بلوچستان کے ضلع قلعہ عبداللہ میں دھماکے سے دو اموات: حکام

ڈپٹی کمشنر قلعہ عبداللہ ریاض داوڑ نے بتایا کہ ’دھماکے میں سکیورٹی فورسز کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی تاہم سکیورٹی اہلکار محفوظ رہے۔‘

پاکستان فوج کے اہلکار 24 اکتوبر، 2016 کو کوئٹہ کے پولیس ٹریننگ کالج کے باہر موجود ہیں۔ شدت پسند بلوچستان میں ریاستی فورسز اور غیر ملکی شہریوں کو نشانہ بناتے ہیں (اے ایف پی)

بلوچستان کے ضلع قلعہ عبداللہ کی انتظامیہ نے اتوار کی شب بتایا کہ تحصیل گلستان میں گاڑی میں نصب بم کے دھماکے میں دو افراد جان سے چلے گئے جبکہ 11 سے زائد افراد زخمی ہو گئے۔

ڈپٹی کمشنر قلعہ عبداللہ ریاض خان داوڑ نے انڈپینڈنٹ اردو کو کمرشل مارکیٹ دھماکے میں ہونے والے جانی نقصان کی تصدیق کی۔

  ڈپٹی کمشنر  قلعہ عبداللہ ریاض داوڑ نے بتایا کہ ’دھماکے میں سکیورٹی فورسز کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی تاہم سکیورٹی اہلکار محفوظ رہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کہا کہ شام کے وقت ہونے والا یہ واقعہ ابتدائی طور پر کار بم دھماکہ معلوم ہو رہا ہے۔

’حملے میں عام لوگ نشانہ بنے ہیں۔ زخمیوں میں تین کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے۔ زخمیوں کو ابتدائی طبی امداد کے بعد کوئٹہ منتقل کر دیا گیا ہے۔‘

ڈی سی نے کہا کہ دھماکے کے بعد سکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے اور بم کی نوعیت کا اندازہ لگانے کے لیے کوئٹہ سے بم ڈسپوزل سکواڈ بھی طلب کرلیا گیا۔

دوسری جانب حکومت بلوچستان نے واقعے کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔

وزیراعلی بلوچستان سرفراز بگٹی نے ایک بیان میں کہا کہ قلعہ عبداللہ میں گلستان مارکیٹ میں دھماکہ قابل مذمت ہے۔

وزیراعلی بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا کہ ’دہشت گردی قومی سلامتی کے خلاف جنگ ہے۔ غم کی اس گھڑی میں متاثرین کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔‘

وزیراعلی بلوچستان نے کہا کہ شدت پسندوں کو کسی صورت معاف نہیں کیا جائے گا۔

حکومت بلوچستان کے ترجمان شاہد رند نے میڈیا کو بتایا کہ واقعے کے بعد سیکورٹی فورسز جائے وقوع پر موجود ہیں۔ علاقے کو محاصرے میں لے کر شواہد اکٹھے کئے جا رہے ہیں۔

پاکستان کئی دہائیوں سے بلوچستان میں علیحدگی پسند تحریک کا سامنا کر رہا ہے، جہاں شدت پسند ریاستی فورسز اور غیر ملکی شہریوں کو نشانہ بناتے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان