اقوام متحدہ اجلاس: عمران خان اور مودی کا چار مرتبہ آمنا سامنا متوقع

اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی اجلاس میں پاکستان کی توجہ مسئلہ کشمیر پر ہو گی جبکہ بھارت نے اس معاملے کو نظر انداز کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

وزیراعظم عمران خان اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ملاقات طے پا گئی ہے، جو  23 ستمبر کو متوقع  ہے(اے ایف پی)

اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کا 74واں اجلاس امریکہ کے شہر نیویارک میں شروع ہو چکا ہے اور دنیا کے تقریباً تمام ممالک کے سربراہان کی امریکہ آمد کا سلسلہ جاری ہے۔

پاکستان اور بھارت کے وزرائے اعظم بھی 21 ستمبر کو نیویارک پہنچیں گے۔ پاکستانی وزیراعظم عمران خان نے مسئلہِ کشمیر کے تناظر میں اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے اجلاس کو اہم قرار دیا ہے جبکہ اُن کے بھارتی ہم منصب نریندر مودی بھی جنرل اسمبلی خطاب سے پہلے ہیوسٹن میں جلسہ کریں گے۔

پاکستان وزیراعظم کا شیڈول حتمی شکل اختیار کر چکا ہے، جس پر نظر ڈالی جائے تو چار موقعوں پر عمران خان اور نریندر مودی کا آمنا سامنا ہو سکتا ہے۔ تاہم سفارتی ماہرین کو ان ملاقاتوں سے مثبت امید نہیں۔

ادھر، وزیراعظم عمران خان اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ملاقات طے پا گئی ہے اور ملاقات کا امکان 23 ستمبر کو ہے۔

سفارتی ذرائع کے مطابق عمران خان کا امریکی صدر سے ملنے کا بنیادی مقصد کشمیر کے مسئلے کا حل ہے۔ 25 ستمبر کو عمران خان پاکستان، ترکی اور ملائیشیا سربراہان کے سہ فریقی اجلاس میں شرکت کریں گے۔

اجلاس میں ترکی اور ملائیشیا کے سربراہان کے ساتھ خطے کو درپیش مسائل پر بات چیت کی جائے گی۔ 24 ستمبر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اعلیٰ سطحی اجلاس کا آغاز ہو گا جبکہ اُسی رات امریکی صدر استقبالی عشائیہ دیں گے۔

پاکستانی وزیراعظم عمران خان 27 ستمبر کو جنرل اسمبلی سے خطاب کریں گے جبکہ مودی کا خطاب بھی 27 ستمبر کی صبح کو ہو گا۔ 

سفارتی ماہرین کا کہنا ہے مسئلہِ کشمیر اور پاک بھارت کشیدگی کے باعث پیدا ہونے صورتحال کے تناظر میں یہ دورہ نہایت اہمیت کا حامل ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی ایک انٹرویو میں کہہ چکے ہیں اگر بھارت کشمیر سے کرفیو ختم کرے اور کشمیری رہنماؤں کی نظربندی ختم کر کے اُن سے ملاقات کا موقع فراہم کرے تو بھارت سے مذاکرات کیے جا سکتے ہیں۔

دوسری جانب بھارتی وزیرخارجہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر پر قبضے اور حملہ کرنے کے بیانات دے رہے ہیں، جس کی پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان نے مذمت کی ہے۔

پاکستان بھارت وزرا خارجہ کا آمنا سامنا 26 ستمبر کو سارک ممالک وزرا خارجہ میٹنگ میں ہو گا۔ گذشتہ برس بھی سارک ممالک وزرا خارجہ میٹنگ میں بھارتی وزیر خارجہ سشما سووراج سرد مہری کا مظاہرہ کرتے ہوئے میٹنگ سے اُٹھ کر چلی گئیں تھیں۔

اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں جہاں دنیا بھر کے سربراہان تقاریر کرتے ہیں وہیں اس بڑی عمارت کے باہر وہ تمام کمیونٹییز جن کے کسی نہ کسی ملک سے تخفظات ہیں احتجاج ریکارڈ کرواتے ہیں۔

پاکستانی اور کشمیری کمیونٹی نے اس سال بڑے احتجاج کی کال دے رکھی ہے۔ نیویارک میں پاکستانی کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے ظہیر مہر نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا جب بھارت کے وزیراعظم اقوام متحدہ کی عمارت کے اندر تقریر کریں گے تب پاکستانی اور کشمیری کمیونٹی عمارت کے باہر بہت بڑا احتجاج کرتے ہوئے کشمیر میں ہونے والے مظالم سے پردہ اُٹھائے گی۔

انہوں نے کہا اس احتجاج میں پاکستانی اور کشمیری تنہا نہیں ہوں گے بلکہ سکھ کمیونٹی بھی ساتھ دے گی۔

وزیراعظم عمران خان جس وقت اقوام متحدہ اسمبلی میں تقریر کریں گے تو عمارت کے باہر پشتون تخفظ موومنٹ اور بلوچ علیحدگی پسند کمیونٹیز احتجاج کا منصوبہ رکھتے ہیں۔

سفارتی و دفاعی تجزیہ کار قمر چیمہ نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا وزیراعظم عمران خان کے مطابق وہ کشمیر کے سفیر ہیں تو اقوام عالم کے سامنے ایسا پہلی بار ہو گا جب ’کشمیر کا سفیر‘ کشمیر کے معاملے پر بات کرے گا، جو یقیناً اہم ہے۔

جب اُن سے سوال کیا گیا کہ امریکی صدر ٹرمپ بھارتی وزیراعظم کے ساتھ جلسے میں شرکت کریں گے اس کو وہ کیسے دیکھتے ہیں تو انہوں نے جواب دیا ٹرمپ کا ہیوسٹن میں مودی کے جلسے میں جانا اُن کے اپنے مفاد میں ہے کیونکہ آئندہ برس امریکہ میں انتخابات ہونے جا رہے ہیں لہذا امریکی صدر کا اس جلسے میں جانا درحقیقیت انڈین کمیونٹی میں ان کی الیکشن مہم ہے۔ 

وزیراعظم عمران خان دورہ امریکا کے دوران پی آئی اے کے ہوٹل روزویلٹ میں قیام کریں گے جبکہ بھارتی وزیراعظم میڈیسن ایونیو پر واقع ہوٹل میں رہائش پذیر ہوں گے۔ 

کیا مودی کشمیر پر بات کریں گے؟

جہاں ایک طرف پاکستانی وفد کی تمام تر توجہ مسئلہ کشمیر پر مرکوز ہوگی اور وزیر اعظم عمران خان بھی اس اہم معاملے پر تقریر کریں گے وہیں بھارت نے اس مسئلے کو یکسر نظر انداز کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

بھارتی سیکرٹری خارجہ وجے گوکھلے نے وزیر اعظم مودی کے دورہ امریکہ کے حوالے سے تفصلات دیتے ہوئے ایک سوال کے جواب میں کہا آرٹیکل 370 بھارت کا اندرونی معاملہ ہے، جس پر وزیر اعظم مودی کوئی بات نہیں کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر پاکستان کےوزیر اعظم کشمیر پر بات کرنا چاہتے ہیں تو وہ اس پر تبصرہ نہیں کر سکتے۔

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا