پسنی کے فن کار نوجوانوں نے ساحل سمندر کو کینوس بنا لیا

پاکستان میں پہلی بار سینڈ آرٹ اور تھری ڈی کے شاہکار بنانے والے پسنی کے تین آرٹسٹوں نے بیچ پیٹرن آرٹ کے نمونے بنا کر لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کر لیا ہے۔

پسنی کے تین نوجوان ساحل کی ریت کو کینوس بنا کر فن کاری دکھاتے ہیں (پسنی سینڈ آرٹ سرکل)

بلوچستان کے ساحلی شہر پسنی کے لوگوں کو آرٹ وراثت میں ملا ہے۔ وسائل کم پڑے تو یہاں کے نوجوانوں نے آرٹ کے نت نئے شاہکار ایجاد کر کے ساحل سمندر کو اپنا کینوس بنا لیا ہے۔

نیلگوں سمندر کی مست موجوں کے قریب ریت سے مجسمہ سازی میں پسنی کے نوجوان کسی آرٹ کالج سے فارغ التحصیل طلبہ سے زیادہ ہنر مند لگتے ہیں۔ اپنی مدد آپ کے تحت یہ نوجوان ساحل کے قریب ریت سے آرٹ کے نت نئے نمونے بنا کر دنیا کے سامنے پیش کر رہے ہیں۔ 

پاکستان میں پہلی بار سینڈ آرٹ اور تھری ڈی کے شاہکار بنانے والے پسنی کے تین آرٹسٹوں نے بیچ پیٹرن آرٹ کے نمونے بنا کر لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کر لیا ہے۔ پسنی سینڈ آرٹ سرکل گروپ تین ارکان بہار علی گوہر، زبیر مختار اور حسین زیب پر مشتمل ہے۔

گروپ کے ایک رکن بہار علی گوہر نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ 2012 میں ہم نے پہلی مرتبہ پسنی کے ساحل پر سینڈ آرٹ کے مجسمے بنائے تھے اور پھر 2018 کو تھری ڈی آرٹ بنانے کے لیے ساحل سمندر کو اپنا کینوس بنا لیا۔ ان کا کہنا تھا کہ سینڈ آرٹ اور تھری ڈی آرٹ کو نہ صرف مکران بلکہ ملک بھر میں خوب پذیرائی ملی، اور ہمارے کام کو علاقائی اور ملکی سطح پر خوب سراہا گیا ہے۔

بہار علی مزید بتاتے ہیں کہ سینڈ آرٹ اور تھری ڈی آرٹ کو ملکی سطح پر متعارف کرانے کے بعد ہمارے گروپ کی جانب سے ایک نئے آرٹ ’بیچ پیٹرن آرٹ‘ حال ہی میں متعارف کروایا گیا ہے۔ بہار علی گوہر کے مطابق بیچ پیٹرن آرٹ سینڈ آرٹ اور تھری ڈی آرٹ سے قدرے مختلف ہے، اس کو بنانے میں دو سے تین گھنٹے کا وقت لگ سکتا ہے اور  اس وقت ہم پسنی کے ساحل ذرین بیچ پر اس آرٹ کے سکیچ بنا رہے ہیں۔ یہ آرٹ کی ایک ایسی قسم ہوتی ہے ،جس میں غلطی کرنے کی گنجائش کم ہوتی ہے کیونکہ معمولی سی غلطی گھنٹوں کی کام پر پانی پھیر دیتی ہے۔

  اس گروپ کے ایک اور رکن حسین زیب کا کہنا ہے کہ ہم ہر وقت آرٹ کے ایسےمنفرد اور نئے ڈیزائن سامنے لاتے ہیں جن پر پہلے کسی نے کام نہیں کیا ہو، اور اب تک اس کام میں ہمیں کامیابی بھی مل رہی ہے۔ اس کے لیے ہم تینوں دوست مل بیٹھ کر منصوبہ بندی کرتے ہیں۔

حسین زیب کہتے ہیں کہ بیچ پیٹرن آرٹ کو کیمرے کی آنکھ سے قید کرنے کے لیے ڈرون کیمرے کی ضرورت ہوتی ہے، اور ڈرون کیمرا نہ ہونے کی وجہ سے ہم صرف ساحل کے قریب کسی پہاڑی کے نیچے پیٹرن بیچ آرٹ کے نمونے بناتے ہیں، تاکہ اسے اوپر سے دیکھ کر اس کا جائزہ لیا جا سکے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر ہمیں سہولت فراہم کی جائے تو اس آرٹ کو ہم ملک کے کسی بھی کونے پر  بنا سکتے ہیں۔

بہار علی گوہر کے مطابق اس وقت ذرین کے پہاڑی کے دامن میں ہم پیٹرن بیچ کےنمونے بنا رہے ہیں اور پھر پہاڑی کی اونچائی پر جا کرایک خاص زاویے سے اسے کمیرے کی آنکھ سے قید کر کے دنیا کے سامنے لاتے ہیں۔ بہار علی گوہر بتاتے ہیں کہ ہم نے آرٹس کونسل کراچی میں کلر تھری ڈی آرٹ کے نمونے بنائے تھے جبکہ گوادر اور کیچ میں بھی ہماری ٹیم نے سینڈ آرٹ اور تھری ڈی آرٹ کے نمونے بنائے تھے۔

ساحل کے قریب آرٹ کے بنائے گئے یہ نمونے بہت جلد سمندر کی بے رحم موجوں کی نذر ہو جاتے ہیں، اس آرٹ کو کسی اونچے جگہ پر کیمرے کی آنکھ سے قید کر کے دنیا کے سامنے لایا جاتا ہے اور ہر سکیچ آرٹ کے ذریعے دنیا کو ایک مثبت پیغام دیا جاتا ہے۔

البتہ پسنی کے آرٹسٹ یہ گلہ کرتے ہیں کہ  اس کام کو حکومتی سرپرستی حاصل نہیں ہے، جس کی وجہ سے محدود وسائل سے ساحل سمندر کو کینوس بنا رہے ہیں اور آرٹ کے ذریعے دنیا کو ایک مثبت پیغام پہنچا رہے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

آرٹسٹ کہتے ہیں کہ اگر بیچ پیٹرن اور بیچ سکیچنگ پر حکومت توجہ دے تو اس کام کو ملکی اور بین الاقوامی سطح پر خوب پذیرائی مل سکتی ہے۔

اسی گروپ نے چند روز پہلے بلوچی زبان کے مایہ ناز گلوکار مرحوم استاد نورخان بزنجو کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے ساحل پر ان کا 75 فٹ لمبا اور55 فٹ چوڑا سینڈ سکیچ بنایا تھا، جو کہ ایک ریکارڈ ہے کیونکہ اس سے پہلے کسی نے ساحل پر اتنا بڑا سکیچ نہیں بنایا تھا۔

اس سکیچ اور پیٹرن بیچ آرٹ کو سوشل میڈیا پر خاصی توجہ مل رہی ہے اور اسے خوب سراہا جا رہا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی فن