خیبرپختونخوا کا شہر پشاور جہاں ایک تاریخی اہمیت رکھتا ہے وہیں یہاں ایسے ہنر مند بھی آباد ہیں جو دنیا میں ایک الگ پہچان رکھتے ہیں۔
پشاور کے لاہوری گیٹ کے 74 سالہ ویکس آرٹسٹ ریاض احمد بھی ایک ایسے ہی ہنرمند ہیں۔
انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے ریاض احمد نے بتایا کہ ’ویکس آرٹ کا ہنر 600 سال پرانا ہے۔‘
ریاض احمد کے مطابق ان کے دادا بھی ویکس آرٹ کے ذریعے مختلف شاہکار بناتے تھے اور اب وہ اس فن کو زندہ رکھے ہوئے ہیں۔
ریاض احمد نے اس وراثت کو جاری رکھتے ہوئے کشن، ٹیبل کلاتھ، بیڈ کور، اور دیوار پر لٹکانے والے خوبصورت فن پارے تخلیق کیے ہیں۔
وہ آرڈرکے مطابق جیکٹس اور مونوگرام بھی بناتے ہیں۔
ریاض احمد نے بتایا کہ سال 2004 میں حکومت پاکستان نے انہیں نئی دہلی میں ’دوست کاریگر‘ نامی نمائش میں شرکت کے لیے انڈیا بھیجا، جہاں انہیں اقوام متحدہ سے ’سیل آف ایکسیلنس‘ کا ایوارڈ ملا۔
انہیں 23 مارچ کو تمغہ امتیاز سے بھی نوازا گیا اور انہوں نے متعدد دیگر ایوارڈز بھی حاصل کیے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ریاض احمد کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے اس صدیوں پرانے فن کو اپنے بیٹےکو بھی سکھایا مگر اب ان کا بیٹا مایوس ہو کر اس فن کو اپنی اولاد کو منتقل نہیں کرنا چاہتا جس کی وجہ حکومتی عدم توجہ ہے۔
ویکس آرٹ کے حوالے سے محکمہ ثقافت کے ڈائریکٹر اجمل خان کا کہنا ہے کہ ’ویکس آرٹ نہ صرف تاریخی بلکہ ایک منفرد آرٹ ہے اور اس فن کو محفوظ بنانے کے لیے پہلے بھی اقدامات اٹھائے گئےتھے اور اب بھی ویکس آرٹ سمیت پشاور کے تمام تاریخی فنون کو زندہ رکھنے کے لیے مختلف پروجیکٹ پائپ لائن میں ہیں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’پشاور تاریخ کا آمین شہر ہے اور محکمہ آرکیالوجی نے تحصیل گورگھٹڑی میں مختلف ہنرمندوں کو بیٹھنے کی جگہ فراہم کی تھی مگر وہ پروجیکٹ ختم ہونے کی وجہ سے یہ تمام آرٹسٹ متاثر ہوئے۔‘
اجمل خان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ کہ بہت جلد ان تمام فن کاروں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کیا جائے گا اور حکومتی سطح پر ان کے فن پاروں کی نمائش کی جائے گی۔