پلمبر کو تشدد کا نشانہ بنانے پر سعودی شہزادی کو 10 ماہ کی معطل سزا

سعودی شہزادی حسہ بنت سلمان پر الزام تھا کہ انہوں نے 2016 میں پیرس میں واقع اپنی پرتعیش رہائش گاہ میں کام کے دوران تصاویر لینے پر ایک پلمبر پر تشدد کیا تھا۔

سعودی شہزادی کے پرتعیش اپارٹمنٹ کی تختی جہاں پلمبر پر تشدد کا واقعہ پیش آیا (اے ایف پی)

فرانس کی ایک عدالت نے سعودی بادشاہ شاہ سلمان کی صاحبزادی کو ایک پلمبر کو تشدد کا نشانہ بنانے پر 10 ماہ قید کی معطل سزا سنادی۔

معطل سزا ایک قانونی سزا ہے جو جج کی طرف سے قصوروار ثابت ہونے کے بعد کسی مجرم کو سنائی جاتی ہے۔ اگر مدعا علیہ اس مدت کے دوران قانون کو نہیں توڑتا ہے اور جانچ کی مخصوص شرائط کو پورا کرتا ہے تو  جج عام طور پر اس سزا کو خارج کردیتے ہیں۔

سعودی شہزادی حسہ بنت سلمان پر الزام تھا کہ انہوں نے 2016 میں پیرس میں واقع اپنی پرتعیش رہائش گاہ میں کام کرنے والے ایک پلمبر پر تشدد کیا تھا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی ہمشیرہ شہزادی حسہ بنت سلمان پر ان کی غیر حاضری میں مقدمہ چلایا گیا اور ان کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے۔ پیرس کی عدالت نے انہیں 10 ہزار یورو (11 ہزار ڈالر) جرمانے کی ادائیگی کا حکم بھی دیا۔

استغاثہ کے مطابق 42 سالہ شہزادی پر الزام ہے کہ انہوں نے ستمبر 2016 میں اپنے محافظ رانی سعیدی کو  پیرس میں واقع ان کے گھر کے اندر تصاویر لینے کے الزام میں اشرف عید نامی پلمبر کو تشدد کا نشانہ بنانے کا حکم دیا تھا۔

شہزادی حسہ بنت سلمان اس الزام سے انکار کرتی ہیں۔ ان کا موقف ہے کہ پلمبر مغربی پیرس کے مہنگے ترین علاقے میں واقع ان کی رہائش گاہ کی تصویریں بنا کر انہیں فروخت کرنے کا ارادہ رکھتا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

استغاثہ نے محافظ کے لیے آٹھ ماہ کی قید اور دونوں کو 5000 یورو کے جرمانے کی سزا تجویز کی تھی۔

واقعے کے وقت پلمبر اشرف عید پیرس میں غیر ملکی ارب پتیوں کے من پسند علاقے میں واقع سعودی شاہی خاندان کی ملکیت عمارت کی ساتویں منزل پر کام کر رہے تھے۔ انہیں ایک خراب واش بیسن کی مرمت کے لیے بلایا گیا تھا، جہاں انہوں نے اس غسل خانے کی تصاویر لی تھیں۔

انہوں نے تحقیقات کاروں کو بتایا تھا کہ انہیں مرمت کے لیے تصاویر کی ضرورت تھی۔   

 اشرف عید کا موقف ہے کہ تصاویر لینے پر شہزادی غصے میں آگئیں اور انہوں نے محافظ کو طلب کرکے انہیں تشدد کا نشانہ بنوایا اور یہ الزام لگایا کہ میں نے شہزادی کی تصاویر لی ہیں۔

پلمبر نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ انہیں باندھ دیا گیا اور شہزادی کے پاؤں چومنے کا حکم دیا گیا۔

شہزادی حسہ کو سعودی میڈیا میں ان کی فلاحی سرگرمیوں اور خواتین کے حقوق کی سرگرم کارکن کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔

پلمبر کا مزید کہنا ہے کہ انہیں کئی گھنٹے کے بعد اپارٹمنٹ سے جانے دیا گیا۔ اس دوران ان کا فون توڑ دیا گیا جبکہ ایک موقع پر شہزادی نے چیخ کر کہا کہ ’اس کتے کو مار دو۔ اسے زندہ رہنے کا کوئی حق نہیں ہے۔‘

شہزادی کی گرفتاری کے لیے ایک وارنٹ دسمبر 2017 میں جاری کیا گیا تھا۔

عدالت میں پیشی کے دوران محافظ رانی سیعدی نے  پلمبر اشرف عید پر تشدد سے انکار کیا حالانکہ پلمبر کی کلائیوں اور چہرے پر زخم کے نشان تھے۔ انہیں علاج کے لیے پانچ دن کی چھٹی دی گئی تھی۔ 

سعودی شاہی محافظ نے عدالت کو بتایا کہ شہزادی نے انہیں مدد کے لیے آواز دی۔ جس وقت وہ موقع پر پہنچے تو شہزادی اور پلمبر فون کے مسئلے پر جھگڑ رہے تھے۔

محافظ نے کہا: ’میں نے پلمبر کو پکڑا۔ مجھے ان کے ارادوں کا علم نہیں تھا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ پلمبر تصاویر بنا کر انہیں فروخت کرنا چاہتے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سعودی شاہی خاندان کے ساتھ اپنی کئی سالہ ملازمت کے دوران وہ ایسے کئی واقعات دیکھ چکے ہیں۔

واضح رہے کہ سعودی شہزادی کے امریکہ اور یورپ کے سفر کے دوران محافظ ان کے ساتھ ہوتے ہیں۔

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا