ڈی آئی خان سے لیفٹننٹ کرنل دو بھائیوں، بھانجے سمیت اغوا: پولیس

خیبرپختونخوا کے علاقے ڈیرہ اسماعیل خان کی پولیس کا جمعرات کو کہنا ہے کہ مسلح افراد نے تحصیل کلاچی میں پاکستان فوج کے ایک لیفٹننٹ کرنل کو اپنے دو بھائیوں اور بھانجے سمیت اغوا کر لیا۔

21 دسمبر، 2022 کی اس تصویر میں خیپرپختونخوا کے ضلع بنوں میں پولیس اہلکار ایک ناکے پر تعینات ہیں(اے ایف پی)

خیبرپختونخوا کے علاقے ڈیرہ اسماعیل خان کی پولیس کا جمعرات کو کہنا ہے کہ مسلح افراد نے تحصیل کلاچی میں پاکستان فوج کے ایک لیفٹینٹ کرنل کو اپنے دو بھائیوں اور بھانجے سمیت اغوا کر لیا۔

پولیس کے مطابق یہ واقعہ ڈیرہ اسماعیل خان کے کلاچی تھانے کی حدود میں بدھ (28 اگست) کو شام چھ بجے کے قریب پیش آیا اور ان افراد کو اس وقت اغوا کیا گیا جب وہ فوجی افسر کے والد کی فاتحہ خوانی کے لیے مسجد میں بیٹھے تھے۔

پولیس کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق ’یہ چاروں افراد مسجد میں فاتحہ خوانی کے لیے بیٹھے تھے کہ مسلح افراد انہیں اسلحے کے زور پر اغوا کر کے لے گئے۔‘

پولیس کے مطابق ان مغوی افراد میں شامل فوجی افسر کا ایک بھائی کنٹونمینٹ بورڈ راولپنڈی ممیں اسسٹنٹ کمشنر جبکہ دوسرا بھائی نادرا میں ملازم ہے۔

ڈی آئی خان پولیس کنٹرول روم کے انچارج نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ لیفٹننٹ کرنل، کنٹونمینٹ بورڈ کے اسسٹنٹ کمشنر اور نادرا کے ملازم کو بھانجے سمیت مسجد سے اغوا کیا گیا ہے۔

پولیس کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق ’یہ چاروں افراد مسجد میں فاتحہ خوانی کے لیے بیٹھے تھے کہ مسلح افراد انہیں اسلحے کے زور پر اغوا کر کے لے گئے۔‘

تھانہ کلاچی کے ایک اہلکار نے سکیورٹی خدشات کی وجہ سے نام نہ بتانے کی شرط پر انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’تینوں سرکاری افسران اس علاقے میں مستقل نہیں رہتے تھے لیکن والد کی فاتحہ کے لیے آئے ہوئے تھے۔‘

انہوں نے بتایا کہ ’جس علاقے میں یہ واقعہ پیش آیا ہے وہ ایک آپریشنل ایریا ہے اور اسی کے قریب کوئٹہ ژوب کی سرحد ملتی ہے اور اس سے کچھ فاصلے پر افغانستان کی سرحد ہے۔‘

انہوں نے مزید بتایا کہ ’کل سے پولیس اور سکیورٹی فورسز کی ٹیم اس معاملے کو دیکھ رہی ہے، لیکن ٹیم سے رابطہ نہیں ہو پا رہا ہے کیونکہ اس علاقے میں موبائل سگنلز بھی نہیں ہیں اور ٹیم سرچ اپریشن میں مصروف ہے۔‘

اسی علاقے میں کچھ عرصہ پہلے ضلع ٹانک سے ڈی آئی خان جانے والے وزیرستان کے ججز کے سکیورٹی سکواڈ پر بھی حملہ ہوا تھا جس میں ججز محفوظ رہے تھے، جبکہ اقوام متحدہ کے عملے کی گاڑی پر بھی اسی علاقے میں کچھ عرصہ پہلے حملہ ہوا تھا۔

اسی طرح رواں سال اپریل میں وزیرستان کےسیشن جج شاکر اللہ کو بھی کلاچی میں نامعلوم افراد نے اغوا کر لیا تھا لیکن اگلے روز وہ با حفاظت گھر واپس پہنچ گئے تھے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یہ علاقہ امن و امان کے لحاظ سے مخدوش سمجھا جاتا ہے اور اسی علاقے کے تھانے کے ایک اہلکار نے کچھ عرصہ پہلے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا تھا کہ شام کے بعد پولیس کے لیے بھی باہر نکلنا مشکل ہوجاتا ہے کیونکہ شدت پسندی اس علاقے میں بڑھ گئی ہے۔

ڈیرہ اسماعیل خان شدت پسندی کے لحاظ سے شمالی و جنوبی وزیرستان کے بعد خیبرپختونخوا کا تیسرا سب سے زیادہ متاثرہ ضلع ہے، جس کی مختلف وجوہات میں سے ایک اس ضلعے کا محل وقوع ہے۔

 شمالی و جنوبی وزیرستان سے متصل ہونے کی وجہ سے یہاں شدت پسندی کے کئی واقعات ہو چکے ہے۔

محکمہ داخلہ کے اعداد و شمار کے مطابق ڈی آئی خان میں 2023 میں مجموعی طور پر 98 شدت پسندی کی کارروائیاں ہوئیں، جن کے دوران سکیورٹی فورسز کے 21 اہلکار جان سے گئے تھے۔

اسی طرح شدت پسندی کی بڑی کارروائی کارروائی دسمبر 2023 میں درابند کے ایک فوجی کیمپ میں ہوئی تھی، جہاں ہونے والے خودکش حملے کے نتیجے میں پولیس کے مطابق کم از کم 23 فوجی اہلکار جان سے گئے تھے۔ اس حملے میں شدت پسندوں نے بارود سے بھری گاڑی کیمپ سے ٹکرا دی تھی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان