بدھ رات 9 بج کر 30 منٹ
پی ٹی آئی کا 40 افراد کی اموات کا دعوی، حکومت کی تردید
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ترجمان برائے بین الاقوامی ذرائع ابلاغ زلفی بخاری نے میڈیا کو جاری کیے جانے والے بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ 26 نومبر 2024 کو ان کی اسلام آباد میں ان کی جماعت کے خلاف کیے جانے والے ’کریک ڈاؤن‘ کے دوران 40 افراد کی اموات ہوئی ہیں جبکہ وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے احتجاج کے دوران اموات کی تردید کی ہے۔
بدھ شام 7 بج کر 45 منٹ
9 مئی مجرموں کو عدالتیں سزائیں دیتی تو آج یہ دن نہ دیکھنا پڑتا: وزیراعظم
وزیر اعظم شہباز شریف نے بدھ کی شب وفاقی کابینہ کے اجلاس سے گفتگو میں کہا ہے کہ ’اگر 9 مئی کے جو مجرم ہیں انہیں اگر عدالتیں کڑی سزائیں وقت پر دے دیتی تو آج ہمیں یہ دن نہ دیکھنا پڑتا۔‘
تحریک انصاف کے گزشتہ روز کے احتجاج پر گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف کا کہنا تھا کہ کل اسلام آباد میں جو ’فساد‘ ہوا اس پر قابو پایا گیا اور ’شرپسندوں میں بہت سے پاکستانی نہیں تھے۔‘
شہباز شریف نے کہا کہ 2014 سے پہلے اسلام آباد پر چڑھائی کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا تھا، 2014 میں خطرناک روش کی بنیاد ڈالی گئی۔
بدھ شام 5 بج کر 49 منٹ
کارکن کے مخلصانہ جذبات کو درست سمت دینا قیادت کا کام ہوتا ہے: مولانا فضل الرحمٰن
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کا کہنا ہے کہ کارکن کی مقصد اور قیادت کے ساتھ وابستگی ہوتی ہے اور اس کے جذبات مخلصانہ ہوتے ہیں جنہیں اعتدال کے دھارے پہ لانا اور درست سمت دینا قیادت کا معیار ہوتا ہے۔
بدھ کو لاڑکانہ میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’آپ نے جمعیت کوبھی دیکھا کہ ہم نے پورے ملک میں مارچ کیے، مظاہرے اور جلسے ہوتے رہے اور پھر آزادی مارچ میں 15 لاکھ سے زیادہ لوگ اسلام آباد میں جمع ہوئے تھے۔‘
دیگر ممالک سے پی ٹی آئی کے بانی کی رہائی کے مطالبوں سے متعلق سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ ’میرا خیال ہے کہ ان مطالبات کو پزیرائی نہیں مل رہی ہے اور اس کا نقصان خود پی ٹی آئی کو ہو رہا ہے اور اس کو بیرونی مداخلت سے تعبیر کیا جاتا ہے جو کہ اچھی بات نہیں ہے۔‘
بدھ دوپہر 3 بج کر 47 منٹ
31 دسمبر کے بعد کوئی افغان شہری این او سی کے بغیر اسلام آباد میں نہیں رہ سکے گا
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہنا ہے کہ افغان شہریوں کو اسلام آباد میں رہنے کے لیے ڈی سی سے این او سی لینا ہوگا اور 31 دسمبر کے بعد بغیر این او سی کے کوئی افغان شہری اسلام آباد کی حدود میں نہیں رہ سکے گا۔
بدھ کو اسلام آباد میں بیوز کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’اس کی تمام تفصیلات آنے والے دنوں میں کمشنر اور آئی جی فراہم کریں گے۔‘
علی امین گنڈاپور کی جانب سے چھ لوگوں کی موت کے دعوے کے متعلق محسن نقوی نے کہا کہ ’جب وہ بھاگے ہیں، اس وقت سے لاشوں کا پروپیگنڈا شروع کیا گیا ہے کہ 33 لاشیں ایک ہسپتال میں ہیں، ان کے لوگ کل بھی آئے تھے، میں نے کل بھی کہا تھا کہ اگر کوئی ہے تو نام بتا دیں، لیکن یہ نام نہیں بتا سکے۔
’ہر بندے کے ہاتھ میں کیمرا تھا، اگر پولیس گولی چلاتی تو پتا چل جاتا، میں انہیں چلینج کرتا ہوں کہ اگر کوئی بندا ہلاک ہوا ہے تو مجھے بتا دیں۔ اگر کسی کو پتھر لگا ہے تو، پتھر ہمیں بھی لگے ہیں۔ میں ان سے کہتا ہوں کہ اگر آپ کا کوئی بندہ مرا ہے تو وہ ہمیں بتا دیں۔ ہم کورٹ کو بھی سب بتائیں گے کہ کیا ہوا۔ ہم گذشہ چار دن کی صورت حال کے بارے میں کابینہ کو بھی آگا کریں گے۔‘
بدھ دوپہر 2 بج کر 55 منٹ
دھرنا جاری ہے، عمران خان کے کہنے پر ختم ہوگا: علی امین گنڈاپور
وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کا کہنا ہے کہ عمران خان نے کہا ہے کہ جب وہ کہیں گے تب دھرنا ختم ہوگا، تو یہ بات یاد رکھیں یہ دھرنا ابھی جاری ہے۔
مانسہرہ میں بدھ کو پی ٹی آئی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے کہا کہ ’ہمارے پارٹی کے لیڈرز اور کارکنوں کو بے رحمانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا، یہاں تک کہ ہمارے ووٹرز کو بھی ہراساں کیا گیا۔‘
علی امین گندا پور اسلام آباد میں پی ٹی آئی کا احتجاج چھوڑ کر منگل کی شب بانی پی ٹی آئی عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی اور پارٹی کے جنرل سیکریٹری عمر ایوب کے ساتھ مانسہرہ پہنچے تھے۔
ان کا کہنا ہے کہ ’یہ دھرنا عمران خان کے اختیار میں ہے، ہمارے دھرنے میں لوگوں کو گولیاں ماری گئیں، ہمارے سینکڑوں لوگ شہید ہوئے، سیکڑوں کو گولیاں لگی ہیں، ہمارے ہزاروں کارکن گرفتار ہوئے ہیں۔‘
وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ ہمارا دھرنا ایک تحریک ہے جو جاری ہے، عمران خان کی کال تک دھرنا جاری رہے گا۔
بدھ دوپہر 02 بج کر 40 منٹ
احتجاج کی آڑ میں دہشت گردی نہیں کرنے دیں گے: آئی جی اسلام آباد پولیس
آئی جی اسلام آباد پولیس نے کہا ہے کہ احتجاج کی آڑ میں دہشت گردی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔
اسلام آباد میں بدھ کو نیوز کانفرنس کرتے ہوئے آئی جی اسلام آباد پولیس کے سربراہ علی ناصر رضوی کا کہنا ہے کہ ’ہمیں دہشت گردی اور احتجاج میں فرق پتا ہے، احتجاج کی آڑ میں دہشت گردی نہیں کرنے دیں گے۔‘
آئی جی اسلام آباد نے چیف کمشنر کے ساتھ پریس کانفرنس میں واضح کیا کہ احتجاج سب کا حق ہے، مگر اس میں دہشت گردی اور پرتشدد کارروائیاں کسی صورت قبول نہیں کی جائیں گی۔
چیف کمشنر نے کہا کہ گذشتہ دنوں احتجاج کے دوران میٹرو سٹیشنز کو نقصان پہنچایا گیا اور پولیس و رینجرز کے اہلکاروں کو نشانہ بنایا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ ’ہم نے ہر مقام پر احتجاج کرنے والوں کو روکنے کی کوشش کی، جس کے دوران کچھ جوان زخمی ہوئے ہیں۔‘
اسلام آباد میں کنٹینرز ہٹا دیے گئے ہیں اور سرچ آپریشن جاری رہے گا تاکہ شہر میں امن قائم رکھا جا سکے۔
پولیس کی جانب سے کہا گیا کہ ’بلیو ایریا کو کسی قسم کے نقصان سے بچانے کے لیے بند کیا گیا ہے اور پیٹرول پمپس کو نذر آتش کرنے کی اطلاعات کی بنا پر انہیں بند کیا گیا تھا۔‘
آئی جی اسلام آباد نے کہا کہ ’کوئی گرے لائن نہیں ہو سکتی، احتجاج کی آڑ میں دہشت گرد کارروائی برداشت نہیں کی جائے گی۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ احتجاج کا حق سب کو ہے، لیکن اس میں ہر قسم کے ہتھیار استعمال کرنا دہشت گردی کے مترادف ہے۔ ’پولیس اور رینجرز پر سیدھی گولیاں چلائی گئیں اور آنسو گیس شیل پھینکے گئے۔‘
آئی جی اسلام آباد نے بتایا کہ ’پنجاب پولیس اور رینجرز کی مشترکہ کارروائی میں 954 افراد گرفتار کیے گئے ہیں، جن میں سے 610 صرف کل گرفتار ہوئے۔ 200 سے زیادہ گاڑیاں اور 39 ہتھیار برآمد کیے گئے جن میں کلاشنکوف، 12 بور ہتھیار اور پسٹلز شامل ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’اس دوران 71 اہلکار زخمی ہوئے، جن میں 27 گولیوں کی زد میں آئے اور رینجرز کے تین اہلکار جان سے گئے۔
’سیف سٹی کے 167 کیمرے توڑے گئے تاکہ ویڈیوز اور تصاویر کو ریکارڈ نہ کیا جا سکے۔ اس کے علاوہ سات ایف آئی آرز دہشت گردی کی دفعات کے تحت درج کی گئی ہیں، جن میں مجرمان، ان کے معاونین اور ان کو بھڑکانے والوں کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے۔‘
آئی جی اسلام آباد علی ناصر رضوی نے غیر ملکی افراد کی موجودگی پر تشویش کا اظہار کیا، خاص طور پر افغان باشندوں کے حوالے سے جو گرفتار ہوئے ہیں۔ گذشتہ سات دنوں میں 37 افغان نیشنل گرفتار ہوئے ہیں، جن کی کارروائیاں دہشت گردی کے زمرے میں آتی ہیں۔
بدھ دوپہر 02 بج کر 15 منٹ
’فائنل کال‘ کی بازی کیسے پلٹی؟
ڈی چوک اور بلیو ایریا جو منگل تک میدان جنگ بنا ہوا تھا اب حالات معمول پر آنا شروع گئے ہیں۔ تحریک انصاف کی ریلی جب تمام رکاوٹیں عبور کر کے یہاں پہنچی تو پی ٹی آئی نے جشن منایا لیکن اب رات گئے حکومت کی کارروائی کے بعد حکومت حامی کہہ رہے ہیں یہ فائنل نہیں ’مس کال‘ تھی۔
دیکھیے انڈپینڈنٹ اردو کے نامہ نگار ہارون رشید، محمد اشتیاق اور ظفر سید کا تجزیہ۔
بدھ دوپہر 01 بج کر 30 منٹ
پمز کی صورت حال
دارالحکومت اسلام آباد کے مرکزی ہسپتال پمز کے عملے نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا ہے کہ احتجاج میں زخمی ہونے والے مریض ٹراما سینٹر میں ہیں تاہم انہوں نے زخمیوں یا اموات کی تعداد بتانے سے گریز کیا۔
نامہ نگار مونا خان نے ٹراما سینٹر کا رخ کیا جہاں زخمی مریض موجود تھے جن کی مرہم پٹی ہو چکی تھی لیکن وہاں پولیس حکام کی جانب سے ویڈیو بنانے سے منع کر دیا گیا۔
پولیس حکام نے بتایا کہ زیادہ تر زخمی ڈسچارج ہو چکے ہیں۔ جبکہ ایک مریض کے اہل خانہ نے بتایا کہ احتجاج سے زخمی ہونے والوں کو ان کے احباب کچھ دیر قبل لے گئے ہیں۔
رابطہ کرنے کے باوجود پمز ہسپتال نے سرکاری اعداد و شمار تاحال جاری نہیں کیے۔
بدھ 12 بج کر 35 منٹ
پاکستان تحریک انصاف کے ڈی چوک میں احتجاجی مظاہرہ ختم ہو گیا ہے جس کے بعد دارالحکومت کے مختلف ہسپتالوں سے حاصل کردہ معلومات کے مطابق جھڑپوں میں کل سات اموات اور 71 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
انڈپینڈنٹ اردو کی نامہ نگار مونا خان نے بدھ کو اسلام آباد کے مختلف ہسپتالوں کا دورہ کیا اور وہاں کے ڈاکٹرز سے بات کی۔
ان کے مطابق اسلام آباد کے تین ہسپتالوں میں احتجاج کے دوران گذشتہ روز 71 زخمی لائے گئے ہیں جبکہ پمز اور پولی کلینک ذرائع کے مطابق سات افراد جان سے گئے ہیں۔
تاہم حکومت کی جانب سے تاحال اموات یا زخمیوں کی تعداد کے حوالے سے اب تک کوئی فہرست جاری نہیں کی جا سکی ہے۔
نامہ نگار کو موصول معلومات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج کے دوران سکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپوں میں چار شہری اور تین سکیورٹی فورسز کے اہلکار جان سے گئے ہیں۔
پمز، پولی کلینک اور سی ڈی اے ہسپتال میں کل 44 زخمی شہری اور 27 سکیورٹی فورسز کے زخمی اہلکار لائے گئے۔ سی ڈی اے ہسپتال میں دو سول افراد لائے گئے جن میں ایک آنسو گیس شیل سے زخمی ہوا جبکہ ایک کو کندھے میں گولی لگی۔
میسر معلومات کے مطابق اسلام آباد پولی کلینک میں عام شہریوں کی دو لاشیں اور 26 زخمی لائے گئے جنہیں ’گولیاں لگی‘ ہیں، زخمیوں میں بیشتر کا تعلق خیبرپختونخوا کے مختلف علاقوں سے ہے۔
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف نے ایک بیان میں آٹھ کارکنان کی موت کا دعویٰ کیا ہے۔
مسلم لیگ ن کے رہنما دانیال چوہدری نے بدھ کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’کل رات کے پولیس اور رینجرز آپریشن میں کسی قسم کے آتشی اسلحے کا استعمال نہیں کیا گیا۔‘
بدھ 09 بج کر 30 منٹ
پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج کے بعد اب اسلام آباد بلیو ایریا کا کیا احوال ہے۔ دیکھیے نامہ نگار مونا خان کی اس ویڈیو میں
بدھ 10 بج کر 30 منٹ
اسلام آباد ٹریفک پولیس کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی احتجاج کے باعث بند کیے گئے راستوں کو کھولنے کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔
ٹریفک پولیس کے مطابق بدھ کو 26 نمبر چونگی سے دونوں اطراف ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا ہے۔ روات ٹی کراس سے بھی رکاوٹیں ہٹائی جا رہی ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ کچھ دیر میں رکاوٹیں ہٹا کر مکمل ٹریفک بحال کر دی جائے گی۔
بدھ 08 بج کر 55 منٹ
وزیر اعلیٰ خیبر پحتونخوا اور پاکستان تحریک انصاف کے قافلے کیا قیادت کرنے والے علی امین گنڈاپور اور بشری بی بی اسلام آباد سے مانسہرہ پہنچ گئے ہیں۔
پی ٹی آئی مانسہرہ کے ضلعی صدر سردار محمد خان نے انڈپینڈنٹ اردو کو تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ’علی امین گنڈا پور اور بشری بی بی گذشتہ رات مانسہرہ باحفاظت پہنچے ہیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’گذشتہ رات مظاہرین کے خلاف آپریشن کے دوران پہلے وہ ڈٹے رہے لیکن بعد میں وہ وہاں سے نکل گئے۔‘
سردار محمد خان نے بتایا کہ دونوں علی امین گنڈاپور اور بشریٰ بی بی پی ٹی آئی مانسہرہ کے مرکزی سیکرٹیریٹ میں بدھ کو 11 بجے پریس کانفرنس کریں گے۔
بدھ 08 بج کر 20 منٹ
پاکستان تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ سکیورٹی فورسز کی جانب سے ڈی چوک پر کیے گئے آپریشن میں ’گولیاں لگنے سے آٹھ کارکنان جان سے گئے ہیں۔‘
ترجمان پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے بدھ کی صبح جاری بیان میں الزام لگایا گیا ہے کہ ’پرامن مظاہرین پر اسلام آباد کی سڑکوں پر گولیوں کی بارش کی گئی اور سینکڑوں نہتے پاکستانیوں کو زخمی کرکے خون میں نہلایا گیا۔‘
بیان میں کہا گیا ہے کہ اب تک ’مرنے والے آٹھ کارکنان کے بارے میں علم ہو سکا ہے۔‘
ترجمان پی ٹی آئی نے حکومتی بربریت کی تفصیلات کے سیاسی اور کورکمیٹیز میں تجزیے کے بعد بانی چیئرمین عمران خان کے سامنے رکھنے اور ان کی ہدایات کی روشنی میں آئندہ کے لائحۂ عمل کے اجرا کا اعلان کیا ہے۔
بدھ 07 بج کر 30 منٹ
وفاقی حکومت نے اسلام آباد کا ڈی چوک پاکستان تحریک انصاف کے مظاہرین سے خالی کروا لیا ہے جبکہ دارالحکومت کی مرکزی سڑکیں بھی جزوی طور پر کھول دی گئی ہیں۔
اس سے قبل منگل کو پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان ڈی چوک پہنچنے میں کامیاب ہو گئے تھے جس کے بعد سکیورٹی فورسز نے ان کے خلاف آپریشن کا آغاز کیا تھا۔
انڈپینڈنٹ اردو کی ٹیم نے بدھ کی صبح ڈی چوک کا رخ کیا جہاں پاکستان تحریک انصاف کے مظاہرین موجود نہیں تھے تاہم عام شہری ضرور موجود تھے جو اس مقام کا جائزہ لے رہے تھے۔
ڈی چوک پر کنٹینرز سڑک کی ایک سائڈ پڑے تھے تاہم آمد و رفت تاحال بند تھی جبکہ سکیورٹی فورسز کے اہلکار بھی انتہائی کم تعداد میں دکھائی دیے۔
بدھ 1 بج کر 45 منٹ
بدھ سے اسلام آباد کی تمام سڑکیں کھل جائیں گی: وزیر داخلہ
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ آج بدھ سے اسلام آباد کی تمام سڑکیں کھل جائیں گی جبکہ کنٹینرز بھی ہٹا لیے جائیں گے۔
اسلام آباد کے ڈی چوک میں میڈیا سے گفتگو میں وزیر داخلہ نے کہا کہ موبائل اور انٹرنیٹ سروس آج سے بحال جبکہ سکول جمعرات سے کھل جائیں گے۔
پی ٹی آئی کی قیادت سے متعلق سوال پر کہا کہ وہ فی الحال ’مفرور‘ ہیں جبکہ انہوں نے رینجرز اور سکیورٹی اہلکاروں کو کامیاب آپریشن پر خراج تحسین پیش کیا۔
انہوں نے کہا کہ صبح تک پورے شہر کو کلیئر کر دیں گے۔ ‘ہمارے لیے سب سے ضروری ہے اسلام آباد کے راستوں کو بحال کیا جائے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ افغان باشندوں کے حوالے سے فیصلہ کر لیا گیا ہے اور جلد تفصیل دیں گے۔
اس سے قبل خبریں گردش کر رہی تھیں کہ افغان باشندے مظاہرین میں شامل ہیں۔
وزیر داخلہ کا مزید کہنا تھا کہ ’رینجرز کی کاکردگی ماشااللہ زبردست رہی جس سے گرفتاریاں ممکن ہو سکیں۔ اسلام آباد پولیس، رینجرز اور پنجاب پولیس نے مل کر گرفتاریاں کی ہیں۔‘
بدھ 12 بج کر 35 منٹ
پی ٹی آئی مظاہرین کے خلاف آپریشن، سینکڑوں کارکنان گرفتار: اسلام آباد پولیس
وفاقی دارالحکومت میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مظاہرے کے خلاف آپریشن شروع ہو گیا ہے جس کے بارے میں پولیس حکام کا کہنا ہے کہ اب تک پانچ سو پی ٹی آئی کارکنان کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
انڈپینڈنٹ اردو کی نامہ نگار مونا خان نے بتایا کہ پولیس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ مزید گرفتاریاں کی جا رہی ہیں جبکہ آپریشن میں ڈیڑھ ہزار کے قریب پولیس اہلکار حصہ لے رہے ہیں۔ آپریشن میں رینجرز بھی پولیس کے ہمراہ ہیں۔
پولیس کے مطابق ڈی چوک خالی کرانے کے بعد آپریشن کلثوم چوک بلیو ایریا کے اطراف کیا جا رہا ہے۔
جبکہ سکیورٹی ذرائع کے مطابق مظاہرین سے بلیو ایریا مکمل خالی کرا لیا گیا ہے۔
دوسری جانب سکیورٹی ذرائع کے مطابق سابق خاتون اول بشریٰ بی بی اور وزیر اعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور ایک ہی گاڑی میں ڈی چوک بلیو ایریا سے نکل گئے جبکہ اسلام آباد پولیس کے سکواڈ نے بشری بی بی کی گاڑی کا تعاقب کیا۔
بدھ 12 بج کر 05 منٹ
بشریٰ بی بی کے کنٹینر کو آگ لگائی گئی، تاہم وہ محفوظ ہیں: ذوالفقار بخاری
پی ٹی آئی رہنما ذوالفقار بخاری نے الزام عائد کیا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے سابق خاتون اول اور پی ٹی آئی احتجاج کی قیادت کرنے والی بشریٰ بی بی کے کنٹینر پر حملہ کرنے کے بعد آگ لگا دی تاہم وہ محفوظ ہیں۔
انڈپینڈنٹ اردو کی نامہ نگار قرۃالعین شیرازی سے گفتگو میں ذوالفقار بخاری نے کہا کہ بروقت معلومات کی بنیاد پر سابق وزیر اعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو پہلے ہی محفوظ مقام منتقل کر دیا گیا تھا۔
انہوں نے بشریٰ بی بی کی گرفتاری کے سوال کا جواب نفی میں دیتے ہوئے کہا کہ ان کی گرفتاری نہیں ہوئی اور ’وہ محفوظ ہیں یہی کہا جا سکتا ہے۔‘
منگل رات 11 بج کر 45 منٹ
کے پی حکومت کے وسائل کا بے دریغ استعمال ہو رہا: وزیر اطلاعات
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا تارڑ نے کہا کہ پی ٹی آئی مظاہرے میں خیبر پختونخوا حکومت کے وسائل کا بے دریغ استعمال کیا جا رہا ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے منگل کی شب ایک پریس کانفرنس میں اسلام آباد کے ایکسپریس ہائی وے کی سی سی ٹی وی فوٹیج دکھائی جس میں چند نقاب پوش افراد اسلحے کا استعمال کرتے دکھائی دیے۔
عطا تارڑ نے کہا کہ مظاہرین کے پاس آنسو گیس اور گرنیڈز جیسا جدید اسلحہ کہاں سے آیا؟
انہوں نے کہا کہ ’کیا آنسو گیس چلانے والی گن یا شیل مارکیٹ میں دستیاب ہوتے ہیں؟‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ان افراد کی شناخت کر کے قرار واقعی سزا دی جائے گی۔‘
انہوں نے کہا کہ مظاہرین ’ریڈ زون سے پسپا ہو کر‘ واپس گئے ہیں اور ڈی چوک پر کوئی نظر نہیں آ رہا، مظاہرین کو پیچھے دھکیل دیا گیا ہے۔
دوسری جانب سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ رینجرز نے پی ٹی آئی کارکنان کو گرفتار کرنا شروع کر دیا ہے جبکہ بلیو ایئریا کے قریب 23 قیدی وینز بھی پہنچا دی گئیں۔
منگل رات نو بج کر 15 منٹ
اسلام آباد اور راولپنڈی میں بدھ کو بھی تعلیمی ادارے بند رہیں گے
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور جڑواں شہر راولپنڈی کی ضلعی انتظامیہ نے بدھ کو تیسرے روز بھی تمام سرکاری و نجی تعلیمی ادارے بند رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
منگل کو جاری کیے جانے والے بیانات کے مطابق تعلیمی اداروں کی بندش کا فیصلہ موجودہ سیاسی و امن و امان کی صورت حال کے پیش نظر کیا گیا ہے۔
دوسری جانب اسلام آباد کے داخلی راستوں کی بندش کے باعث پیٹرولیم مصنوعات کے بحران کا خدشہ بھی ظاہر کیا جا رہا ہے لیکن ضلعی انتظامیہ نے اس بحران کے خدشے کو رد کر دیا ہے۔
ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ شہر بھر کے پیٹرول پمپس پر پیٹرولیم مصنوعات کا وافر ذخیرہ موجود ہے، تمام پمپس پر پیٹرولیم مصنوعات کی پانچ سے چھ روز کی گنجائش موجود ہے۔‘
منگل رات آٹھ بج کر 45 منٹ
مظاہرین سے کسی صورت مذاکرات نہیں ہوں گے: وزیر داخلہ
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہنا ہے کہ اب مظاہرین سے کسی صورت مذاکرات نہیں ہوں گے۔
اسلام آباد میں ڈی چوک پر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’انہوں نے آنا تھا آ گئے لیکن ایک بات واضح ہوجائے کہ نہ تو ان کے آنے سے مذاکرات کا سلسلہ شروع ہوگا، نہ ان سے کسی قسم کے مذاکرات ہوں گے۔
’انہوں نے آ کے دیکھنا تھا دیکھ لیا، اب اگر وہ یہ توقع کریں کہ ان سے مذاکرات ہوں تو کوئی صورت نہیں ہے۔ یہ آج وزیر اعظم کے ساتھ اجلاس ہوا ہے جس میں دو ٹوک فیصلہ کیا گیا ہے۔‘
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہنا تھا کہ ایک خاتون لاشیں لینے آئی ہیں اور ہماری کوشش ہے کہ وہ اپنے مقصد میں کامیاب نہ ہوں۔
’وزیراعظم نے اجلاس میں واضح طور پر علاقے کو کلیئر رکھنے اور جانی نقصان نہ کرنے کی ہدایت کی تھی۔‘
وزیر داخلہ نے کہا ’گذشتہ دو دن میں جو مالی اور جانی نقصان ہوا اس سارے فساد کے پیچھے ایک عورت ہے اور اس سب کی تمام تر ذمہ داری ان پر عائد ہوتی ہے، انہوں نے جو بھی منصوبہ بندی کی اس کی تفصیلات جلد فراہم کی جائیں گی۔‘
محسن نقوی کا کہنا تھا کہ ’ہم آسلام آباد کے شہریوں کو تنگ نہیں کرنا چاہتے لیکن ہماری مجبوری ہے، ان کے ہاتھ میں غلیلیں، ہر طرح کی چیز ہے، موبائل سروس چل رہی ہے، ہمیں شہریوں کا احساس ہے اور جتنی ممکن ہے سہولیات دینے کی کوشش کی جارہی ہے۔‘
اس موقع پر وفاقی وزیراطلات و نشریات عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ ’احتجاج کے غریبوں کے بچوں کو ڈھال بنایا جاتا ہے، احتجاج کرنے والوں کی طرف سے شیل فائر کیے گئے، غلیلوں کے ساتھ کنچے چلائے جا رہے تھے، ریاست بالکل کمزور نہیں ہے، اگر کسی کا خیال ہے تھوڑے سے شیل مار کر اور کارتوس چلا کر کسی کو رہا کرلیں گے تو یہ ان کی غلط فہمی ہے۔‘
وزیر اطلاعات نے سوال کیا کہ کس سیاسی پارٹی کے منشور میں افغان شہریوں کو اپنی پارٹی میں ممبر شب دینے کا اختیار ہے؟ جن افراد کو حراست میں لیا گیا ہے وہ دہاڑی دار مزدور ہیں جنہیں پیسے دیئے گئے ہیں، ایک 16 سال کا بچہ افغانستان سے آیا تھا۔
وزیراطلاعات نے کہا کہ احتجاج میں شرپسند عناصر اسلام آباد میں ریکارڈ یافتہ وارداتی ملوث ہیں، ان سب نے اس دھرنے کا سہارا لیا ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ لاشیں نہیں گرائی جائیں گی مگر سختی سے نمٹا جائے گا، مظاہرین دوبارہ آکر دیکھیں بھرپور جواب دیا جائے گا، کسی کو ڈی چوک کا رخ نہیں کرنے دیں گے، یہاں سے زیر حراست افراد کی ضمانت نہیں ہو گی، افغان شہری پر اضافی دفعات لگا رہے ہیں۔
منگل شام چھ بج کر 55 منٹ
اسلام آباد میں احتجاج کے دوران انڈپینڈنٹ اردو کی ٹیم اور دیگر صحافیوں پر پی ٹی آئی کارکنوں کے حملے۔
منگل شام چھ بج کر 42 منٹ
مطالبات پورے ہونے تک ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے: عمران خان
پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران کا کہنا ہے کہ پاکستانی قوم اور تحریک انصاف کے کارکنان کو سلام ہے جو اپنے حقوق کے لیے کھڑے ہوئے، پرامن احتجاج میں شامل ہیں اور ملک پر مسلط مافیا کے سامنے اپنے مطالبات اور حقیقی آزادی کے لیے ڈٹ کر کھڑے ہیں۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے پیغام میں عمران خان کا کہنا ہے کہ ’میرا اپنی ٹیم کو بھی پیغام ہے کہ آخری بال تک لڑیں، جب تک ہمارے مطالبات پورے نہیں ہوتے ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔‘
عمران خان اڈیالہ جیل میں قید ہیں لہذا توقع ہے کہ ان کا ایکس اکاؤنٹ کوئی ان کے احکامات کی بنیاد پر باہر سے اپڈیٹ کرتا ہے۔
ایکس پر بیان میں کہا گیا ہے کہ ’محسن نقوی کی ہدایات پر رینجرز اور پولیس نے ہمارے ورکرز پر فائرنگ اور شیلنگ کر کے پرامن شہریوں کو شہید اور زخمی کیا، اسے اس کا حساب دینا ہو گا!
شہری ناصرف پرامن تھے بلکہ شیلنگ اور فائرنگ کرنے والے پولیس اور رینجرز کو بھی ریسکیو کرتے رہے۔‘
بیان میں اوورسیز پاکستانیوں کا بھی شکریہ ادا کیا گیا جو فنڈز بھیج رہے ہیں اور اپنے اپنے ملکوں میں بھی مظاہرے کر رہے ہیں۔
ایکس پر پیغام میں ہدایات دی گئی ہیں کہ ’سوشل میڈیا واریئرز‘ بھی دنیا بھر میں ہمارے مطالبات اور پاکستان میں جاری ظلم و ستم کی بھرپور کوریج جاری رکھیں۔
’مجھے ملٹری کورٹ میں ٹرائل کی دھمکیاں دینے والوں کے لیے پیغام ہے کہ جو کرنا ہے کر لو میں اپنے مؤقف سے پیچھے نہیں ہٹوں گا۔‘
عمران خان کے پیغام میں کہا گیا ہے کہ ’جو اب تک نہیں پہنچ پائے وہ بھی ڈی چوک پہنچیں اور مظاہرے میں شامل تمام پاکستانی پرامن رہیں، متحد رہیں اور ڈٹے رہیں جب تک ہمارے مطالبات پورے نہیں ہوتے۔‘
منگل کو ہی پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے ایکس پر اپنے پیغام میں عمران خان کی جلد رہائی کی امید ظاہر کی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے کارکنان اپنی جدو جہد کے دوران پر امن رہیں اور انہیں امید ہے کہ عمران خان جلد رہا ہو جائیں گے۔
منگل شام چھ بج کر 21 منٹ
پاکستان تحریک انصاف کے احتجاجی قافلے کے اسلام آباد میں ڈی چوک پر پہنچنے اور وہاں دھرنا دینے کے اعلان کے بعد تازہ ترین صورت حال پر انڈپینڈنٹ اردو کا فیس بک لائیو۔
منگل شام پانچ بج کر 30 منٹ
پی ٹی آئی قافلہ ڈی چوک پر، مطالبات کی منظوری تک دھرنا ہوگا: وزیر اعلی خیبر پختونخوا
وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے منگل کو اسلام آباد کے پہنچنے کے بعد کمپلیس چوک پر کارکنان سے پُرجوش خطاب میں مطالبات کی منظوری تک ڈی چوک پر دھرنا دینے کا اعلان کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’عمران خان نے ہمیشہ پُرامن رہنے کا درس دیا ہے، ہمیں ڈی چوک جانا ہے، ڈی چوک سے آگے ہمیں نہیں جانا جب تک عمران خان کے احکامات نہیں آتے۔‘
علی امین کے مطابق: ’ہمارے پُرامن احتجاج میں ایسےغلط لوگ شامل کروائے جائیں گے جو پُرامن ماحول کو خراب کرنے کی کوشش کریں گے۔ ہمیں پرامن طریقے سے دھرنا کرنے دیں۔‘
علی امین گنڈاپور کے ساتھ عمران خان کی اہلیہ بشری بی بی بھی احتجاج کی قیادت کر رہی ہیں۔
بشری بی بی کا بھی کہنا ہے کہ عمران خان کی رہائی اور مطالبات تسلیم کرانے تک دھرنا دیں گے۔
منگل شام چار بج کر 29 منٹ
پی ٹی آئی کارکن میڈیا دفاتر کی سکیورٹی کا احترام کریں: شیخ وقاص
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کارکنان کے ذرائع ابلاغ کے مختلف اداروں کی دفاتر میں گھسنے اور توڑ پھوڑ کرنے کی شکایات منظر عام پر آنے کے بعد رہنماؤں نے کارکنوں کو میڈیا کے دفاتر کا حترام کرنے کی ہدایت کی ہے۔
ٹی وی چینل سما، جیو نیوز، ایک نیوز سمیت بلیو ایریا میں ڈی چوک کے قریب واقع تمام میڈیا ہاوسز پر مشتعل افراد نے حملہ کیا ہے اور اداروں کے ملازمین نے حکومت سے سکیورٹی بھیجنے کی استدعا کی ہے۔
انڈپینڈنٹ اردو کی ٹیم کو بھی سکیورٹی فورسز اور تحریک انصاف کے کارکنوں نے دھکے دیے اور کوریج سے روکنے کی کوشش کی۔ تاہم ٹیم کے دونوں ممبر محفوظ رہے۔ تحریک انصاف کے ایک ترجمان نے فون پر اس واقعے پر معذرت کی ہے۔
مقامی صحافی محمد ناصر بٹ نے ایکس پر پیغام میں لکھا ہے کہ ’ہم خطرے میں ہیں، پی ٹی آئی کے کارکنان ڈی چوک میں مختلف میڈیا ہاؤسز پر حملے کر رہے ہیں۔ پلیز ہماری مدد کریں۔‘
ان اطلاعات کے بعد پی ٹی آئی کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے ایکس پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ ’قومی اور بین الاقوامی میڈیا ہماری آواز ہے اور ہمارے احتجاج کو ان ہی لوگوں نے دنیا تک پہنچایا ہے، ان کا احترام آپ سب پر لازم ہے، ان کا خیالت ان کی سیفٹی، ان کی سکیورٹی آپ پر لازم ہے۔‘
منگل شام تین بج کر 45 منٹ
پنجاب سے پی ٹی آئی کے قافلے براستہ ڈی آئی خان اسلام آباد پہنچ گئے: لطیف کھوسہ
پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی لطیف کھوسہ نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا کہ پنجاب کے کئی علاقوں سے، جن میں خوشاب، میاںوالی اور بھکر شامل ہیں، قافلے ڈیرہ اسماعیل خان سے ہوتے ہوئے اسلام آباد پہنچ چکے ہیں۔
نہوں نے بتایا کہ لاہور سے بھی قافلے آج اسلام آباد کی طرف روانہ ہوں گے اور گذشتہ رات اس حوالے سے حکمت عملی طے ہو چکی تھی کہ کارکن شہر کے کن مقامات پر جمع ہونے کے بعد اسلام آباد کی طرف روانہ ہوں گے۔
پاکستان تحریک انصاف کا احتجاج قافلہ تمام تر رکاوٹوں کے باوجود اسلام آباد کے ریڈ زون میں واقع ڈی چوک پہنچ گیا ہے، جہاں حکومت نے فوج کو سکیورٹی انتظامات سنبھالنے کی ہدایت کر رکھی ہے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے ڈی چوک پہنچنے پر کارکنان سے خطاب میں کہا کہ ’عمران خان نے ڈی چوک کا کہا تھا اب کسی نے یہاں سے نہیں جانا۔‘
انہوں نے اپنے خطاب میں ڈی چوک پر دھرنے کا اعلان بھی کیا۔
’پنجاب سے پی ٹی آئی کے قافلے روانہ‘
پی ٹی آئی کے سینیئر رہنما حماد اظہر نے ایکس پر بتایا کہ پنجاب بھر سے پی ٹی آئی کے اکثر کارکنان اور ٹکٹ ہولڈر آج اپنے شہروں سے نکلنے میں کامیاب ہو چکے ہیں اور اسلام آباد کے راستے میں ہیں۔
انہوں نے اپنی پوسٹ کے ذریعے کارکنوں کو ہدایت کی کہ ’جو اب تک نہیں نکلے وہ اکیلی اکیلی گاڑی کو ناکوں سے گزاریں یا متبادل کچے راستے اپنائیں۔‘
’سفر کے دوران سوشل میڈیا سے پرہیز کریں اور اسلام باد پہنچ کر ہی اعلان کریں۔‘
منگل دوپہر ایک بج کر 45 منٹ
’تحریک انصاف کو خفیہ لیڈرشپ کنٹرول کر رہی ہے‘
پاکستان کے وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہنا ہے کہ آنسو گیس کے شیل پولیس کی جانب سے نہیں بلکہ ’مظاہرین‘ کی جانب سے چلائے جا رہے ہیں۔
اسلام آباد میں ڈی چوک پر منگل کو صحافیوں سے بات کرتے ہوئے محسن نقوی کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کو خفیہ لیڈرشپ کنٹرول کر رہی ہے جن کے آگے باقی لیڈرشپ زیرو ہے۔
محسن نقوی نے کہا کہ وہ (پی ٹی آئی قیادت) مذاکرات کرتے ہیں، وقت لیتے ہیں اور آگے جاتے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’فساد کی جڑ ایک خفیہ ہاتھ ہے۔ ان کی (پی ٹی آئی) لیڈرشپ بات بھی کرنا چاہتی تھی، لیکن وہ ایک سب پر بھاری ہے اور نہیں معلوم کے اس نے پارٹی کو کب ٹیک اوور کرنا ہے۔‘
انہوں الزام لگایا کہ ’کے پی کے حکومت کی جانب سے آنسو گیس کے شیل فراہم کیے گئے ہیں۔‘
محسن نقوی نے کہا کہ ’ہماری ترجیح ریڈ زون کی حفاظت ہے اور کسی صورت خون خرابہ نہیں چاہتےت جو کہ پی ٹی آئی قیادت بھی نہیں چاہتی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’پی ٹی آئی قیادت مذاکرات چاہتی ہے۔‘
منگل دوپہر ایک بج کر 45 منٹ
سو سے زائد سکیورٹی اہلکار زخمی: وزارت داخلہ
وفاقی وزارت داخلہ کے مطابق دارالحکومت کے مختلف ہسپتالوں میں احتجاج کے باعث ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔
وزارت داخلہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق اب تک 100 سے زائد سکیورٹی اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔ ’پمز ہسپتال میں اس وقت تک سو کے قریب زخمی پولیس اور ایف سی کے زخمی اہلکار لائے گئے ہیں۔‘
ترجمان پولی کلینک کے مطابق پولی کلینک میں صبح سے اب تک تین زخمی پولیس اہلکار لائے گئے ہیں۔
فراہم کیے گئے اعدادوشمار میں شہریوں یا مظاہرین میں سے زخمیوں کی تعداد شامل نہیں۔
منگل دوپہر 12 بجے
پاکستان تحریک انصاف کا قافلہ اسلام آباد میں داخل ہونے کے بعد منگل کی صبح زیرو پوائنٹ کے مقام پر پہنچ چکا ہے۔
انڈپینڈنٹ اردو کی نامہ نگار قرۃ العین شیرازی کے مطابق جہاں ایک جانب کنٹینر پر موجود قیادت وقتاً فوقتاً مظاہرین کو آگے بڑھتے ہوئے پشاور موڑ کے مقام پر لگائے گئے کنٹینرز ہٹانے کا کہہ رہی ہے وہیں دوسری جانب اسلام آباد پولیس کے اہلکار کہیں نظر نہیں آئے۔
پی ٹی آئی کارکنان نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں الزام عائد کیا کہ ڈائیریکٹ شیل اور ربر بلٹ لگنے سے ان کے ساتھی زخمی بھی ہوئے ہیں۔
تاہم ان کا کہنا ہے کہ وہ ہر صورت ڈی چوک پہنچیں گے۔
اس سے قبل سیکٹر جی الیون کے مقام پر اسلام آباد پولیس کی جانب سے ان مظاہرین پر شیلنگ بھی دیکھی گئی ہے۔
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج کے دوران صحافیوں سے ’بدسلوکی‘ کے واقعات بھی رپورٹ ہوئے ہیں۔
امریکی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے کیمرہ مین محمد یوسف زخمی ہوئے ہیں جبکہ ایک دوسرے میڈیا کے نمائندوں کی ’تلاشی اور رقم چھینے‘ کے واقعات کی بھی اطلاعات ملی ہیں۔
منگل صبح 11 بج کر 30 منٹ
سندھ سے پی ٹی آئی کارکنان کا قافلہ اسلام آباد پہنچ گیا
پاکستان تحریک انصاف کے اسلام آباد میں احتجاج میں شرکت کے لیے پی ٹی آئی سندھ کا سو سے زائد گاڑیوں، بسوں اور وینوں پر مشتمل ایک قافلہ بھی خیبر پختونخو سے آئے کارکنان سے مل گیا ہے۔
پی ٹی آئی سندھ کے ترجمان محمد علی بلوچ نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بسوں، وینوں، کاروں سمیت 100 سے زائد گاڑیوں پر مشتمل پی ٹی آئی سندھ کا قافلہ اسلام آباد پہنچ چکا ہے۔
’پی ٹی آئی کا قافلہ کراچی سے روانہ ہوا اور جب شکار پور پہنچا تو کارروان کو روکنے کی کوشش کی گئی۔ رکاوٹیں توڑ کر جب کارواں سکھر پہنچا تو انتظامیہ کی جانب سے خندقیں کھود کر مختلف راستوں کو ٹرانسپورٹ کے لیے مکمل بند کر دیا گیا تھا اور سندھ پنجاب بارڈر پر کنٹینر لگا کر جانے والے راستے بند کر دیے تھے۔‘
ان کا کہنا ہے کہ ’متبادل حکمت علمی کے تحت انتظامیہ کی جانب سے کارواں کو جگہ جگہ روکنے کے بعد کارکن چھوٹے چھوٹے ٹولوں میں خیبر پختونخوا اور پنجاب کے متبادل راستوں سے ہوتے ہوئے آخرکار اسلام آباد کی چوکی نمبر 26 پر پہنچ گیا۔‘
منگل صبح 10 بجے
یہ پرامن احتجاج نہیں، شدت پسندی ہے: شہباز شریف
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی احتجاجی ریلی اسلام آباد میں موجود ہے اور وہ مسلسل ’ڈی چوک‘ کی جانب بڑھ رہے ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے سری نگر ہائی وے پر احتجاجیوں کی جانب سے رینجرز اور پولیس اہلکاروں پر گاڑی سے حملے کی شدید الفاظ میں مذمت ہے۔ سرکاری میڈیا کے مطابق احتجاج میں شامل افراد کے حملے سے رینجرز کے 4 اور پولیس کے دو اہلکاروں کی جان گئی۔
وزیراعظم شہباز شریف نے ایک بیان میں سکیورٹی اہلکاروں پر حملوں کے
واقعے میں ملوث افراد کی فوری نشاندہی کرکے انہیں قرار واقعی سزا دلوانے کی ہدایت کی ہے۔
بیان میں وزیراعظم نے کہا کہ ’نام نہاد پر امن احتجاج کی آڑ میں پولیس و رینجرز کے اہلکاروں پر حملے قابل مذمت ہیں۔
’انتشاری ٹولہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو دانستہ طور پر نشانہ بنا رہا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ پولیس و رینجرز کے اہلکار شہر میں امن و امان کے نفاذ کے لیے مامور ہیں ’انتشاری ٹولے کے ہاتھوں سیکیورٹی اہلکاروں کے خاندانوں کی زندگیاں تباہ کر دی گئیں۔‘
’انتشاری ٹولہ انقلاب نہیں، خونریزی چاہتا ہے۔ یہ پُر امن احتجاج نہیں، شدّت پسندی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’پاکستان کسی بھی انتشار اور خوں ریزی کا متحمل نہیں ہو سکتا۔
مذموم سیاسی مقاصد کے لیے خون ریزی نا قابل قبول اور انتہائی قابل مذمت ہے۔‘
دوسری جانب تحریک انصاف نے اپنے آفیشل سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر پیغامات میں کہا کہ ان کی ریلی مسلسل آگے بڑھ رہی ہے اور تحریک انصاف کی طرف سے یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ پولیس کی فائرنگ سے اس کے متعدد اہلکار زخمی بھی ہوئے ہیں۔
منگل صبح 9 بج کر 45 منٹ
خان کے باہر آنے پر ہی رکیں گے: بشریٰ بی بی
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کے ہمراہ پاکستان تحریک انصاف کے قافلے کی قیادت کرنے والی عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کا کہنا ہے کہ جب تک عمران خان عوام میں آ کر خود نہیں کہتے تب تک رکنا نہیں ہے۔
بشریٰ بی بی نے منگل کو اسلام آباد میں سری نگر ہائی وے پر کارکنان سے خطاب میں کہا کہ ’جتنا بھی پریشر آئے، کوئی کچھ بھی کہے، ہم نے تب تک نہیں رکنا جب تک خان خود آ کر نہ کہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ڈی چوک پہنچنے کے بعد اگلا لائحہ عمل بتایا جائے گا۔
بشریٰ بی بی نے پی ٹی آئی کارکنان اور انتظامیہ کو پرامن رہنے کا بھی کہا۔
پی کی آئی کی جانب سے مظاہرین سے اپیل |
|
منگل صبح 9 بج کر 30 منٹ
پی ٹی آئی مظاہرین زیرو پوائنٹ کے قریب، ’ڈی چوک کے علاوہ کوئی آپشن نہیں‘
پاکستان تحریک انصاف کا مرکزی قافلہ جس کی قیادت وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور اور بشرا بی بی کر رہے ہیں، اسلام آباد کے زیرو پوائنٹ کے قریب پہنچ گیا ہے۔
قافلے میں شامل پی ٹی آئی پشاور کے صدر عرفان سلیم نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’گذشتہ رات 26 نمبر چونگی کے قریب ہمارے کارکنان پر سیدھا فائرنگ کی گی ہے۔‘
عرفان سلیم کے مطابق ’فائرنگ کے نتیجے میں ہمارے چار کارکنان جان سے گئے جبکہ 40 کے قریب زخمی‘ ہوئے ہیں۔
پی ٹی آئی کی جانب سے چار کارکنان کی جان سے جانے کے دعوے کی انڈپینڈنٹ اردو کو آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔
عرفان سلیم نے بتایا کہ ’دھرنے کے مقام کو تبدیل کرنے کی باتیں بے بنیاد ہیں۔ ڈی چوک کے علاوہ کوئی آپشن نہیں اور ہم ڈی چوک ہر صورت جائیں گے۔‘
عرفان سلیم نے بتایا کہ ’جی نائن کے ای او بی آئی عمارت کے قریب پل پر رکاوتیں ہم ہٹا چکے ہیں لیکن زیرو پوائنٹ پر رکاوٹیں موجود ہیں۔‘
منگل صبح 9 بجے
پاکستان تحریک انصاف کا احتجاجی قافلہ اسلام آباد میں داخل ہونے کے بعد منگل کی صبح سری نگر ہائی وے پر موجود ہیں جہاں انہیں سکیورٹی اہلکاروں کی بڑی تعداد کا سامنا ہے۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کی قیادت میں 24 نومبر کو پشاور سے روانہ ہونے والا احتجاجی قافلہ پیر کی شب اسلام آباد کی حدود میں داخل ہو گیا تھا۔
ریڈیو پاکستان کے مطابق دارالحکومت میں پی ٹی آئی احتجاج کے باعث بگڑتی صورت حال کے پیش نظر آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت فوج کو طلب کر لیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ’فوج کو انتشار اور شر پھیلانے والوں سے آہنی ہاتھوں نمٹنے کے احکامات کے ساتھ ساتھ دیکھتے ہی گولی مارنے کی بھی واضح ہدایات دی گئی ہیں۔‘
اس کے علاوہ ریڈیو پاکستان نے سکیورٹی ذرائع کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ ’پی ٹی آئی شرپسندوں کے حملے میں رینجرز کے چار اور پولیس کے دو اہلکار جان سے گئے ہیں۔‘
منگل صبح 8 بج کر 45 منٹ
اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف کا قافلہ داخل ہونے کے بعد مختلف مقامات پر سڑکوں کو بند کر دیا گیا ہے۔
دارالحکومت میں گذشتہ دو روز تک مرکزی شاہراہوں کو جزوی طور پر بند کیا گیا تھا تاہم منگل کی صبح سے ایکسپریس وے اور اس سے ملحقہ راستوں کو بند کر دیا گیا ہے۔
اس کے ساتھ ہی اسلام آباد اور راولپنڈی میں انٹرنیٹ سروس بھی جزوی طور پر متاثر ہے۔
جڑواں شہروں میں منگل کو بھی تعلیمی ادارے بند رکھنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ ابتدائی طور پر صرف پیر کو ہی تعلیمی ادارے بند کرنے کا نوٹیفیکیشن جاری کیا گیا تھا۔
منگل صبح 8 بج کر 20 منٹ
پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے اپنے آفیشل ایکس اکاؤنٹ سے ایک ویڈیو شیئر کی گئی ہے جس میں سری نگر ہائی وے پر موجود سکیورٹی اہلکاروں کی گاڑیاں اور واٹر کیننز کو دیکھا جا سکتا ہے جبکہ فضا میں دھواں بھی دکھائی دے رہا ہے۔
پی ٹی آئی نے الزام لگایا ہے کہ ’جی الیون میں تحریک انصاف کے نہتے کارکنوں پر اس وقت شدید آنسو گیس کی شیلنگ کی جا رہی ہے۔‘
جبکہ دوسری جانب پیر کی شب وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا تھا کہ ’جو اسلام آباد پہنچے گا وہ ہر صورت گرفتار ہو گا۔‘
منگل صبح 7 بج کر 45 منٹ
امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ امریکہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں آزادی اظہار رائے، پرامن اجتماع کی آزادی اور سیاسی وابستگی کا حامی ہے۔
محکمہ خارجہ کی بریفنگ کے دوران پی ٹی آئی کے احتجاج کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں ترجمان میتھیو ملر کا کہنا تھا کہ ’ہم پاکستانی حکام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ بنیادی انسانی حقوق کی حفاظت کریں اور پاکستان کے آئین اور قانون کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے امن و امان کی صورت حال کو یقینی بنائیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہمارا احتجاج کرنے والوں سے بھی مطالبہ ہے کہ وہ پرامن احتجاج کریں اور تشدد سے دور رہیں۔‘
پیر رات 11 بج کر 30 منٹ
وزیر داخلہ محسن نقوی نے اتوار کو رات گئے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ شہر میں داخل ہونے والے مظاہرین سے نمٹ کر دکھائیں گے۔
انہوں نے آئی جی اسلام آباد کے ہمراہ ڈی چوک پر میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ مبینہ طور پر مظاہرین کے ہاتھوں جو پولیس اہلکار جان سے گئے یا زخمی ہوئے یا کوئی بھی نقصان ہوا، ہم احتجاج کی کال دینے والوں اور اس کی حمایت کرنے والوں کے خلاف مقدمہ کریں گے۔
انہوں نے ایک بار پھر کہا کہ جو اسلام آباد پہنچے گا وہ ہر صورت گرفتار ہو گا۔ ’اس بار ہماری حکمت عملی مختلف نظر آئے گی۔‘
وزیر داخلہ نے کہا کہ یہ لوگ لاشیں چاہتے ہیں، ہمیں کوئی بھی جوابی فائرنگ سے نہیں روک سکتا تھا اور ہمارے لیے انہیں جواب دینا آسان تھا لیکن ہم نے ایسا نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ ان کی پہلی، دوسری اور تیسری کوشش یہی ہے کہ لوگوں کی جانیں نہ جائیں۔
انہوں نے پی ٹی آئی کی قیادت کے حکومت سے مذاکرات کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ وہ کچھ گھنٹوں بعد اس موضوع پر بات کریں گے۔
اس سے قبل محسن نقوی نے راولپنڈی میں جان سے جانے والے کانسٹیبل مبشر اقبال کی نماز جنازہ کے بعد ذرائع ابلاغ سے گفتگو میں کہا ’گولی کا جواب گولی سے دینا بہت آسان تھا لیکن ہمارے افسران نے گولی کا جواب ربر بلٹ یا آنسو گیس سے دیا ہے تاکہ دوسری جانب نقصان نہ ہو، ہم نے اپنا نقصان برداشت کر لیا ہے لیکن اب جو اس کے ذمہ دار ہیں ان کو ضرور سزا ملے گی۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم نے آئی جیز کو اور اسلام آباد پولیس کو ہدایات دے دیں ہیں کہ جن لوگوں نے یہ کال دی تھی، جن لوگوں نے لوگوں کو بلایا ہے، وہ سارے کے سارے اس کے ذمہ دار ہوں گے، ان میں کسی کو بھی ہم نہیں چھوڑیں گے۔ ان سب کے خلاف ایف آئی آر رجسٹر ہو گی۔‘
ان کا کہنا تھا کہ یہ پہلی مرتبہ نہیں ہو رہا کہ ہمارے جوان شہید ہو رہے ہیں، پچھلی مرتبہ بھی یہی ہوا تھا اور اس مرتبہ ہمیں دوبارہ سے جنازے پڑھنے پڑ رہے ہیں۔
اس موقعے پر پنجاب پولیس کے نقصان کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر عثمان انور کا کہنا تھا کہ ’اب تک پنجاب پولیس کے 119 اہلکار یہاں زخمی ہوئے ہیں، چار کو آتشیں اسلحے سے زخمی کیا گیا ہے اور 22 سے زیادہ گاڑیوں کو نقصان پہنچا ہے۔‘
پیر رات 8 بج کر 45 منٹ
وفاقی دارالحکومت کے تعلیمی ادارے دوسرے دن بھی بند رہیں گے
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی انتظامیہ نے شہر میں دوسرے روز بھی تمام تعلیمی ادارے بند رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ضلعی انتظامیہ کی جانب سے جاری کیے جانے والے نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ شہر بھر میں تمام نجی و سرکاری تعلیمی ادارے بروز منگل بند رہیں گے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق ضلعی انتظامیہ نے تعلیمی اداروں کی بندش کا فیصلہ موجودہ صورت حال کے پیش نظر کیا گیا ہے اور اس کا اطلاق وفاقی دارالحکومت کے تمام تعلیمی اداروں پر ہوگا۔
پیر رات 8 بج کر 5 منٹ
جو ابھی تک نہیں نکلے وہ اسلام آباد پہنچیں: بشریٰ بی بی
پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کی ’فائنل کال‘ پر ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی اور علی امین گنڈاپور کی قیادت میں احتجاجی قافلہ اسلام آباد کے قریب پہنچ گیا ہے۔ اس موقع پر بشری بی بی کا مختصر ویڈیو بیان سامنے آیا ہے جس میں وہ اپنی پارٹی کے کارکنان سے کہہ رہی کہ ’جو ابھی تک نہیں نکلے ہیں وہ اپنے اور اپنے ملک کے مستقبل کے لیے اسلام آباد پہنچیں کیوں کہ یہ آپ کے ملک کے مستقبل کا سوال ہے۔‘
پیر شام 4 بج کر 57 منٹ
حکومت نے لاقانونیت کی انتہا کر دی ہے: لیاقت بلوچ
نائب امیر جماعتِ اسلامی لیاقت بلوچ نے پیر کو منصورہ لاہور میں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی احتجاج روکنے کے لیے حکومت اور سکیورٹی فورسز نے لاقانونیت کی انتہا کر دی ہے۔
مرکزی دفتر سے جاری کیے جانے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’سیاسی بحران گھمبیر ہوگیا ہے، قومی سیاسی قیادت کے درمیان دوریاں اسٹیبلشمنٹ کی طاقت اور جمہوریت کی کمزوری بن گئی ہے۔ اتحادی سیاست اور احتجاجی سیاست کی ناکامیوں کی وجہ سے عوام سیاست سے دور اور احتجاج سے لاتعلق ہوگئے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا میں مقبولیت اور حکومت کی بنیاد پر پی ٹی آئی افراد اکٹھا بھی کرلے تو مطلوبہ نتائج حاصل نہ ہوں گے۔ سیاسی بحرانوں کے خاتمے، پائیدار جمہوری انتخابی نظام کے لیے قومی جمہوری سیاسی قیادت کو قومی ڈائیلاگ کا راستہ اختیار کرنا ہوگا، وگرنہ حالات کی ابتری کسی بڑے غیرآئینی ایڈونچر کی سہولت کار بنے گی۔
لیاقت بلوچ نے وزیرخزانہ کے بیان پر کہا کہ وہ قومی خزانہ کو 190 ارب روزانہ کا نقصان کا اعلان کر رہے ہیں، ’وہ قوم کو یہ بھی بتائیں کہ حکومت نے سیاسی بحران کے خاتمہ کے لیے کیا اقدام کیا ہے؟ پارلیمنٹ اور اسمبلیوں پر عوام کے اعتماد کا خاتمہ کیوں ہوگیا ہے؟ ملکی معیشت کو بحرانوں سے نکالنے کے لیے زراعت اور خود انحصاری کی بنیادوں کو کیوں مضبوط نہیں کیا جارہا؟ قومی معیشت کے نقصانات اور تباہی کی ذمہ دار خود حکومت اور آئی ایم ایف کی اطاعت گذاری کے اقدامات ہیں۔‘
پیر، دوپہر تین بج کر 50 منٹ
بشریٰ بی بی، عمران خان، علی امین اور عارف علوی کے خلاف دہشت گردی کے مقدمات درج
انڈپینڈنٹ اردو کی نامہ نگار مونا خان کے مطابق پی ٹی آئی قیادت کے خلاف احتجاج اور دھرنے کے الزامات میں راولپنڈی کے مختلف تھانوں میں دہشت گردی ایکٹ اور تعزیرات پاکستان 15,16 کے تحت اب تک تین ایف آئی آر درج ہو چکی ہیں جن میں عمران خان، عارف علوی، بشری بی بی، علیمہ خان، علی امین گنڈا پور اور عمر ایوب کے نام بھی شامل ہیں۔
پیر، دوپہر دو بج کر 40 منٹ
پاکستان تحریک انصاف کا احتجاجی قافلہ خیبر پختونخوا سے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی سربراہی میں اسلام آباد کے قریب ہے تاہم انہیں پہنچنے میں اب بھی وقت لگے گا۔
علی امین گنڈا پور کی سربراہی میں احتجاجی قافلہ اتوار کو پشاور سے روانہ ہوا تھا اور رات دیر گئے پنجاب کی حدود میں داخل ہو گیا تھا۔
پی ٹی آئی کے احتجاجی قافلے میں علی امین گنڈا پور کے ہمراہ موجود عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے کنٹینر سے کارکنان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’جب تک خان صاحب ہمارے پاس نہیں آ جائیں گے ہم نے اس مارچ کو ختم نہیں کرنا۔‘
بشریٰ بی بی نے کہا کہ ’میں اپنے آخری سانس تک کھڑی رہوں گی، آپ لوگوں نے میرا ساتھ دینا ہے۔‘
’جو نہیں دے گا تب بھی میں کھڑی رہوں گی کیونکہ یہ صرف میرے میاں کی بات نہیں اس ملک کے لیڈر کی بات ہے۔‘
انہو ںنے مزید کہا کہ ’مجھے امید نہیں یقین ہے کہ پٹھان غیرت مند قوم ہے اور آخری جنگ تک ساتھ نہیں چھوڑتی۔‘
پیر، دوپہر ایک بج کر 50 منٹ
پی ٹی آئی قافلہ دارالحکومت کے قریب: بیرسٹر گوہر عمران خان سے ملاقات کے لیے اڈیالہ پہنچ گئے
پاکستان تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر اور رہنما علی محمد خان بانی تحریک انصاف عمران خان سے ملاقات کے لیے اڈیالہ جیل پہنچ گئے ہیں۔
تحریک انصاف کے انٹرنیشنل میڈیا ونگ کے مطابق عمران خان سے ملاقاتیں شیڈیول کے مطابق ہیں۔
پیر، دوپہر 12 بج کر 30 منٹ
اسلام آباد ڈی چوک پر امن، تحریک انصاف کے کارکنان ابھی تک نہیں پہنچے
انڈپینڈنٹ اردو کے نامہ نگار محمد اشتیاق کے مطابق اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاؤس سے کچھ فاصلے پر واقع ’ڈی چوک‘ پر حالات اس وقت پرسکون ہیں اور کسی طرح کی کوئی گہما گہمی نہیں ہے۔
یہاں پی ٹی آئی کا کوئی حامی تو دور دور تک نظر نہیں آیا البتہ اگر یہاں پولیس اور رینجرز کے اہلکاروں کے علاوہ کوئی موجود تھا تو کچھ صحافی اور مختلف میڈیا ہاوسز کی گاڑیاں۔
بظاہر پولیس کی بھی کوئی بھاری نفری ڈی چوک پر موجود نہیں تھی البتہ اسلام آباد کے بلیو ایریا میں تجارتی سرگرمیاں معطل ہیں کیوں کہ اس کے سامنے کی تمام سڑکیں مختلف مقامات پر کنٹینرز لگا کر بند کر دی گئی تھیں اور لوگوں کا یہاں پہنچنا کسی طور آسان نہیں۔
پیر، دوپہر 12 بج کر 20 منٹ
اب تک ساڑھے تین ہزار سے زائد کارکنان اور اراکین اسمبلی کو گرفتار کیا جا چکا ہے: پی ٹی آئی
تحریک انصاف کے انٹرنیشنل میڈیا ونگ کا کہنا ہے کہ احتجاج کو روکنے کے لیے ان کے اب تک ساڑھے تین ہزار سے زائد کارکنان کو گرفتار کیا جا چکا ہے جب میں میں اراکین اسمبلی بھی شامل ہیں۔
تحریک انصاف کے مطابق گرفتار اراکین اسمبلی میں عامر ڈوگر، زین قریشی، رائے حسن نواز اور ندیم قریشی (رکن پنجاب اسمبلی) شامل ہیں۔
پیر، صبح 10 بج کر 30 منٹ
علی امین گنڈاپور کا قافلہ برہان میں، عمر ایوب کے قافلے کو رکاوٹوں کا سامنا
پی ٹی آئی پشاور کے صدر عرفان سلیم جو اس وقت قافلے کے ساتھ موجود ہیں، نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ علی امین گنڈاپور کی قیادت میں پشار کا قافلہ ابھی برہان انٹرچیج پہنچ گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ غازی بروتھا اور چھچھ انٹرچینج کے درمیان رکاوٹیں ہمارے کارکنان ہٹا چکے ہیں اور ابھی آگے بڑھ رہے ہیں۔
تاہم عرفان سلیم کے مطابق ہزارہ موٹروے پر عمر ایوب کی سربراہی میں آنے والے قافلے کے رستے میں رکاوٹیں کھڑی کی گئی ہیں۔
انہوں نے بتایا، ’ہماری حکمت عملی یہ ہے کہ ہم کوشش کر رہے ہیں کہ عمر ایوب کے قافلے کے انتظار میں آہستہ آگے بڑھ سکیں تاکہ قافلے کا ایک طرف عمر ایوب کے قافلے کے ساتھ مل سکے۔‘
عرفان سلیم نے بتایا کہ ہم اسلام آباد سے اب کچھ کلومیٹر کے فاصلے پر اور برہان سے ابھی گزر رہے ہیں اور اسلام آباد جانے کے علاوہ اور کوئی راستہ نہیں ہے۔
لاہور میں ٹریفک کی صورت حال
لاہور میں ٹریفک پولیس کا کہنا ہے کہ شہر کی متعدد سڑکیں کھلی ہیں جبکہ کچھ مقامات پر سڑکوں کو آمد و رفت کے لیے بند کیا گیا ہے۔
ترجمان ٹریفک پولیس کی پیر کی صبح جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ شہر کے داخلی و خارجی راستے کھلے ہیں، جبکہ راوی پل، پرانا راوی پل، سگیاں راوی پل سے آمد و رفت جاری ہے۔
بیان کے مطابق موٹروے، ایسٹرن بائی پاس، بابوصابو سمیت رنگ روڈ پر تمام انٹرجینجز ٹریفک کے لیے مکمل بند ہیں۔
اسلام آباد میں تمام تعلیمی ادارے بند
اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ نے پیر کو شہر کے تمام تعلیمی ادارے بند رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
مقامی انتظامیہ کے مطابق موجودہ صورت حال کے پیش نظر دارالحکومت سمیت راولپنڈی میں بھی تعلیمی ادارے بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
بیلاروس کے صدر کا دورہ
ایک طرف پاکستان تحریک انصاف کا احتجاجی قافلہ اسلام آباد کی جانب گامزن ہے تو دوسری جانب بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو 25 نومبر یعنی آج اسلام آباد پہنچ رہے ہیں۔
اس سے قبل وزیراعظم شہباز شریف کی دعوت پر بیلاروس کا 68 رکنی وفد اتوار کی شب سرکاری دورے پر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد پہنچا ہے۔
بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو 27 نومبر تک پاکستان میں ہی رہیں گے۔