گورنر سندھ کا انڈین والدہ سے جدا پاکستانی کے علاج کا اعلان

کامران ٹیسوری نے جمعے کو کہا ’عرب نیوز اچھا کام کر رہا ہے، آپ لوگوں کے مسائل کو اجاگر کریں اور حل کی طرف اشارہ کرتے رہیں، ایان کا معاملہ اس کی ایک مثال ہے، آپ نے نشاندہی کی ہے اور ہم اب کوشش کر رہے ہیں۔

صوبہ سندھ کے گورنر کامران ٹیسوری نے ایک مفلوج پاکستانی نوجوان کے علاج کے اخراجات برداشت کرنے کا وعدہ کیا ہے جو انڈیا اور پاکستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے درمیان اپنی  انڈین والدہ سے بچھڑ گئے تھے۔

17 سالہ محمد ایان 2023 میں کراچی میں پولیس اور جرائم پیشہ افراد کے درمیان فائرنگ کے دوران ریڑھ کی ہڈی میں چوٹ لگنے کے بعد نئی دہلی کے اپولو ہسپتال میں زیر علاج تھے۔

انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں 22 اپریل کو ہونے والے حملے میں 26 سیاحوں کی موت کے بعد انہیں اور ان کے اہل خانہ کو انڈیا چھوڑنے پر مجبور ہونا پڑا تھا۔

انڈیا نے پاکستان پر حملے کی پشت پناہی کا الزام عائد کیا تھا۔ اسلام آباد نے  انڈیا کے الزامات کی سختی سے تردید کی ہے۔

حملے کے بعد دونوں ممالک نے ایک دوسرے کے شہریوں کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا، کشمیر میں فائرنگ کا تبادلہ کیا اور سفارتی پابندیاں عائد کیں، جس سے بہت سے خاندان پھنس گئے یا تقسیم ہوگئے۔

ان میں ایان کا خاندان بھی شامل تھا۔ ان کی انڈین ماں نبیلہ ان کے ساتھ آنے سے قاصر تھیں۔ ان کا خاندان کراچی واپس آ گیا جبکہ وہ نئی دہلی میں ہی رہیں۔

کامران ٹیسوری نے جمعے کو کہا: ’عرب نیوز اچھا کام کر رہا ہے، آپ لوگوں کے مسائل کو اجاگر کریں اور حل کی طرف اشارہ کرتے رہیں، جو آپ لوگ کرتے رہتے ہیں، پھر مسائل حل کی طرف بڑھتے ہیں۔ ایان کا معاملہ اس کی ایک مثال ہے، آپ نے اس کی نشاندہی کی ہے اور ہم اب کوشش کر رہے ہیں۔

 ’اگر ایان کا علاج پاکستان میں ممکن نہیں ہے تو ہم مختلف ممالک سے بھی رابطہ کر رہے ہیں کہ یہ علاج کہاں ممکن ہے۔ انشاللہ جہاں بھی ممکن ہوگا ہم کروائیں گے۔‘

پاکستانی عہدیدار نے ایان جیسے کئی دیگر واقعات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے  انڈیا پر زور دیا کہ وہ اپنا ’جنگی جنون‘ ختم کرے۔

ایان کے معاملے پر انڈیا کی طرف سے فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔

عرب نیوز نے رواں ہفتے کے شروع میں ایک رپورٹ شائع کی تھی جس میں ایان کی اپنی والدہ سے علیحدگی اور انڈیا میں ان کے علاج کے اچانک خاتمے پر روشنی ڈالی گئی تھی، جس کے بعد کامران ٹیسوری نے کارروائی کی۔

ایان نے روتے ہوئے عرب نیوز کو بتایا: ’روتے ہوئے وہ ہم سے جدا ہو گئیں اور ہم بھی بڑی مشکل سے روتے ہوئے یہاں آئے۔‘

ایان کے والد محمد عمران کی شادی 18 سال قبل ان کی کزن اور نئی دہلی کی رہائشی نبیلہ سے ہوئی تھی۔ وہ ایک ایسے ویزے پر پاکستان میں رہ رہی تھیں جس کی وقتا فوقتا تجدید کی جاتی تھی اور کبھی بھی پاکستانی شہریت حاصل نہیں کی جاتی تھی۔

حملے کے بعد ویزا سروس کی معطلی نے فیملی کا 45 دن کا انڈین میڈیکل ویزا منسوخ کر دیا اور نبیلہ پیچھے رہ گئی۔

عمران خان نے کہا کہ انہوں نے آخری ایک روپیہ بھی اس امید میں خرچ کیا تھا کہ ان کا بیٹا دوبارہ چلے گا۔ لیکن بڑھتی ہوئی دوطرفہ کشیدگی نے انڈیا میں رہتے ہوئے خاندان کو خوفزدہ کر دیا۔

انہوں نے انڈین حکام کے ساتھ اپنی گفتگو کے بارے میں بتایا: ’میں نے ان سے کہا کہ میں نے ان سے شادی کر لی ہے، میں نے التجا کی، رویا اور بہت عاجزی کا مظاہرہ کیا۔‘ لیکن انہوں نے کہا: ’چلے جاؤ۔‘

اپنی ماں سے جدا ہونے کے جذباتی صدمے سے ایان کے لیے فالج کا صدمہ مزید بڑھ گیا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کہا: ’میں امید کے ساتھ علاج کے لیے گیا تھا، لیکن اس حادثے اور حقیقت کی وجہ سے کہ میری والدہ ہمارے ساتھ نہیں آ سکیں، یہ امید ٹوٹ گئی۔ میں ایک ماں کی محبت سے مکمل طور پر الگ ہو گیا تھا. ہم بہت دور تھے۔ اس نے مجھے رونے پر مجبور کر دیا۔‘

1947 میں آزادی کے بعد سے کشمیر انڈیا اور پاکستان کے درمیان ایک فلیش پوائنٹ رہا ہے۔ یہ خطہ دونوں ممالک کے درمیان تقسیم ہے، حالانکہ دونوں اس پر مکمل طور پر دعویٰ کرتے ہیں۔ انہوں نے متنازعہ علاقے پر اپنی تین میں سے دو جنگیں لڑی ہیں۔

سنہ 1989 کے بعد سے متعدد کشمیری گروپوں نے انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں آزادی یا پاکستان کے ساتھ انضمام کے لیے حملے کیے ہیں۔

انڈیا پاکستان پر ان گروہوں کی حمایت کا الزام لگاتا ہے لیکن اسلام آباد اس الزام کی تردید کرتا ہے اور اصرار کرتا ہے کہ وہ کشمیریوں کو صرف سفارتی اور سیاسی حمایت فراہم کرتا ہے۔

ایان کے والد نے اپنے خاندان کی حالت زار کو اجاگر کرنے پر عرب نیوز کا شکریہ ادا کیا۔

انہوں نے کہا: ’انہوں نے اعلیٰ حکام تک ہماری باتیں پہنچائیں جس پر گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے نوٹس لیا۔ میں ان کا بھی بہت شکر گزار ہوں، جنہوں نے میرے بیٹے کا دنیا میں کہیں بھی علاج کرانے کا وعدہ کیا۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان