش ورجن آئی لینڈ کی ہائی کورٹ آف جسٹس کے ایک فیصلے کے تحت عدالت کے پاس عبوری بنیادوں پر گروی ہیں اور مستقبل میں انہیں ٹیتھیان کاپر کمپنی کے حوالے کیا جا سکتا ہے۔

پی آئی اے کے ایک سینیئر عہدیدار نے جنوری 2021 میں انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا تھا کہ ’دونوں ہوٹلوں کو قرقی سے بچانے اور معاملہ عدالت سے باہر نمٹانے کے لیے ٹیتھیان کاپر کمپنی کے ساتھ بات چیت ہو رہی ہے۔‘

ٹیتھیان کاپر کپمنی کی پاکستان کے ساتھ قانونی جنگ کیا ہے؟

ٹیتھیان کاپر کمپنی کو بلوچستان کے ضلع چاغی میں ریکوڈک سے تانبے اور سونے کی کان پر کام کرنے کا ٹھیکہ ملا تھا، تاہم سپریم کورٹ آف پاکستان نے 2013 میں اسے غیر قانونی قرار دیتے ہوئے معاہدہ ختم کر دیا تھا۔ بعدازاں ٹیتھیان نے معاہدے کی خلاف ورزی پر حکومت پاکستان کے خلاف کامیاب قانونی چارہ جوئی کی تھی، جس کے نتیجے میں جولائی 2019 میں ورلڈ بینک کی ثالثی عدالت نے پاکستان کو کمپنی کو 5.97 ارب ڈالر دینے کا حکم جاری کیا تھا۔

ٹیتھیان نے پاکستان سے یہ رقم نکلوانے کے لیے ریاست پاکستان کے غیر ملکی اثاثوں کو ریکوری کے ساتھ جوڑنے کا عمل شروع کیا تھا، جس میں نیویارک میں روزویلٹ ہوٹل اور پیرس میں سکرائب ہوٹل کو کیس کے ساتھ جوڑنے کی درخواست کی گئی تھی جو کہ منظور کر لی گئی تھی۔

ورلڈ بینک کے ریکارڈ کے مطابق حکومت پاکستان کی جانب سے ورلڈ بینک کی ثالثی عدالت کے فیصلے کے خلاف حکومت پاکستان نے 16 مارچ 2021 کو نظرثانی کی درخواست کی تھی جو ابھی زیر سماعت ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان