کراچی: کھرچا ہوا کیری کا اچار جو چولہے پر پکتا ہے

’پکلنری‘ کے نام سے سٹارٹ اپ چلانے والی مسز نفیس نے بتایا کہ اس اچار میں ’ایک مخصوص جز بھی شامل کرتی ہوں جو میں پوشیدہ رکھوں گی کیوں کہ یہ پکلنری کے اس اچار کو انتہائی خاص بناتا ہے۔‘

کراچی سے تعلق رکھنے والی مسز نفیس نے چھ سال پہلے پکلنری کے نام سے اپنا سٹارٹ اپ شروع کیا، جس میں وہ مختلف اقسام کے اچار بنا کر آن لائن فروخت کرتی ہیں۔

مسز نفیس نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: ’میں نے جب اپنا سٹارٹ اپ شروع کیا تو میں اس وقت صرف ایک اچار بناتی تھی۔ وہ ہے کھرچا ہوا کیری کا اچار۔ یہ مجھے میری امی نے بنانا سکھایا تھا جو اب حیات نہیں ہیں۔

’میں یقیناً امی کے جتنا اچھا تو نہیں بناتی مگر اب مجھے اسے بناتے ہوئے تقریباً چھ سال ہوچکے ہیں۔ اب میں پکلنری میں اور بھی کئی اچار بناتی ہوں جیسے پلم اچار، ہری مرچیں، لیموں، آم اور کیری کے مختلف اچار۔ مگر کھرچا ہوا کیری کا اچار میرے لیے سب سے خاص ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کے مطابق اسے کھرچا ہوا کیری کا اچار اس لیے کہتے ہیں کیوں کہ اس میں کیری کو کدوکش کرکے شامل کیا جاتا ہے۔ مسز نفیس نے بتایا کہ ان کی والدہ کے بقول اچار کو چولہے پر بناتے ہوئے انتہائی احتیاط اور ہلکے ہاتھ سے چمچہ چلایا جاتا ہے تاکہ کدوکش کی ہوئی کیری نہ ٹوٹے۔

انہوں نے بتایا کہ اس اچار میں سوکھے مصالحے جیسے کالی مرچ، لال مرچ، کڑی پتہ وغیرہ شامل کیے جاتے ہیں۔ اس کے بعد گیلے مصالحے جیسے ہری مرچ اور لہسن شامل کیے جاتے ہیں۔ ’اس کے علاوہ میں ایک مخصوص جز بھی شامل کرتی ہوں جو میں پوشیدہ رکھوں گی کیوں کہ یہ پکلنری کے اس اچار کو انتہائی خاص بناتا ہے۔ اس اچار کو روٹی یا کھچڑی کے ساتھ بھی کھایا جاتا ہے۔‘

بقول مسز نفیس: ’مجھے یاد ہے کہ بچپن میں ہم اسے ایسے ہی روٹی پر لگا کر بھی کھاتے تھے۔ یہ اچار مجھے میری امی نے بنانا سکھایا لیکن میں نہیں جانتی کہ میری بیٹی اسے آگے بنائے گی یا نہیں لیکن میں اپنے اس خاندانی نسخے کو اپنی چھوٹی بہن کو ضرور سکھاؤں گی تاکہ یہ آگے کی نسلوں میں بھی منتقل ہو۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا