پشاور: انگریزی میں کرکٹ کمنٹری کرنے والے نوجوان کے چرچے

کہا جا رہا ہے کہ وقار احمد بیٹنی کی کمنٹری کا انداز ڈینیئل مورسن کی کمنٹری سے مشابہہ ہے لیکن وہ کہتے ہیں کہ یہ ان کا اپنا انداز ہے اور وہ اپنے ہی انداز میں کمنٹری کرتے ہیں۔

خیبرپختونخوا میں آج کل ایک مقامی کرکٹ کمنٹیٹر کے چرچے ہیں، جنہوں نے ٹی وی اور انٹرنیٹ پر دیکھ کر یہ فن سیکھا اور اب وہ انگریزی میں بہترین کمنٹری کرتے ہیں۔

وقار احمد بیٹنی کے مطابق انہوں نے انگریزی کے لیے کوئی کورس وغیرہ نہیں کیا۔

وقار نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ وہ لکی مروت چھوڑ کر 10، 12 سال قبل پشاور منتقل ہوگئے تھے اور یہیں پر انہوں نے ابتدائی تعلیم حاصل کی۔ وہ اب بی ایس زولوجی کے طالب علم ہیں جبکہ تعلیمی اخراجات پورے کرنے کے لیے بطور سکیورٹی گارڈ ڈیوٹی بھی کرتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کرکٹ کمنٹری کے حوالے سے بتایا کہ انہوں نے انگریزی اس وقت سیکھی جب وہ او اور  اے لیول میں پڑھ رہے تھے اور وہیں پر پریکٹس بھی کرتے تھے لیکن باقاعدہ طور پر انہوں نے انگریزی کے کورسز نہیں کیے۔

وقار نے بتایا کہ ان کے سکول میں اساتذہ نے بھی انہیں انگریزی سکھانے میں مدد کی جبکہ کمنٹری کا انداز انہوں نے کرکٹ کمنٹیٹرز کو سنتے سنتے سیکھا ہے۔

سوشل میڈیا پر کہا جا رہا ہے کہ وقار کی کمنٹری کا انداز ڈینیئل مورسن کی کمنٹری سے مشابہہ ہے لیکن وہ کہتے ہیں کہ یہ ان کا اپنا انداز ہے اور وہ اپنے ہی انداز میں کمنٹری کرتے ہیں۔

انہوں نے بتایا: ’میں کسی کو فالو نہیں کرتا بلکہ اپنے ہی انداز اور لہجے میں کمنٹری کرتا ہوں، جسے لوگوں نے بہت پسند بھی کیا ہے لیکن بعض لوگ کہتے ہیں کہ میرا کمنٹری کا انداز ڈینئل مورسن کی طرح ہے۔‘

وقار نے بتایا کہ وہ خود مقامی سطح پر کرکت کھیلتے ہیں اور انہیں بولنگ کا زیادہ شوق ہے جبکہ لیکن موقع نہ ملنے کی کمی کی وجہ سے انہوں نے ابھی تک کسی بڑے پلیٹ فارم پر نہیں کھیلا ہے۔

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے حوالے سے وقار کا کہنا تھا کہ انہیں سوشل میڈیا کا زیادہ شوق نہیں تھا لیکن کچھ دوستوں نے ان کی کمنٹری ریکارڈ کر کے سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کی تو وہ وائرل ہوگئی اور اسے لوگوں نے بہت پسند کیا ہے۔

کمنٹری میں کیریئر بنانے کا شوق کے حوالے سے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ وہ موقعے کی تلاش میں ہیں۔

بقول وقار: ’شوق تو بہت ہے اور محنت بھی کر رہا ہوں جبکہ مجھ میں ٹیلنٹ بھی موجود ہے لیکن موقعے کی ضرورت ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’ٹیلنٹ کا پتہ تب چلتا ہے جب کسی کو موقع ملے اور جب موقع مل جائے تو میں قومی و بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی نمائندگی کر سکتا ہوں اور اب بھی کمنٹری کو بہتر بنانے کی کوشش کرتا ہوں۔‘

وقار کے مطابق کرکٹ کمنٹری کے لیے کسی بھی انسان کے پاس انگریزی کے الفاظ زیادہ ہونے چاہییں جبکہ کمنٹیٹر میں زیادہ انرجی ہونی چاہیے تاکہ وہ بہترین انداز میں کمنٹری کر سکے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ