اسلام آباد میں دفتر سیل ہونے پر پی ٹی آئی کا احتجاج

سی ڈی اے کی کارروائی جاری تھی کہ تحریک انصاف کے موجودہ چیئرمین گوہر علی خان اور پی ٹی آئی کے دیگر سیاسی قائدین موقعے پر پہنچے اور پارٹی دفتر کے خلاف کارروائی کی مذمت کی۔

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی شہری انتظامیہ کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے جمعرات اور جمعے کی درمیانی شب مبینہ تجاوزات کے خلاف آپریشن کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اسلام آباد سیکرٹریٹ کو سیل کر دیا، جس پر پی ٹی آئی سراپا احتجاج ہے۔

سی ڈی اے نے ایکس پر جمعے کو جاری کیے گئے بیان میں کہا کہ ’عمارت بائی لاز کی خلاف ورزیوں، غیر قانونی تعمیرات اور تجاوزات کے خاتمے‘ کے لیے اسلام آباد کے سیکٹر G-8/4 میں کارروائی کی۔‘

بیان میں مزید کہا گیا کہ ’ایک سیاسی جماعت کی طرف سے ایک پلاٹ پر قائم کی گئی تجاوزات اور غیر قا نونی تعمیرات کو ختم کیا جا رہا ہے۔‘

سی ڈی اے کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ یہ عمارت سرتاج علی نامی شخص کے نام ہے جسے رہائشی عمارت سے سیاسی دفتر میں بدلا گیا جس پر متعلقہ مالک کو بارہا نوٹس بھی جاری کیے گئے ہیں تاہم قانون کے مطابق عمل درآمد نہ کرنے پر کارروائی عمل میں لائی گئی۔

سینٹ میں ذکر

تحریک انصاف کے دفتر کے خلاف کارروائی کا ذکر ایوان بالا کے جعمے کے اجلاس میں بھی ہوا۔

تحریک انصاف کے رہنما شبلی فراز نے اس کارروائی کی مذمت کی۔

وزیر قانون اعظم تارڑ نے کہا کہ انہوں نے صبح سی ڈی اے کے سربراہ سے بات کی جنہوں نے بتایا کہ یہ مسئلہ چار سال سے جاری تھا لہذا انہوں نے کارروائی کی۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر یہ قانونی عمل ہے اور اسے حملہ قرار دیا جاتا ہے تو ایسے حملے میں کرتا رہوں گا۔

حکام کا اصرار ہے کہ پلاٹ کے مالک کو متعدد بار 19 نومبر2020، 22 فروری 2021 اور 14 جون 2022 کو نوٹس جاری کیے گئے تھے کہ عمارت کا ’نان کنفارمنگ یوز‘ بند کیا جائے لیکن کوئی عمل درآمد نہیں ہوا۔

بقول سی ڈی اے: ’مذکورہ پلاٹ سے ملحقہ اراضی پر قبضہ کر کے بڑے پیمانے پر تجاوزات قائم کی گئی ہیں۔ پلاٹ پر بلڈنگ بائی لاز کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک اضافی منزل بھی تعمیر کی گئی تھی۔ مذکورہ مالک کی طرف سے متعدد دیگر خلاف ورزیاں بھی کی گئی ہیں۔‘

 


سی ڈی اے کا کہنا ہے کہ چار ستمبر 2023 کو خلاف ورزیاں ختم نہ کرنے پر شوکاز نوٹس بھی جاری کیا گیا تھا۔

’احکامات پر عمل درآمد نہ کرنے اور خلاف ورزیاں ختم نہ کرنے پر 10 مئی 2024 کو اس پلاٹ کو سر بمہر کرنے کے احکامات جاری کیے گئے۔ بلڈنگ قوانین پر عمل درآمد کرنے اور تجاوزات کے خاتمے کے لیے آپریشن عمل میں لایا گیا ہے۔‘

جب سی ڈی اے کی کارروائی جاری تھی تو تحریک انصاف کے موجودہ چیئرمین گوہر علی خان اور پی ٹی آئی کی دیگر سیاسی قائدین موقع پر پہنچے اور پارٹی دفتر کے خلاف کارروائی کی مذمت کی۔

گوہر علی خان نے ’ایکس‘ پر ایک بیان میں کہا کہ ’نصف شب کے قریب بغیر کسی نوٹس کے پاکستان تحریکِ انصاف کے مرکزی دفتر پر یلغار اور کی جانے والی توڑ پھوڑ لاقانونیت کی شرمناک نمائش اور نہایت قابلِ مذمت ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کہا کہ  ’تحریک انصاف کے دفتر کو توڑنے کا مقصد ہمیں اپنے نظریے سے ہٹانا اور پرامن سیاسی سرگرمیوں سے باز رکھنا ہے۔ ہم اندھی طاقت اور دھونس کی کسی قسم اور نوعیت سے خوفزدہ نہیں ہوں گے اور بانی چیئرمین عمران خان کی قیادت میں آئین کی بالادستی، قانون کی حکمرانی اور قوم کی حقیقی آزادی کے لیے اپنی پرامن جمہوری جدوجہد جاری رکھیں گے۔‘

سی ڈی اے نے بھاری مشینری کی مدد سے کارروائی کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے سینٹرل سیکریٹریٹ کے ارد گرد رکھے کنٹینرز اور دیگر مبینہ تجاوزات کو مسمار کیا۔

پی ٹی آئی کے ایک مرکزی رہنما اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے جمعرات کو رات دیر گئے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ وہ سی ڈی اے کے اس اقدام پر قومی اسمبلی میں تحریک استحقاق لائیں گے۔

شہری انتظامیہ کی جانب سے یہ کسی سیاسی جماعت کے خلاف پہلی کارروائی نہیں ہے۔ اس سے قبل جنوری 2016 میں بھی سی ڈی اے نے تحریک انصاف کے علاوہ جماعت اسلامی اور مسلم لیگ ق کے خلاف بائی لاز کی خلاف ورزی پر کارروائی کی تھی۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان