قلم کے محافظ

انڈپینڈنٹ اردو کی سیریز ’جن سے ہنر زندہ‘ میں آج ہم ایسے ہی ایک ہنر مند کا تعارف کروائیں گے، جو تقریباً 40 اقسام کے قلم بناتے ہیں اور جن کا دعویٰ ہے کہ پاکستان میں اور کوئی یہ کام نہیں کرتا۔

ہم ایک ایسے عہد میں جی رہے ہیں جسے ٹیکنالوجی کا دور کہا جاتا ہے۔ ہر چیز محض ایک کِلک کی بدولت انگلیوں کی پوروں پر دستیاب ہے۔ ہاتھ سے لکھنے اور خاص طور پر لکڑی کے بنے ہوئے قلم کی لکھائی کا فن ناپید ہوتا جارہا ہے۔

انڈپینڈنٹ اردو کی سیریز ’جن سے ہنر زندہ‘ میں آج ہم ایسے ہی ایک ہنر مند سے آپ کا تعارف کروائیں گے، جو تقریباً 40 اقسام کے قلم بناتے ہیں اور جن کا دعویٰ ہے کہ پاکستان میں اور کوئی یہ کام نہیں کرتا۔

سید کبیر حسین شاہ 1979 سے خطاطی کے فن سے وابستہ ہیں، اُس وقت وہ آٹھویں جماعت کے طالب علم تھے۔

انہوں نے مختلف رسائل، اخبارات اور نیوز چینلز میں بھی کام کیا ہے، جہاں وہ اپنے بنائے ہوئے قلم کے ذریعے خطاطی کا کام کیا کرتے تھے۔ لیکن کمپیوٹر کا دور  آنے کے بعد انہوں نے یہ کام چھوڑ دیا۔ اب وہ درس و تدریس سے وابستہ ہیں اور راولپنڈی کے ایک نجی کالج میں طلبہ کو خطاطی کا فن سکھاتے ہیں۔

کبیر حسین شاہ کے مطابق قلم بنانے کا کام وہ شوقیہ کرتے ہیں۔ وہ 40 کے قریب مختلف ڈیزائنوں کے قلم بناتے ہیں، جس میں ان کی بیٹی اور بیٹا بھی ہاتھ بٹاتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

قلم کی تیاری کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ سب سے پہلے وہ بانس خرید کر لاتے ہیں، پھر اسے کاٹ کر دھوپ میں خشک کرتے ہیں، جس کے بعد پالش کی جاتی ہے اور اس کے بعد اس پر دھاگے اور موتی وغیرہ سے سجاوٹ ہوتی ہے۔ ایک قلم بنانے میں ایک ہفتے کا وقت لگ جاتا ہے۔

ان قلموں کے لیے وہ پاکستان سمیت ایران اور ترکی سے بھی لکڑی منگواتے ہیں، جن میں بانس کی لکڑی سب سے بہترین ہے۔

کبیر حسین شاہ کے مطابق ان کے پاس کم سے کم 500 روپے اور زیادہ سے زیادہ دو ہزار روپے مالیت کا قلم موجود ہے۔

نایاب ہوتے دیگر ہنر کے فنکاروں کی طرح کبیر حسین شاہ بھی شکوہ کناں تھے کہ پاکستان میں قلم سازی کے فن کے قدردان نہیں ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ سعودی عرب، ایران اور ترکی وغیرہ میں قلم اور خطاطی کی مانگ ہے اور لوگ اس کی قدر کرتے ہیں اور وہ بیرون ملک جانے والے اپنے دوست احباب کو یہ قلم فروخت کے لیے دیتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ قلم ایک بنیادی ٹول ہے، اللہ نے قرآن میں ایک پوری سورۃ قلم کے نام پر نازل کر رکھی ہے، لہذا ہمیں اپنے بچوں کو سکول کی سطح سے ہی اس طرف راغب ضرور کرنا چاہیے۔

زیادہ پڑھی جانے والی ویڈیو