پاکستان کی اپوزیشن جماعتوں کی حکومت مخالف تحریک کا آغاز

پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما طلال چوہدری نے کہا ہے کہ ’پشین جلسے سے ثابت ہو گیا کہ اپوزیشن جماعتوں کی تحریک شروع ہونے سے پہلے ہی ناکامی سے دوچار ہو گئی ہے۔‘

اپوزیشن اتحاد میں پاکستان تحریک انصاف، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی، بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل، جماعت اسلامی، مجلس وحدت المسلمین اور سنی اتحاد شامل ہیں (پی ٹی آئی/ فیس بک)

پاکستان تحریک انصاف سمیت اپوزیشن کی چھ جماعتوں نے ہفتے کو حکومت مخالف تحریک کا آغاز کر دیا ہے جس میں سابق وزیر اعظم عمران خان کی رہائی کا مطالبہ بھی کیا جا رہا ہے۔

حکومت مخالف تحریک کا آغاز کرنے والے اپوزیشن اتحاد میں پاکستان تحریک انصاف، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی، بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل، جماعت اسلامی، مجلس وحدت المسلمین اور سنی اتحاد شامل ہیں۔

اس تحریک کا آغاز بلوچستان کے ضلع پشین سے کیا گیا ہے جہاں اس سلسلے میں ایک جلسے کا انعقاد کیا گیا جس میں ان چھ جماعتوں کے رہنماؤں نے شرکت کی۔

اس حوالے سے ایک قراردادیں بھی جلسے میں منظور کی گئی جس میں کہا گیا ہے کہ ملک بھر میں فارم 45 کے تحت انتخابی نتائج مرتب کر کے اعلان کیا جائے۔

جلسے میں پیش کی جانے والی قرارداد میں کہا گیا ہے کہ ’پاکستان کے تمام ادارے اپنی حدود میں رہ کر کام کریں اور ملک کے تمام ادارے عوام کے منتخب کردہ پارلیمان کے تابع ہوں۔ پارلیمنٹ کو خودمختار اور اداروں کی مداخلت سے پاک کیا جائے۔‘

جلسے سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی سیکریٹری جنرل عمر ایوب خان کا کہنا تھا کہ ’آئین کی پاسداری ہوگی تو میرا لیڈر قیدی نمبر 804 عمران خان وزیر اعظم ہوں گے۔‘

عمر ایوب خان نے کہا ہے کہ ’ہمارے کچھ مطالبات بھی ہیں جن میں سے ایک یہ ہے کہ نو مئی کی سی سی ٹی وی فوٹیج نکالی جائے تو دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا۔‘

انہوں نے جلسے کے شرکا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’آپ نے آئین کا تحفظ کرنا ہے، یہ ہمارا ہدف ہے جسے پورا کرکے ہمیں آگے جانا ہے اور آپ دیکھیں گے یہ تحریک کتنی تیزی سے آگے جائے گی۔‘

ان کے علاوہ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی اور ’تحریک تحفظ آئین پاکستان‘ کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے بھی جلسے سے خطاب کیا اور کہا کہ پارلیمان ایک قرارداد کے ذریعے سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کے ساتھیوں کے خلاف تمام مقدمات واپس لے۔

محمود خان اچکزئی کا کہنا تھا کہ ’شہباز شریف کے اردگرد جو لوگ موجود ہیں یہی لوگ انگریزوں کے ساتھ بھی بیٹھے تھے۔ یہ فصلی بٹیرے ہر حکومت میں شامل رہے ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے سابق وزیر اعظم عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’عمران خان کو ہم سے وعدہ کرنا ہو گا کہ ان فصلی بیٹیروں کو پارٹی میں شامل نہیں کریں گے۔‘

دوسری جانب اپوزیشن اتحاد کے اس جلسے کے حوالے سے پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما طلال چوہدری نے کہا ہے کہ ’پشین جلسے سے ثابت ہو گیا کہ اپوزیشن جماعتوں کی تحریک شروع ہونے سے پہلے ہی ناکامی سے دوچار ہو گئی ہے۔‘

سرکاری خبر رساں ادارے اے پی پی کے مطابق طلال چوہدری کا کہنا ہے کہ ’اپوزیشن جماعتوں کا ناکام جلسہ صرف اور صرف کرسی کے حصول کی کوشش ہے، انہیں عوام کے مسائل سے کوئی سروکار نہیں۔‘

طلال چوہدری نے اپنے بیان میں اس اتحاد میں شامل جماعتوں سے سوال کیا کہ ’کیا پشین جلسے میں نوشکی میں دہشت گردی کی کسی نے مذمت کی؟ کیا کسی نے جلسے میں سیلاب کی تباہ کاریوں سے مرنے والوں کے اہل خانہ کے ساتھ اظہار ہمدردی کیا؟ کیا کسی نے فلسطین کے مسئلے پر کوئی بات کی؟ کیا کسی نے لوڈ شیڈنگ، مہنگائی یا عوام کے مسائل پر کوئی بات کی؟‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست