کوئٹہ کی ’ٹک ٹک گلی‘ جہاں ایک لمحے کو بھی شور نہیں تھمتا

اس گلی میں صبح کی کرنیں پڑتے ہی ٹک ٹک کی آوازیں شروع ہو جاتی ہیں، خصوصاً سردیوں کے موسم میں کاروبار زیادہ ہوتا ہے تو شور بھی زیادہ ہو جاتا ہے۔

کوئٹہ کے وسط میں خوشی رام روڈ ’ٹک ٹک گلی‘ کے نام سے مشہور ہے، جہاں لکڑی اور کوئلے سے چلنے والے چولہے بنائے جاتے ہیں۔

اس گلی کو ’ٹک ٹک گلی‘ اس لیے کہا جاتا ہے کیونکہ یہاں سے اٹھنے والا شور ایک لمحے کے لیے بھی نہیں تھمتا۔

اس گلی میں صبح کی کرنیں پڑتے ہی ٹک ٹک کی آوازیں شروع ہو جاتی ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سردیوں کے موسم میں یہاں کاروبار زیادہ ہوتا ہے تو شور بھی زیادہ ہو جاتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ سردیوں میں بلوچستان کے دیگر علاقوں میں جہاں گیس نہیں، وہاں کے لوگ انگیٹھیاں خریدنے آتے ہیں۔

ٹک ٹک گلی کے دکاندار چولہے، انگیٹھی، آری، چھریاں، صندوق اور دیگر چیزیں بناتے ہیں۔

ان دنوں ٹک ٹک گلی میں دھاتی چولہے بنانے کے کام میں تیزی آ گئی ہے۔ شہر میں گیس پریشر کم ہونے سے لوگ گیس کے ہیٹر چلانے سے قاصر ہیں، لہذا روایتی چولہوں کی مانگ بڑھ گئی ہے، جس میں لکڑی کو جلایا جاتا ہے۔

20 سال سے چولہے بنانے کے ماہر بتاتے ہیں کہ کچھ عرصہ پہلے کام کم ہو گیا تھا، لیکن اس مارکیٹ کے ماہر کاریگروں نے چولہے بنانے کا کام جاری رکھا کیوں کہ بلوچستان کے اکثر علاقوں میں قدرتی گیس کی سہولت موجود ہی نہیں ہے۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان