گوجرانوالہ کی سیٹلائٹ ٹاؤن مارکیٹ، عید کی خریداری کا بڑا بازار

اس بازار کی تاریخ 1965 سے ملتی ہے جب اسے ایک رہائشی منصوبے کے طور پر پیش کیا گیا تھا مگر وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ ایک تجارتی علاقے کے میں تبدیل ہو گئی۔

صوبہ پنجاب کے شہر گوجرانوالہ کی سیٹلائٹ ٹاؤن مارکیٹ شہر کی سب سے بڑی مارکیٹ ہے جہاں عموماً متمول گھرانوں کے افراد خریداری کے لیے آتے ہیں۔

اس بازار کی تاریخ 1965 سے ملتی ہے جب اسے ایک رہائشی منصوبے کے طور پر پیش کیا گیا تھا مگر وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ ایک تجارتی علاقے کے میں تبدیل ہو گئی۔

35 سے 40 سال قبل تک بھی یہ ایک کھلا میدان تھا لیکن اب یہ مارکیٹ گجرانوالہ کی سب سے بڑی مارکیٹ بن چکی ہے۔

یہاں تمام بڑے اور مشہور برانڈز موجود ہیں اور عوام کی بڑی تعداد یہاں پر خریداری کے لیے آتی ہے۔

عید الفطر میں کچھ ہی روز باقی ہیں، رمضان کے روزے گزر رہے ہیں تو خریداری کے لیے سیٹلائٹ ٹاؤن کی مارکیٹ میں رش بھی بڑھ رہا ہے۔

یہاں آئے ہوئے لوگوں نے یوں تو مہنگائی کا شکوہ کیا مگر بڑی تعداد عید کی خریداری میں مصروف بھی دکھائی دی۔

خواتین کا کہنا ہے کہ عید کی تیاری تو چاند رات تک مکمل نہیں ہو سکتی۔

انڈیپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے دکانداروں کا کہنا تھا کہ اب عید کی گہما گہمی شروع ہو چکی ہے۔ 20ویں روزے کے بعد بازاروں میں رش بڑھ جاتا ہے اور عوام عید کی شاپنگ شروع کر دیتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایک دکاندار کا کہنا تھا کہ ’عید کے دن چل رہے ہیں گاہک بہت زیادہ ہیں۔ ہم سیٹلائٹ ٹاؤن مین مارکیٹ میں ہیں اور آپ جانتے ہیں کہ خواتین کے کپڑے کے ڈیزائنز کتنے اچھے ہوتے ہیں اور خواتین ایسے لباس پسند بھی کرتی ہیں۔ ہمارے پاس گاہک بھی کافی ہیں، گاہک آتے ہیں تو ان کو طرح طرح کے سوٹ دکھاتے ہیں، لیکن الحمداللہ ٹھیک ہے اس وقت جو مارکیٹ کی صورت حال ہے وہ بہت اچھی ہے۔‘

کپڑوں کی دکانوں پر بھی خواتین کا حصہ رش دیکھنے کو ملا خواتین کپڑوں کے ساتھ ساتھ میچنگ چوڑیاں جوتے اور بیگز دیکھنے میں مشغول نظر آئیں۔

انڈیپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے اس سیٹلائٹ ٹاؤن مارکیٹ پہ موجود درزیوں کا کہنا تھا کہ ہم نے تو بکنگ بند کر دی ہے اب خواتین کی طرف سے ترلے بھی کیے جا رہے ہیں اور لڑائی بھی کی جا رہی ہے کہ ان کے کپڑے سلے جائیں مگر اب وقت نہیں ہے۔

ایک درزی کا کہنا تھا کہ ’پانچ چھ دن ہو گئے ہیں ہم نے بکنگ بند کر دی ہے لیکن گاہک پھر بھی آ رہے ہیں کیوں کہ حالات ایسے جا رہے ہیں کہ گاہک اب سوٹ لے کر آ رہے ہیں۔ کچھ سوٹ ایسے ہیں جو سلائی ہو ہی نہیں سکتے بہت مشکل ہے۔ خواتین لڑ رہی ہیں ابھی بھی دو خواتین آئی تھیں لڑ کر گئی ہیں۔ معافی مانگی ہے ان سے کہ باجی سوٹ سلائی نہیں ہوگا۔ عید پر سوٹ سلوانے کے لیے تقریبا رمضان سے 15 دن پہلے سوٹ دینا پڑتا ہے۔‘

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی خواتین