اذان اور مؤذن: شگر کی 650 سالہ قدیم امبوڑک مسجد کے نور محمد

نور محمد شگر کی امبوڑک مسجد کے مؤذن ہیں، جو اس علاقے کی 14ویں صدی میں تعمیر ہونے والی اولین اسلامی عمارتوں میں سے ایک ہے۔

’اذان اور مؤذن‘ رمضان المبارک کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کی نئی سیریز ہے جس میں پاکستان بھر سے چنیدہ مساجد کے مؤذن اور ان کے اذان دینے اور سیکھنے کے سفر کو قارئین کے لیے پیش کیا جا رہا ہے۔ یہ اس سلسلے کی چوتھی قسط ہے۔


سکردو شہر سے تقریباً ایک گھنٹے کے فاصلے پر واقع وادی شگر میں تقریباً 650 سال پرانی لکڑی اور گارے سے تعمیر کی گئی مسجد امبوڑک سے آج بھی پانچ وقت صدائے اللہ اکبر بلند ہوتی ہے، جس کے مؤذن نور محمد ہیں۔

گذشتہ پانچ سال سے یہ ذمہ داری نور محمد کے سپرد ہے، جو ہر نماز کا وقت ہونے سے قبل ہی مسجد پہنچ جاتے ہیں۔

نور محمد کہتے ہیں کہ ’کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ 650 سال پرانی مسجد میں اذان دوں گا‘۔

اذان کے ساتھ اپنا تعلق بیان کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ’جب ہم ماں کے پیٹ سے پیدا ہوتے ہیں تو ہمارے والدین ہمارے کانوں میں اذان اور اقامت کہتے ہیں۔ جب میں اذان دیتا ہوں تو خود کو ہلکا اور پُرسکون محسوس کرتا ہوں۔‘

نور نے مزید بتایا کہ ’میں 1998 سے یہاں نماز پڑھنے آ رہا ہوں۔‘

شگر میں نسل در نسل چلتی روایات کے مطابق امبوڑک کہلائی جانی والی یہ مسجد مبلغِ اسلام میر سید علی ہمدانی نے 1373 میں تعمیر کروائی تھی۔

اس حوالے سے نور محمد نے بتایا کہ 1373میں تعمیر کے بعد سے اب تک اس مسجد میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے۔

بقول نور محمد یہ مسجد لکڑی سے بنائی گئی ہے اور اسے بنانے والے کاریگر کشمیر سے آئے تھے۔


پہلی قسط: نورالاسلام کا صوابی سے فیصل مسجد تک کا سفر

دوسری قسط: حجازی اور مصری لہجوں کے ماہر بادشاہی مسجد لاہور کے انیس الرحمٰن

کینسر کو شکست دے پر مؤذن برقرار رہنے والے کوئٹہ کے عبدالسمیع

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی میری کہانی