فیصل آباد کے دو بھائی جنہوں نے اچار کو سبی کی سوغات بنا دیا

فیصل آباد سے تعلق رکھنے والے دو بھائیوں محمد امین اور محمد رفیق نے 1962 میں بلوچستان کے شہر سبی میں اچار کی دکان کھولی تھی اور آج اس کی سبی میں چار برانچیں ہیں۔

آج سے 60 سال قبل فیصل آباد سے تعلق رکھنے والے دو بھائیوں محمد امین اور محمد رفیق نے بلوچستان کے شہر سبی میں اچار کی دکان کھولی تو یہ فیصلہ کیا کہ کام کا معیار برقرار رکھنے سے ہی نام بنایا جاسکتا ہے اور آج ان بھائیوں کی سبی میں چار برانچیں ہیں۔

محمد امین اینڈ محمد رفیق بردارز اچار شاپ 1962 میں لیاقت روڈ، سبی میں کھولی گئی تھی اور یہی اب اس کی مرکزی برانچ بھی ہے۔

مرکزی برانچ میں موجود محمد رفیق کے بیٹے محمد شفیق نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ان کے پاس 60 کے قریب اقسام کے اچار، چٹنیاں اور مربے دستیاب ہیں اور ان کے مختلف اقسام کے اچار ایران سمیت اسلام آباد، راولپنڈی، کراچی، لاہور،کوئٹہ اور قلات سمیت ملک کے دیگر بڑے شہروں میں جاتے ہیں۔

محمد شفیق کہتے ہیں: ’آج تک ہماری پروڈکٹس کے معیار میں نہ کوئی کمی آئی ہے اور نہ ہی کسی نے شکایت کی ہے۔ اس کی بنیادی وجہ یہی ہے کہ ہم اچھے مصالحہ جات کا استعمال کرتے ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’اگر ہم گاہک کو اچھی چیز نہیں دیں تو وہ دوبارہ نہیں آئے گا۔‘

ان کے اچار کی خاص بات یہ ہے کہ آج تک اس کے ذائقے میں کوئی تبدیلی نہیں آئی اور جو بھی سبی آتا ہے وہ اپنے عزیز و اقارب اور دوستوں کے لیے سبی کا مشہور اچار بطور تحفہ ضرور لے کر جاتا ہے، جو ایک معتبر تحفہ سمھجا جاتا ہے۔

دکان میں موجود ایک گاہک فاروق بلوچ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: ’کسی دوست نے مجھے فون کر کے کہا کہ مجھے سبی کا کوئی گفٹ چاہیے تو میں نے کہا کہ سبی کا تو صرف امین اینڈ رفیق اچار مشہور ہے، لہذا میں یہاں اچار لینے آیا ہوں۔‘

ضلع ہرنائی سے آئے ہوئے ایک گاہک نے بتایا کہ ان کے علاقے میں یہاں کے اچار بہت مشہور ہیں اور لوگ اسے بہت زیادہ پسند کرتے ہیں۔

دکان کے بانی حاجی محمد رفیق کہتے ہیں کہ ان کا اصول ہے کہ چیز کا میعار اچھا ہونا چاییے۔ ’ہم کوشش کرتے ہیں کہ ایک گاہک دور سے آتا ہے تو اسے اچھی چیز ملے۔ اچھی چیز ملے گی تو وہ دوبارہ آئے گا۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا