’صحافت خودکشی کر رہی ہے:‘ اینکر کا مہمان کے ساتھ جارحانہ رویہ

ٹاک ٹی وی کے ایک شو میں فلسطینی رکن پارلیمان سے گفتگو کے دوران جارحانہ انداز اپنانے پر برطانوی خاتون اینکر کو سوشل میڈیا پر تنقید کا سامنا ہے۔

غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے اتوار کو تین مہینے مکمل ہو چکے ہیں۔ اس عرصے میں کئی اہم رہنما اور دیگر نمایاں شخصیات بین الاقوامی میڈیا کے ٹی وی شوز میں فلسطینیوں کا موقف دنیا تک پہنچانے کے لیے شرکت کر رہے ہیں۔

تاہم حال ہی میں ایک برطانوی ٹی وی چینل پر فلسطینی رہنما کو خاتون اینکر کے جارحانہ رویے کا سامنا کرنا پڑا۔

’ٹاک ٹی وی‘ نامی چینل کے ایک پروگرام کا کلپ ان کے ایکس آفیشل اکاؤنٹ پر شئیر کیا گیا ہے، جہاں فلسطین پر بات کرنے کے لیے فلسطینی رکن پارلیمنٹ ڈاکٹر مصطفىٰ البرغوثی کو مدعو کیا گیا، جبکہ شو کی میزبان جولیا ہارٹلی تھیں۔

شو کے دوران خاتون اینکر اپنے غصے پر قابو میں نہ رکھ سکیں اور جارحانہ گفتگو کی، جس پر انہیں سوشل میڈیا پر تنقید کا سامنا ہے۔

ویڈیو کے کیپشن میں بتایا گیا کہ فلسطینی سیاست دان کو حماس کے نائب رہ نما صالح العاروری کے قتل کے بعد پروگرام میں مہمان کے طور پر مدعو کیا گیا تھا۔

فلسطینی رہنما کی جانب سے اسرائیل میں جمہوریت کے بارے میں اٹھائے گئے سوال پر میزبان جولیا ہارٹلی نے جھنجلاہٹ کا اظہار کیا۔

ایک منٹ 30 سیکنڈ کے کلپ میں وہ اپنے سر پر ہاتھ مارتیں، اونچی آواز میں بات کرتیں اور طنزیہ مسکراتی دکھائی دیں۔

انہوں نے مہمان کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’ہاں اسرائیل میں انتخابات ہوتے ہیں۔‘

اس پر فلسطینی رہنما نے جواب دیا کہ ’نتن یاہو کے خلاف عدالتوں میں تین یا چار کرپشن کے مقدمات ہیں اور وہ آدمی جانتا ہے کہ اگر جنگ بند ہوئی تو وہ جیل جائے گا۔‘

مہمان کو تحمل سے سننے کی بجائے خاتون اینکر مشتعل ہو گئیں اور کہا کہ ’ہمارے پاس نتن یاہو کی تاریخ سننے کا وقت نہیں، جو اسرائیل کی اتنی مقبول شخصیت نہیں۔‘

اس کے رد عمل میں فلسطینی رہنما نے کہا کہ ’میں جب بھی فلسطین کے حقوق اور صورت حال کی بات کرتا ہوں آپ دعویٰ کرتی ہیں کہ یہ ایک ماضی ہے، میں آج کی بات کر رہا ہوں یہ ماضی نہیں ہے۔‘

جس پر میزبان نے کہا کہ ’میں یہاں نیتن یاہو کا دفاع کرنے نہیں بیٹھی ہوں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

خاتون اینکر نے طنزیہ ہنستے ہوئے کہا: ’سات اکتوبر ہوا، اسے آپ نے ایک تاریخی تناظر میں رکھا۔ میں سمجھتی ہوں اسے دوبارہ نہیں دہرائیں، ہمارے پاس اس کے لیے وقت نہیں ہے، آپ یہ بات پہلے ہی پانچ بار کہہ چکے ہیں۔‘

اس کے جواب میں فلسطینی رہنما نے کہا، ’مجھے نہیں معلوم کہ آپ کے پاس کس چیز کے لیے وقت ہے؟‘

اس کے بعد خاتون اینکر مشتعل ہو گئیں اور کہا کہ ’مجھے بات کرنے دیں، شاید آپ کو عادت نہیں ہے کہ خاتون بات کرے، پر میں اپنا جملہ مکمل کرنا چاہتی ہوں۔‘

مصطفىٰ البرغوثی نے اطمینان سے کہا: ’آپ لوگوں کو گمراہ کر رہی ہیں جو آپ نے ابھی کہا وہ سب غلط ہے۔‘

میزبان ایک بار پھر چیخیں اور کہا کہ ’میرے پاس اب صرف 20 سیکنڈ ہیں‘ اور سوال کیا کہ ’اگر آپ کہہ رہے ہیں اسرائیل کا ردعمل ٹھیک نہیں تھا تو ایسا کون سا ردعمل تھا جو آپ کو قابل قبول ہوتا؟ اور آپ کے پاس جواب دینے کے لیے 10 سیکنڈز ہیں۔‘

اس پر بڑے تحمل سے مصطفىٰ البرغوثی نے جواب دیا کہ ’قبضہ ختم کرو اور دونوں قوموں کے لیے امن قائم کرنے کی اجازت دو۔‘

کلپ کے آخر میں خاتون اینکر نے کہا کہ ’میں معذرت خواہ ہوں کہ ایک خاتون آپ سے بات کر رہی تھی۔‘

تین جنوری کو پوسٹ ہوئے ٹاک ٹی وی کی اس ویڈیو کلپ کو اب تک 23 لاکھ لوگ دیکھ چکے ہیں جبکہ 4500 لوگ اپنی رائے کا اظہار کر چکے ہیں۔

الجزیرہ کی مینیجنگ ڈائریکٹر دیما خطیب نے اس ویڈیو پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ ’اس انٹرویو کے بعد صحافت خودکشی کر رہی ہے۔‘

چین میں مقیم سیاسی و مالیاتی تجزیہ کار اینجلو جیولیانو نے تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ یہ اب تک کی سب سے مغرور اور مزاحیہ صحافت تھی۔

ترکی کے سوشل میڈیا انفلوئنسر ڈاکٹر عبدللہ معروف نے لکھا کہ ’جولیا ایک ’مضبوط‘ اداکار ہونے کا ڈرامہ کر رہی ہیں، تاہم وہ صرف عرب اور مسلم ثقافت کے خلاف اپنی نفرت اور نسل پرستی دکھا رہی ہیں۔‘

کالم نگار و مصنف ریم الحرمی نے اپنی پوسٹ کا آغاز ’RIP صحافت سے کرتے ہوئے لکھا کہ ’ جب اینکر نے محسوس کیا کہ ڈاکٹر برغوثی فلسطین کے بارے میں ایک درست نکتے پر بات کر رہے ہیں تو وہ چیخنے لگیں۔‘

انہوں نے اسے بے عزتی اور غیر پیشہ ورانہ عمل قرار دیا۔

برطانوی لبنانی صحافی ہالا جابر نے ٹاک ٹی وی کا کلپ شیئر کرتے ہوئے تنقید کی اور لکھا کہ ’میں آپ کو یقین دلاتی ہوں کہ وہ خواتین سے بات کرنا آپ کے مردوں یا عام لوگوں سے کیسے بات کرنے سے زیادہ جانتے ہیں۔ آپ کی کارکردگی آپ کے پیشے کی توہین تھی۔‘

 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹرینڈنگ