حماس رہنما کے انڈیا میں فلسطینی حامی احتجاج سے خطاب پر تنازع

انڈیا نے حال ہی میں اقوام متحدہ میں غزہ میں انسانی بنیادوں پر فائر بندی کے حق میں ووٹ دینے سے گریز کیا تھا۔

حماس کے رہنما خالد مشال انڈیا میں احتجاج میں ورچوئل شرکت کر رہے ہیں (ایکس اکاونٹ بی جے پی صدر کے سوریندرن)

حماس کے سابق رہنما خالد مشعل نے گذشتہ ہفتے انڈیا کی جنوبی ریاست کیرالہ میں فلسطینی شہریوں کے حق میں ریلی سے خطاب کیا جس کے بعد ہفتے کے اختتام پر ایک سیاسی تنازعہ کھڑا ہو گیا۔

حماس کے سابق سربراہ خالد مشعل نے، جنہیں امریکی ٹائم میگزین نے ’اسرائیل کو پریشان کرنے والا شخص‘ قرار دیا تھا، فلسطین کی حمایت کرنے والی ریلی میں آن لائن شرکت کی اور ’صہیونیوں کو شکست دینے‘ کا عہد کیا۔

پیر کو انڈیا کی حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے اسلامی تنظیم جماعت اسلامی ہند کی یوتھ ونگ سولیڈیریٹی یوتھ موومنٹ سے تعلق رکھنے والے ریلی کے منتظمین کے خلاف قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا اور ریلی کو ’ملک مخالف‘ قرار دیا۔

مقامی ذرائع ابلاغ نے خبر دی ہے کہ کیرالہ میں پولیس نے ان حالات کی تحقیقات شروع کر دی ہے جن کے تحت مشعل نے ریلی سے ورچوئل خطاب کیا۔

انڈیا نے حال ہی میں اقوام متحدہ میں غزہ میں انسانی بنیادوں پر فائر بندی کے حق میں ووٹ دینے سے گریز کیا تھا۔

غزہ میں اسرائیل کی کارروائیوں جن میں سات اکتوبر سے اب تک ساڑھے سات ہزار سے زائد فلسطینیوں کی جان جا چکی ہے اور انڈیا کی جانب سے اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو کی مسلسل حمایت کے پیش نظر مشعل کی ریلی میں ورچوئل موجودگی نے ملک کی سیاسی اسٹیبلشمنٹ میں بہت سے لوگوں کو پریشانی میں مبتلا کر دیا ہے۔

حماس کے سابق رہنما نے جمعے کو ریلی سے خطاب میں کہا: ’ہم مل کر صہیونیوں کو شکست دیں گے اور ہم غزہ کے لیے متحد ہو کر کھڑے ہوں گے جو الاقصی (مسجد) کے لیے لڑ رہا ہے۔ اسرائیل ہمارے شہریوں سے بدلہ لے رہا ہے۔ گھروں کو مسمار کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے غزہ کے آدھے سے زیادہ حصے کو تباہ کر دیا ہے۔ وہ گرجا گھروں، مندروں، یونیورسٹیوں اور یہاں تک کہ اقوام متحدہ کے اداروں کو بھی تباہ کر رہے ہیں۔‘

مشعل، حماس کے بانی ارکان میں سے ایک ہیں۔ انہوں نے 2017 میں حماس کے پولٹ بیورو کے چیئرمین کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ انہوں نے کئی سال تک حماس کی قیادت میں نمایاں کردار ادا کیا۔

بی جے پی نے دعویٰ کیا کہ ملاپورم میں فلسطینیوں کی حمایت میں نکالی گئی ریلی ’پنارائی وجین (وزیر اعلی) حکومت کی ناکامی کو ظاہر کرتی ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بی جے پی کیرالہ کے صدر کے سریندرن نے ایکس (سابق ٹوئٹر) پر لکھا کہ ’ملاپورم میں یکجہتی ریلی سے حماس کے رہنما خالد مشعل کا ورچوئل خطاب تشویشناک ہے۔ @pinarayivijayan کی کیرالہ پولیس کہاں ہے؟ ’فلسطین بچاؤ‘ کی آڑ میں وہ دہشت گرد تنظیم حماس اور اس کے رہنماؤں کو بطور ’جنگجو‘ عزت دے رہے ہیں۔ یہ بات ناقابل قبول ہے!‘

اسرائیل نے حال ہی میں مطالبہ کیا تھا کہ انڈیا حماس کو دہشت گرد تنظیم کے طور پر تسلیم کرے۔ سالیڈیریٹی یوتھ موومنٹ کے ریاستی صدر نے کہا کہ ریلی میں مشعل کی ورچوئل شرکت میں ’کوئی بھی خلاف معمول چیز تلاش کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔‘

صہیب سی ٹی نے کہا کہ ’انہوں (مشعل) نے فلسطینی عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی اور اسرائیل کے حملے کی مذمت کرنے کے لیے ہونے والے ہمارے پروگرام میں حصہ لیا۔ اس میں کوئی بھی خلاف معمول بات تلاش کرنے کی ضرورت نہیں۔‘

بی جے پی کی جانب سے منتظمین کے خلاف ردعمل میں پیر کو کمی کے کوئی آثار نظر نہیں آئے۔ بی جے پی کے سینیئر سیاست دان شہزاد پونا والا نے کہا کہ ’یہ واقعہ انتہائی افسوسناک ہے۔‘

انہوں نے خبر رساں ادارے اے این آئی کو بتایا: ’کیرالہ حکومت ایسی تنظیموں اور ان کے رہنماؤں کو پلیٹ فارم دے رہی ہے جو دہشت گرد سوچ کے مالک ہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’دہشت گردوں کو پلیٹ فارم دیئے جا رہے ہیں۔ فلسطین کو بہانے کے طور پر استعمال کرتے ہوئے حماس کو بچانے کی کوشش کی جارہی ہے۔‘

بی جے پی کے ایک اور سیاست دان کیلاش وجے ورگیا کا کہنا تھا کہ ’یہ ریاستی حکومت کی ناکامی ہے۔ یہاں ’ہندوتوا‘ کو چیلنج کرنا سنگین تشویش کا سبب ہے اور میں ریاستی اور مرکزی حکومت سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اسے سنجیدگی سے لیں۔ ملک کے عوام اس ’گھمنڈیا‘ (مغرور) اتحاد کو جواب دیں گے جو ایسے لوگوں کی حفاظت کر رہے ہیں۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق مشعال مقبوضہ مغربی کنارے میں پیدا ہوئے اور انہوں نے اپنے ابتدائی سال اردن اور کویت میں گزارے۔ انہوں نے 2004 میں حماس کے جلاوطن سیاسی رہنما کا کردار سنبھالا۔ وہ غزہ میں نہیں رہتے تھے اور اس کی بجائے شام، اردن، مصر اور قطر میں خفیہ مقامات سے کام کرتے تھے۔

1997 میں جب وہ گروپ کے ملٹری ونگ کے سربراہ تھے تو خفیہ اسرائیلی ایجنٹوں نے ان کے گاڑی سے باہر نکلنے پر گلی میں ان پر زہر چھڑکنے کی کوشش کی۔

بتایا گیا ہے کہ جیسے ہی اسرائیلی ایجنٹ نے زہر کا سپرے کیا ایک فون کال کی وجہ سے انہوں نے اپنا سر دوسری جانب کر لیا۔ بعد ازاں ان کے محافظ انہیں وہاں سے تیزی سے لے گئے۔

جنوبی ایشیائی ممالک میں انڈیا واحد ملک ہے جس نے غزہ میں ’انسانی بنیادوں پر فائر بندی‘ کا مطالبہ کرنے والی قرارداد پر جمعے کو ووٹ دینے سے گریز کیا۔

برطانیہ، امریکہ، سپین، جرمنی اور مصر سمیت دنیا کے کئی ممالک میں فلسطینیوں کے حق میں ریلیاں نکالی جا چکی ہیں۔ فلسطین کاز کے لیے دنیا بھر میں لاکھوں حامیوں نے مارچ کیا اور غزہ میں فوری فائر بندی کا مطالبہ کیا جہاں بم برسائے جا رہے اور اسرائیلی فوج نے حملے کا دائرہ بڑھا دیا ہے۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا