آئی ایم ایف نے 1 ارب ڈالر قسط کی منظوری دے دی: پاکستان

وزیر اعظم ہاؤس نے ایک بیان میں کہا کہ ’وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے آئی ایم ایف سے ایک ارب ڈالر کی قسط کی منظوری پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔‘

26 جنوری 2022 کو واشنگٹن میں آئی ایم ایف کی عمارت کا بیرونی منظر (اے ایف پی)

حکومت پاکستان نے جمعے کو کہا کہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے پاکستان کے لیے توسیعی فنڈ سہولت کے تحت اگلی قسط کی منظوری دے دی ہے۔

 خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق آئی ایم ایف ایگزیکٹیو بورڈ نے ایک ارب ڈالر کی اگلی قسط کی منظوری دی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

وزیر اعظم ہاؤس نے ایک بیان میں کہا کہ ’وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے آئی ایم ایف سے ایک ارب ڈالر کی قسط کی منظوری پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔‘

اس جائزے کی منظوری کے بعد آئی ایم ایف کے پاکستان کے لیے سات ارب ڈالر کے پروگرام میں سے دو ارب ڈالر کی ادائیگی ممکن ہو پائے گی۔

یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب انڈیا نے آئی ایم ایف سے پاکستان کو قرضے کی نئی قسط نہ جاری کرنے کے حوالے سے کوشش کی تھی اور کہا تھا کہ یہ فنڈز ’سرحد پار دہشت گردی‘ میں استعمال ہوں گے۔

جس پر پاکستان کے مشیر خزانہ خرم شہزاد نے کہا تھا کہ انڈیا کی جانب سے قرض دہندگان سے پاکستان کے قرضوں پر تحفظات کا اظہار کیے جانے اور نظرثانی کی درخواست کے باوجود آئی ایم ایف کا پروگرام مکمل طور پر ٹریک پر ہے۔

پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان سٹاف لیول معاہدہ 25 مارچ کو طے پایا تھا، جبکہ سات ارب ڈالر کے قرض پروگرام کے تحت ایک ارب ڈالر پہلے ہی مل چکے ہیں۔

پروگرام کے تحت پاکستان کو 27 ستمبر کو 1.2 ڈالر کی پہلی قسط ملی تھی۔

اس کے ساتھ آئی ایم ایف نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے بھی پاکستان کے لیے 30 کروڑ ڈالر کی قسط کی منظوری دے دی تھی۔

پاکستان 2023 میں دیوالیہ ہونے کے قریب پہنچ گیا تھا، جسے آئی ایم ایف کے سات ارب ڈالر کے بیل آؤٹ نے بچایا، جس کے بعد ملکی معیشت میں بحالی دیکھی گئی، مہنگائی میں کمی آئی اور زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوا۔

لیکن اس معاہدے، جو 1958 کے بعد پاکستان کا آئی ایم ایف کے ساتھ 24 واں معاہدہ تھا، کے ساتھ سخت شرائط بھی عائد کی گئیں، جن میں آمدنی پر ٹیکس بڑھانے اور توانائی پر سبسڈی میں کمی شامل تھی، تاکہ اخراجات کو کم کیا جا سکے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت