پاکستان سے افغانوں کی بےدخلی پر عالمی تنظیموں کو تشویش

پاکستان کی جانب سے افغان باشندوں کی ملک بدری کے خلاف انسانی حقوق کی تنظیموں اور صحافیوں کے تحفظ کے اداروں نے شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔

22 اپریل 2025 کو چمن میں پاکستان-افغانستان سرحد کے قریب ایک ہولڈنگ سینٹر کے باہر افغانستان بھیجے جانے والے افغان تارکین وطن اپنے سامان کے ساتھ انتظار کر رہے ہیں (اے ایف پی)

پاکستان کی جانب سے افغان باشندوں کی ملک بدری کے خلاف انسانی حقوق کی تنظیموں اور صحافیوں کے تحفظ کے اداروں نے شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔

ناروے کے دارالحکومت اوسلو سے 28 مئی کو جاری کردہ ایک مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان حکومت کا یہ اقدام ان افغان شہریوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال رہا ہے جو طالبان حکومت کے دور میں مذہبی، سماجی اور صحافتی آزادی کے لیے جدوجہد کرتے رہے ہیں۔

مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی حکومت کا ‘غیر قانونی غیر ملکی وطن واپسی منصوبہ تین اکتوبر 2023 کو سامنے آیا تھا، جس پر اس وقت بھی اقوامِ متحدہ، انسانی حقوق کمیشن آف پاکستان، اور انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن سمیت کئی اداروں نے تحفظات کا اظہار کیا تھا۔ اس کے باوجود حالیہ مہینوں میں ملک بدری کی کارروائیاں تیز ہو گئی ہیں اور صرف اپریل میں 30 ہزار سے زائد افغان باشندوں کو پاکستان سے نکالا گیا ہے۔

اعلامیے کے مطابق ’ان بےدخل کیے جانے والوں میں مصنفین، صحافی، فنکار اور انسانی حقوق کے کارکن شامل ہیں، جنہیں طالبان حکومت کی جانب سے گرفتاری، تشدد اور قید جیسے سنگین خطرات لاحق ہیں۔‘

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ خواتین اور بچیوں کی واپسی کی صورت میں اُن پر جبر کے ایسے پہاڑ ٹوٹیں گے جو اقوامِ متحدہ کے ماہرین کے مطابق ’جنس کی بنیاد پر امتیاز پر مبنی نظام کے مترادف ہو گا۔

اعلامیے کے مطابق 2021 میں طالبان کے دوبارہ اقتدار سنبھالنے کے بعد ہزاروں افغان شہری پاکستان منتقل ہوئے تھے، جن کا ارادہ کسی محفوظ ملک جانے کا تھا، مگر امریکہ، برطانیہ اور جرمنی سمیت دیگر ممالک کی جانب سے ویزا پالیسیوں کی معطلی اور ناکافی معاونت کے باعث یہ افراد غیر یقینی حالات سے دوچار ہیں۔

پاکستان کی وفاقی وزارت داخلہ نے اپریل 2025 میں تصدیق کی ہے گذشتہ تین ہفتوں کے دوران ایک لاکھ سے زیادہ افغان پناہ گزین اپنے وطن واپس جا چکے ہیں۔ 

وزیرِ مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے اپریل ہی میں کہا تھا کہ ’افغانستان کے شہری پاکستان کے مہمان تھے۔ وہ ہمارے مہمان ہیں جنہیں 40 سال تک بطور مہمان رکھا گیا۔ پاکستان کی جو بھی استطاعت تھی اس کے مطابق افغان شہریوں کی خدمت کی گئی۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’جدید دنیا میں قانونی دستاویزات کے بغیر کسی ملک میں رہنا ممکن نہیں۔ بیرون ملک سے بہت سی شکایات ملیں کہ پاکستان کے جعلی پاسپورٹ اور شناختی دستاویزات ان لوگوں نے استعمال کیے جو پاکستانی شہری نہیں تھے۔ ایسے ہزاروں پاسپورٹ بیرون ملک پکڑے گئے جس کی پاکستان کو شکایت کی گئی۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

 تاہم دوسری جانب تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ جبری انخلا دراصل طالبان حکومت پر دباؤ ڈالنے کے لیے ہے، جسے اسلام آباد سرحد پار حملوں میں اضافے کا ذمہ دار ٹھہراتا ہے۔

افغانستان کی حکومت ان اقدامات کو ’یکطرفہ فیصلے‘ قرار دے کر ان کی مذمت کرتی ہے۔

افغان پناہ گزینوں کی 80 کی دہائی میں آمد

افغانستان اور سوویت یونین کے مابین جنگ کے بعد جب لاکھوں افغان پناہ گزین افغانستان چھوڑ کر پاکستان منتقل ہوئے تو پاکستان کے پاس ان کو رہائش دینے کا کوئی باقاعدہ منصوبہ موجود نہیں تھا۔

جب یہ پناہ گزین لاکھوں کی تعداد میں یہاں منتقل ہوئے تو پناہ گزین کیمپوں میں رہائشی کی قلت کی وجہ سے یہ لوگ شہری علاقوں اور مقامی آبادیوں میں کرائے کے مکانوں میں رہنے لگے۔

اس وقت سے اب تک افغان پناہ گزینوں کی بہت کم تعداد نے کیمپوں میں رہائش اختیار کی، جبکہ زیادہ تر نے شہروں کا رخ کیا، جن میں بڑی تعداد پشاور میں آباد ہے۔

پاکستان میں اب بھی 10 لاکھ سے زائد افغان مہاجرین اور پناہ گزین موجود ہیں، جن پر کریک ڈاؤن، گرفتاریوں اور ہراسانی کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے، جس سے پہلے سے غیر محفوظ کمیونٹی میں مزید خوف کی فضا قائم ہو گئی ہے۔

بیان میں حکومتِ پاکستان سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ فی الفور افغان باشندوں کی جبری ملک بدری کا عمل معطل کرے اور بین الاقوامی برادری ان افراد کو محفوظ اور قانونی راستے فراہم کرے تاکہ وہ اپنے بنیادی انسانی حقوق کے تحفظ کے ساتھ آزادانہ زندگی گزار سکیں۔

بیان پر دستخط کرنے والی تنظیموں میں شامل ہیں:
•    افغان جرنلسٹس اِن ایگزائل (شمالی امریکہ و یورپ)
•    آرٹسٹ ایٹ رسک کنکشن
•    کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس
•    فری پریس ان لمیٹڈ
•    فرنٹ لائن ڈیفنڈرز
•    انڈیکس آن سنسرشپ
•    انٹرنیشنل سٹیز آف ریفیوج نیٹ ورک (آئی کورن)
•    نائی سپورٹنگ اوپن میڈیا اِن افغانستان
•    پین افغانستان
•    پین امریکہ
•    پین جرمنی
•    پین انٹرنیشنل
•    پین ناروے
•    رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز (آر ایس ایف)
•    انٹرنیشنل ایسوسی ایشن آف ویمن اِن ریڈیو اینڈ ٹیلی ویژن

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان