لاہورسمیت پنجاب کے دیگر شہروں میں سموگ کی وجہ سے اکثر اوقات حد نگاہ صفر ہونے کی وجہ سے موٹر وے اور ہائی وے پر سفر کے لیے گاڑیوں میں فوگ لائٹس یا نارمل ہیڈ لائٹس پر زرد پیپر کا استعمال بڑھنے لگا ہے۔
لاہور کی منٹگمری روڈ گاڑیوں کے شوقین افراد کے لیے ایسی تمام تبدیلیوں کا مرکز ہے۔ یہاں لائٹس تیار کروانے کے ساتھ ساتھ ونڈ سکرین کی صفائی، وائپر مرمت اور ہیٹروں کے کام بھی کروائے جاتے ہیں۔
سموگ میں گاڑی کی لائٹ کے حوالے سے دکانداروں کا کہنا ہے کہ دھند میں حد نگاہ مناسب رکھنے کے لیے فوگ لائٹ کا استعمال سب سے بہتر ہے۔
ان دنوں تیز زرد رنگ کی لائٹیں ڈرائیور کو گاڑی سے آگے دیکھنے میں مدد دیتی ہیں۔ دھند کے دوران نارمل سفید لائٹس سے حد نگاہ کم رہتی ہے جبکہ پیلے رنگ کی لائٹس سے اس میں مناسب حد تک اضافہ ہو جاتا ہے۔ اسی لیے ان دنوں فوگ لائٹس اور لائٹس پر زرد پلاسٹک پیپر کی فروخت میں اضافہ ہوا ہے۔
شہریوں کے مطابق لاہور سے دوسرے شہروں میں ضروری کام سے جانے اور آنے کے لیے سفر کرنا پڑتا ہے لیکن دھند کے باعث صفر حد نگاہ کے دوران آگے بالکل نظر نہیں آتا تاہم فوگ لائٹس یا زرد پیپر سے کچھ فاصلے تک دکھائی دیتا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
دوسری جانب سے آنے والی گاڑیوں کے ڈرائیور بھی پیلے رنگ کی لائٹس کو زیادہ دور سے دیکھ سکتے ہیں، اس طرح کافی حد تک بچت ہوجاتی ہے۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ لائٹس اور زرد پیپر کی قیمتیں بہت زیادہ تو نہیں بڑھیں لیکن پچھلے سال کی نسبت ان میں کچھ اضافہ ضرور ہوا ہے۔
موٹر وے پولیس کی جانب سے شام سات سے صبح دس بجے تک جن ایریاز میں حد نگاہ صفر ہو وہاں وقفہ وقفہ سے موٹر وے بند کرنے اور کھولنے کا اعلان بھی معمول بنا ہوا ہے۔ ہر طرف دھند اور سموگ نے نظام زندگی کو کافی متاثر کر رکھا ہے۔
ٹریفک پولیس افسر محمد طیب کے بقول دھند کے دنوں میں زرد پیپر اور فوگ لائٹس کا استعمال ڈرائیور حضرات حفاظت کے لیے کرتے ہیں اس لیے ان کے خلاف قانونی طور پر کوئی کارروائی نہیں کی جاتی۔
محکمہ موسمیات کی جانب سے بالائی پنجاب میں 14 نومبر سے 16 نومبر تک ہلکی بارش کی پیش گوئی کی گئی ہے۔