میرے خلاف مواخذے کی کارروائی تخت الٹنے کی کوشش ہے: ٹرمپ

ایک ٹویٹ میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ ’جو کچھ ہو رہا ہے وہ ان کے مواخذے کے لیے نہیں ہے بلکہ ایک بغاوت ہے جس کا مقصد عوام سے ان کی طاقت چھیننا ہے۔‘

صدر ٹرمپ کا بیان ایک ایسے وقت آیا جب ان کی اپنی انتظامیہ کے عہدیداروں نے تحقیقات کے دوران گواہی دینے کے لیے رضا مندی ظاہر کر دی ہے (اے ایف پی فائل)

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے مواخذے کے لیے ہونے والی تحقیقات کے حوالے سے اب تک کے سب سے سخت بیان میں اسے ’بغاوت‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ امریکی عوام سے ان کی آزادی چھننے کی کوشش ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف اس ٹیلی فون کال کی تحقیقات کا آغاز ہو گیا ہے جس میں انہوں نے مبینہ طور پر یوکرائن کے صدر ولودومیر زیلینسکی کو دھمکی دی تھی کہ وہ صدر ٹرمپ کے سیاسی حریف جو بائیڈن کے صاحبزادے کے خلاف بدعنوانی کی تحقیق کریں ورنہ امریکہ ان کی فوجی امداد روک دے گا۔

صدر ٹرمپ نے منگل کی شب ایک ٹویٹ میں لکھا: ’جیسا کہ میں اس بارے میں روز نئی باتیں سن رہا ہوں تو میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ جو کچھ ہو رہا ہے وہ میرے مواخذے کے لیے نہیں ہے بلکہ یہ ایک بغاوت ہے جس کا مقصد عوام سے ان کی طاقت چھیننا ہے، ان کے ووٹ کی طاقت، ان کی آزادی کی طاقت، ان کی دوسری ترمیم کی طاقت، مذہب، فوج، سرحدی دیوار اور وہ حقوق جو انہیں امریکہ کا شہری ہونے پر خدا نے عطا کیے ہیں۔‘

صدر ٹرمپ کا بیان ایک ایسے وقت آیا جب ان کی اپنی انتظامیہ کے عہدیداروں نے تحقیقات کے دوران گواہی دینے کے لیے رضا مندی ظاہر کر دی ہے۔

یوکرائن میں امریکہ کی سابق سفیر مری یووانووچ اور کیف کے لیے امریکہ کے سابق نمائندہ خصوصی کرٹ ولکر کا رواں ماہ ایوان نمائیندگان کی انٹیلی جنس کمیٹی کے روبرو پیش ہونے کا امکان ہے۔

ان دو سفارتکاروں، جن میں سے ایک ابھی بھی سٹیٹ دیپارٹمنٹ میں خدمات انجام دے رہے ہیں، کی جانب سے ٹرمپ کے خلاف گواہی دینے کا فیصلہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔

اس سے قبل امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کہہ چکے ہیں کہ وہ نہیں چاہیں گے کہ سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ سے کوئی بھی عہدیدار ٹرمپ کے خلاف گواہی دیں۔ ڈیموکریٹس نے سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے پانچ عہدیداروں سے اس سلسلے میں مدد کی درخواست کی تھی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

صدر ٹرمپ بار بار ان تحقیقات کی مذمت کر چکے ہیں جس میں ان کے خلاف اقدامات کو وہ ’وچ ہنٹ‘ قرار دے چکے ہیں۔

ہفتے کے اختتام پر صدر ٹرمپ نے اس وقت نیا تنازع کھڑا کر دیا تھا جب انہوں نے ایک پادری کے الفاظ کو ری۔ٹویٹ کیا جنہوں نے متنبہ کیا تھا کہ اگر ٹرمپ کا مواخذہ کیا گیا تو امریکی معاشرہ خانہ جنگی کا شکار ہو جائے گا۔

اس کے باوجود ٹرمپ نے منگل کو جو زبان استعمال کی وہ معاملات کی سنگینی کو ظاہر کر رہی تھی اور ممکن ہے کہ ان کا مقصد اپنے ان حامیوں کی حوصلہ افزائی کرنا ہو جو یہ سمجھتے ہیں کہ نام نہاد ’گہری سازش‘ کے تحت صدر کو اندر سے کمزور کیا جارہا ہے۔

در حقیقت امریکی صدر کے یہ الفاظ ریپبلکن پارٹی کے سابق سپیکر نیوٹ گنگرچ کے الفاظ سے متشابہ تھے جو صدر ٹرمپ کے ایک پُر زور حمایتی ہیں اور جنہوں نے ’فاکس نیوز‘ کے ایک آرٹیکل میں دعویٰ کیا تھا کہ ڈیموکریٹس کے ذریعے ٹرمپ کے خلاف ’بغاوت‘ کی کوشش کی گئی ہے۔

انہوں نے لکھا: ’پلوسی نے جلد بازی سے کام لیا ... پھر یہ اعلان کیا کہ ہم مواخذے پر آگے بڑھ رہے ہیں۔ وہ ابھی تک مخبروں سے بھی نہیں ملے۔ انہیں ابھی تک فون کال کی تحریر تک وصول نہیں ہوئی۔ ان کے پاس بائیں بازو کے دباؤ کے سوا کچھ نہیں تھا۔ اور وہ اب اس سے بھاگ نہیں سکتیں۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’اور اس طرح سے اس سارے عمل کو اپنی لپیٹ میں لے لیا گیا۔ ہم ابھی بھی اپنے اس موقف پر قائم ہیں کہ یہ مواخذہ نہیں ہے۔ یہ بغاوت ہے۔‘

ہفتے کے اختتام پر وائٹ ہاؤس کے سینئر مشیر سٹیفن ملر اچانک ’فاکس نیوز‘ پر ظاہر ہوئے اور مخبروں کی مذمت کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ یہ الزامات نہ صرف جھوٹے ہیں بلکہ یہ بھی کہ وہ شخص (مخبر) حقیقی نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا: ’مجھے معلوم ہے کہ گہری سازش کیا ہوتی ہے۔ مجھے مخبری اور گہری سازش کے درمیان فرق معلوم ہے۔ یہ ایک گہری سازشی عمل ہے۔ یہ واضح اور سمجھنے میں آسان ہے۔‘

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ