آسٹریلیا میں ایک خاتون اپنا فون نکالنے کی کوشش کرتے ہوئے گرنے کے بعد کئی گھنٹوں تک ایک دراڑ میں الٹی پھنسی رہیں۔
نیو ساؤتھ ویلز کی ہنٹر ویلی میں 12 اکتوبر کو 23 سالہ مٹیلڈا کیمپبیل اپنے دوستوں کے ساتھ چہل قدمی کر رہی تھیں جب ان کا فون تین میٹر گہری دراڑ میں گر گیا۔
جب وہ فون اٹھانے کے لیے نیچے جھکیں تو پھسل گئیں اور سر کے بل دراڑ میں جا گریں، اور اپنے پاؤں سے لٹکی رہیں۔
ان کے دوستوں نے ابتدائی طور پر انہیں دراڑ سے نکالنے کی کوشش کی لیکن مدد کے لیے ایمرجنسی سروسز ٹرپل زیرو کو کال کرنے کی غرض سے انہیں موبائل نیٹ ورک کی تلاش میں دور تک پیدل سفر کرنا پڑا۔
واقعے کے ایک گھنٹے کے اندر اس مقام پر سب سے پہلے سیسنک والنٹیئر ریسکیو ایسوسی ایشن اور رورل فائر سروس کے امدادی کارکن پہنچے۔ کچھ ہی دیر بعد پولیس اور طبی عملے کو ریسکیو آپریشن میں مدد کے لیے طلب کیا گیا۔
نیو ساؤتھ ویلز (NSW) ایمبولینس کے پیرامیڈکس نے ایک خصوصی وِنچ کا استعمال کرتے ہوئے چٹانوں کو ہٹایا تاکہ خاتون تک پہنچ سکیں، لیکن انہیں اس خطرناک صورت حال سے نکالنے کے لیے پیرامیڈکس کو مشکل کا سامنا کرنا پڑا۔
این ایس ڈبلیو ایمبولینس کے ماہر ریسکیو پیرا میڈک پیٹر واٹس کا کہنا ہے کہ انہیں اپنے ایک دہائی کے طویل کیریئر میں کبھی بھی ’اس طرح کا کام‘نہیں کرنا پڑا۔ انہوں نے کہا، ’یہ چیلنجنگ تھا لیکن ناقابل یقین حد تک کامیاب تھا۔‘
ریسکیو عملے کو ان تک پہنچنے کے لیے 80 سے 500 کلو گرام وزنی کئی بھاری پتھر ہٹانے پڑے۔
ایمبولینس ٹیم نے ایک بیان میں کہا، احتیاط کے ساتھ ایک مضبوط اور پائیدار لکڑی کا ڈھانچہ بنایا گیا تاکہ بچانے والوں کو زیادہ محفوظ اور موثر طریقے سے کام کر سکیں۔‘
ایک بار جب پتھروں کو ایک خاص ونچ کا استعمال کرتے ہوئے ہٹایا گیا، تو بالآخر حکام خاتون کے پاؤں تک پہنچ گئے تاکہ اسے نکال سکیں۔
آسٹریلین براڈکاسٹنگ کارپوریشن کی رپورٹ کے مطابق اس خاتون کو محفوظ مقام پر لانے کے لیے پیرا میڈک پیٹر واٹس دراڑ میں اترے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے کہا کہ ’سب نے اپنی اپنی رائے دی – ہم سب یہ سوچ رہے تھے، ’وہ وہاں کیسے پہنچی اور ہم اسے باہر کیسے نکالیں گے؟‘‘
انہوں نے مزید کہا: ’ہر ایجنسی کا ایک کردار تھا، اور ہم سب نے ناقابل یقین حد تک مل کر کام کیا تاکہ مریض کی مدد کی جا سکے۔‘
حکام کا کہنا ہے کہ خاتون کو گرنے کے سات گھنٹے بعد نکال لیا گیا تھا اور انہیں معمولی خراشیں اور چوٹیں آئی تھیں۔
مسٹر واٹس نے کہا: ’وہ واقعی بہادر تھی ... جب ہم وہاں تھے، تو وہ پرسکون تھی اور خوفزدہ یا گھبراہٹ کا شکار نہیں تھی۔ ہم نے جو بھی کہا، وہ اسے کر سکتی تھی تاکہ ہمیں اسے نکالنے میں مدد مل سکے۔‘
تاہم، وہ سخت کوششوں کے باوجود اپنا فون بچانے میں ناکام رہیں۔
مس کیمپبیل نے کہا، ’اس ٹیم کا شکریہ جس نے مجھے بچایا۔ آپ لوگ واقعی زندگی بچانے والے ہیں ... لیکن افسوس کہ فون نہیں بچ سکا۔‘
© The Independent