خضدار حملہ، چھ اموات: وزیراعظم، فیلڈ مارشل کی زخمیوں کی عیادت

پاکستان فوج نے بدھ کو بتایا کہ بلوچستان کے شہر خضدار میں آرمی پبلک سکول کی ایک بس کو ’انڈیا کی معاونت‘ سے شدت پسندوں نے نشانہ بنایا، جس میں چار بچوں سمیت چھ اموات ہوئیں، تاہم نئی دہلی نے حملے میں ملوث ہونے کی تردید کی۔

پاکستان فوج نے بدھ کو بتایا کہ بلوچستان کے شہر خضدار میں آرمی پبلک سکول (اے پی ایس) کی ایک بس کو ’انڈیا کی معاونت‘ سے شدت پسندوں نے نشانہ بنایا، جس میں چار بچوں سمیت چھ اموات ہوئیں، تاہم نئی دہلی نے حملے میں ملوث ہونے کی تردید کی۔

پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے ایک بیان میں کہا کہ ابتدائی معلومات کے مطابق حملے میں بچوں سمیت کم از کم 43 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ ’میدان جنگ میں بری طرح ناکام ہونے کے بعد انڈیا کی پراکسیز ان گھناؤنی اور بزدلانہ کارروائیوں کے ذریعے بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں دہشت گردی اور بدامنی پھیلا رہی ہیں۔‘

آئی ایس پی آر نے خضدار حملے کے بارے میں اپنے بیان میں مزید کہا کہ ’آپریشن بنیان مرصوص میں ناکام ہونے اور فوج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ذریعے شکار کیے جانے کے بعد، ان انڈین دہشت گرد پراکسیوں کو انڈیا کی طرف سے پاکستان میں معصوم بچوں اور شہریوں جیسے نرم اہداف کے خلاف ریاستی آلہ کار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔‘

پاکستان فوج نے کہا کہ انڈیا کے سپانسرڈ حملے کے مجرموں اور ان کے معاونین کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا اور انڈیا کا ’مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب کیا جائے گا۔‘

بیان میں کہا گیا کہ ’انڈین سیاسی حکومت کی طرف سے ریاستی پالیسی کے طور پر دہشت گردی کا استعمال نفرت انگیز اور ان کی پست اخلاقی اور بنیادی انسانی اصولوں کو نظر انداز کرنے کا عکاس ہے۔‘

پاکستان کی مسلح افواج بہادر پاکستانی قوم کی حمایت کے ساتھ، ملک بھر سے انڈین سپانسرڈ دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے متحد ہیں۔

واقعے کے بعد وزیراعظم شہباز شریف اور آرمی چیف سید عاصم منیر نے بدھ کی شام کوئٹہ میں خضدار بس دھماکے میں زخمی ہونے والے بچوں اور دیگر متاثرین کی عیادت کی۔

اسلام آباد میں ایوان وزیراعظم سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق اس موقعے پر وزیراعظم شہباز شریف کے ہمراہ وزیر دفاع خواجہ محمد آصف ، وزیر داخلہ محسن نقوی، وزیر اطلاعات عطا تارڑ اور چیف آف آرمی سٹاف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر بھی موجود تھے۔

وزیراعلیٰ بلوچستان اور کمانڈر کوئٹہ نے اس اندوہناک واقعہ کے بارے میں بتایا، جس میں تین معصوم بچے اور دو فوجی شہید اور 39 معصوم بچوں سمیت 53 افراد زخمی ہوئے، جن میں سے آٹھ کی حالت نازک ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

وزیراعظم، وفاقی وزیر اور آرمی چیف نے معصوم جانوں کے ضیاع اور سکول جانے والے معصوم بچوں کے زخمی ہونے پر گہرے دکھ کا اظہار کیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ پوری قوم دہشت گردی کی لعنت کے خاتمے کے علاوہ پاکستان کی خودمختاری اور سلامتی کے تحفظ کے لیے اپنی مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ پرعزم ہے۔

وزیر اعظم اور آرممی چیف نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ اب وقت آگیا ہے کہ قوم غیر ملکی اسپانسر شدہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کو اس کے منطقی اور فیصلہ کن انجام تک پہنچانے کے لیے انڈیا کی جارحیت کے خلاف حال ہی میں ظاہر کیے گئے مضبوط عزم کا مظاہرہ کرے۔

اس سے قبل خضدار کے ڈپٹی کمشنر یاسر دستی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا تھا کہ ’آرمی پبلک سکول کی بس میں مختلف مقامات سے بچوں کو سوار کر کے سکول لے جایا جا رہا تھا کہ شہر کے قریب خودکش بمبار نے اسے نشانہ بنایا۔‘

انہوں نے کہا کہ جائے وقوعہ کو گھیرے میں لے کر شواہد اکٹھے کیے جا رہے ہیں۔ ڈپٹی کمشنر یاسر دشتی کے مطابق خضدار کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی، تاہم شدید زخمیوں کو کوئٹہ یا کراچی منتقل کیا جا سکتا ہے۔

ایک عینی شاہد نے انڈپینڈنٹ اردو کو فون پر بتایا کہ دھماکے سے بس مکمل طور پر تباہ ہو گئی۔ ’دھماکہ اتنا زور دار تھا کہ بس سڑک کے کنارے سے دور جا کر الٹ گئی اور آگ لگ گئی، سکیورٹی اہلکاروں اور امدادی کارکنوں نے بروقت پہنچ کر بچوں کو باہر نکالا۔‘

انڈیا نے پاکستانی الزامات کو مسترد کر دیا

انڈیا نے خصدار حملے میں ملوث ہونے کے پاکستانی الزامات کو مسترد کر دیا۔

انڈین دفتر خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے ایکس پر ایک بیان میں کہا کہ ’انڈیا خضدار حملے میں ملوث ہونے کے پاکستانی بے بنیاد الزامات کو مسترد کرتا ہے۔‘

بیان میں کہا گیا کہ ’انڈیا ایسے تمام واقعات میں جانی نقصان پر تعزیت کرتا ہے۔‘

تاہم بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ ’بطور دہشت گردی کے عالمی مرکز کے اپنی شہرت سے توجہ ہٹانے اور اپنی ناکامیوں کو چھپانے کے بعد پاکستان کی اب یہ دوسری عادت بن چکی ہے کہ وہ اپنے تمام اندرونی مسائل کا الزام انڈیا پر ڈال دیتا ہے۔‘

خضدار بس حملہ پر امریکی ناظم الامور نیٹلی بیکر کا بیان

امریکی ناظم الامور نیٹلی بیکر نے بدھ کو ایک بیان میں خضدار حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’معصوم بچوں کا قتل ناقابل فہم ہے۔‘

نیٹلی بیکر نے کہا کہ ’کسی بھی بچے کو سکول جاتے ہوئے خوف کا ‌‌شکار نہیں ہونا چاہیے۔ ہم پاکستان میں ان لوگوں کے ساتھ کھڑے ہیں جو اس تشدد کے خاتمے کے لیے کوشاں ہیں۔‘

تاحال اس حملے کی ذمہ داری کسی گروپ نے قبول نہیں کی، تاہم ماضی میں علیحدگی پسند بلوچ تنظیمیں صوبے میں مختلف شدت پسندی کی کاررائیاں کرتی رہی ہیں۔

آرمی پبلک سکول کے طلبہ کو اس سے قبل بھی نشانہ بنایا جا چکا ہے، جب 16 دسمبر 2014 کو پشاور میں اے پی ایس سکول پر حملے میں 144 سے زائد افراد کو قتل کر دیا گیا تھا، جن میں سے بیشتر معصوم طلبہ تھے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان