صوبہ پنجاب کی حکومت نے دس شہروں کے ٹیچنگ ہسپتالوں میں 450 ڈاکٹروں کی عارضی بھرتیاں کی ہیں جو بظاہر ہڑتال کرنے والے ڈاکٹروں کو روکنے کے لیے کیا گیا ہے۔
محکمہ صحت پنجاب نے ان ڈاکٹروں کی بھرتی کا کام یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسسز( یو ایچ ایس) کو سونپتے ہوئے یو ایچ ایس کے وائس چانسلر کے نام ایک خط لکھا ہے جس میں لوکم (Locum) کی بنیاد پر بھرتیاں کرنے کا کہا گیا ہے۔
یو ایچ ایس کو لکھے گئے اس خط کی کاپی انڈپینڈنٹ اردو کے پاس موجود ہے۔
یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسسز کے ترجمان محمد عاطف نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا ہے کہ ان ڈاکٹروں کی نہ صرف بھرتیاں ہو چکی ہیں بلکہ وہ اپنے اپنے ہسپتالوں میں رپورٹ بھی کر چکے ہیں۔
محکمہ صحت پنجاب کے ایک افسر نے نام نہ بتانے کی شرط پر کہا کہ ’جب ڈاکٹرز ہڑتال پر تھے اس وقت یہ سلسلہ شروع ہوا کہ ڈاکٹروں کو Locum یعنی عارضی طور پر بھرتی کیا جائے کیونکہ حالیہ ڈاکٹروں نے ہڑتالیں کیں، اس لیے حکومت نے یہ سوچا کہ اس کی ضرورت پڑ سکتی ہے اور حکومت یہ چاہتی تھی کہ ایمرجنسی کے لیے ڈاکٹرز میسر ہوں۔‘
ترجمان یو ایچ ایس محمد عاطف کے مطابق: ’یہ طریقہ کار یورپ امریکہ یہاں تک کہ خلیجی ممالک میں بھی استعمال کیا جاتا ہے جس میں ڈاکٹرز کی عارضی بھرتی ایک مہینے یا جتنے عرصے تک ہسپتالوں کا معمول کا سٹاف چھٹیوں پر ہو تب تک کے لیے ہوتی ہے۔‘
اس حوالے سے گرینڈ ہیلتھ الائنس کے چیئرمین ڈاکٹر سلمان حسیب نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’لوکم سسٹم کے خلاف ہم اگلے چند روز میں احتجاج شروع کریں گے۔‘
ان کا کہنا ہے کہ ’یہ سسٹم ہماری ہڑتالوں کی وجہ سے نہیں ہے بلکہ حکومت آگے یہ ڈیلی ویجز والا ہی سیٹ اپ لا رہی ہے۔ ہڑتالوں کا بھی سدباب ہو سکتا ہے لیکن یہ دراصل نجکاری کی طرف جا رہے ہیں۔‘
ڈاکٹر سلمان حسیب کا مزید کہنا تھا کہ ’اس طرح ڈاکٹرز کے سروس سٹرکچر کو تباہ کیا جا رہا ہے، اس سے بڑا اور کیا استحصال ہو گا کہ ہمارا سروس سٹرکچر متاثر کر دیا، گریچوٹی نہیں، پینشن نہیں، بلکہ ڈیلی ویجز پر ڈاکٹر بھرتی کر رہے ہیں۔
’اب یہ مستقل یا ایڈہاک جاب دے ہی نہیں رہے، اس عمل سے ڈاکٹرز بری طرح متاثر ہوں گے لیکن اب بے روزگاری اتنی ہے کہ حکومت جو بھی دے رہی ہے وہ لے رہے ہیں۔‘
عاطف کے مطابق: ’محکمہ صحت نے یہ قدم اٹھایا اور یو ایچ ایس سے کہا کہ چونکہ ہم داخلے بھی کرتے ہیں اور سب سے زیادہ میڈیکل کالج بھی ہمارے ساتھ جڑے ہیں، اس لیے ہم ایک پورٹل بنا دیں اور ڈاکٹرز کو رجسٹر بھی کریں اور ڈاکٹرز اور کنسلٹنٹس، سینیئر رجسٹرار، میڈیکل آفیسرز اور ویمن میڈیکل آفیسرز کو رکھنے کا جو اہل معیار ہے اس کے مطابق ان ڈاکٹروں کی اہلیت چیک کر لیں اور پھر محکمہ صحت ہمیں بتائے گا کہ ان ڈاکٹروں کو کہاں کہاں لگانا ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
عاطف نے بتایا کہ محکمہ صحت نے یو ایچ ایس کو جو خط جاری کیا تھا اس میں پنجاب کے دس شہروں کے مختلف ہسپتال لکھے ہوئے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ لوکم پر بھرتی ہونے والے ڈاکٹروں کی رجسٹریشن دو مئی سے شروع کی گئی اور 20 مئی تک جاری رہے گی جبکہ اب تک اس پر 4500 ڈاکٹرز رجسٹر ہو چکے ہیں جن میں سے فی الحال 450 کو کام شروع کروا دیا گیا ہے۔
ان کے مطابق ’ان ڈاکٹروں کی شفٹ روزانہ آٹھ گھنٹے کی ہوگی اور ایک مہینے کی مدت کے لیے ان کی بھرتی ہوگی اور ان کی تنخواہ ان کے اکاؤنٹ میں منتقل کر دی جائے گی جو حکومت ہمیں دے گی اور ہم اس بات کی تصدیق کریں گے کہ انہوں نے کام کیا ہے اور اس کے بعد ان کی تنخواہ ان کے اکاؤنٹ میں منتقل کر دی جائے گی۔
’مرد اور خاتون میڈیکل آفیسر کے لیے آٹھ گھنٹے کی ایک شفٹ کے آٹھ ہزار روپے مقرر کیے گئے ہیں جبکہ کنسلٹنٹ اور سینیئر رجسٹرار کے لیے 10 ہزار روپے فی شفٹ ادا کیے جائیں گے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ لوکم پر بھرتی ہونے والے ڈاکٹروں میں 390 مرد و خواتین میڈیکل آفیسرز ہیں جبکہ باقی کنسلٹنٹس اور سینئیر رجسٹرار ہیں جن میں 24 کنسلٹنٹس ہیں۔
محمد عاطف کے مطابق صرف ڈاکٹروں کی بھرتیاں نہیں ہو رہیں بلکہ نرسوں کی بھی ہو رہی ہیں اور اب تک تقریباً 200 نرسیں رجسٹر ہو چکی ہیں لیکن ان کی بھرتیاں ابھی شروع نہیں ہوئیں۔
خط میں یہ بھی لکھا گیا کہ ’اگر لوکم ڈاکٹر ایک ماہ کی مدت کے دوران کسی بھی وقت کام چھوڑنا چاہے تو وہ متعلقہ ایم ایس کو کم از کم دو دن پہلے مطلع کرے گا۔‘