پاکستان کے محکمہ پاسپورٹ کے حکام نے انکشاف کیا ہے کہ تقریبا 13 ہزار افغان باشندوں کو جعلی پاسپورٹ کا اجرا کیا گیا ہے جس میں وزارت داخلہ کے کم از کم 60 اہلکاروں کے نام سامنے آئے ہیں جن کے خلاف کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔
وزارت داخلہ کے زیر انتظام ڈائریکٹوریٹ جنرل آف امیگریشن اینڈ پاسپورٹس کے اہلکار نے انڈپینڈنٹ اردو کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ ’تقریبا 13 ہزار پاکستانی پاسپورٹ سعودی حکومت نے باکسز میں ڈال کر بھیجے، یہ وہ پاسپورٹ ہیں جو افغان باشندوں نے سعودی عرب میں سرنڈر کیے یا ان سے برآمد ہوئے۔‘
انہوں نے کہا تاحال یہ اعداد و شمار صرف سعودی عرب یعنی ایک ملک سے ہیں، یہ اعداد دیگر ملکوں سے آنا ابھی باقی ہیں۔
اہلکار نے انکشاف کیا کہ اس معاملہ میں ’وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے 10 اہلکاروں کے علاوہ پاسپورٹ کے محکمہ کے تقریبا 50 اہلکاروں کے نام سامنے آئے ہیں جو جعلی پاسپورٹ کے اجرا میں ملوث تھے۔‘
اس طرح وزارت داخلہ کے زیر انتظام اداروں ایف آئی اے اور پاسپورٹ کے محکمہ کے مجموعی طور پر کم از کم 60 اہلکار جعلی پاسپورٹ بنانے یا اس کے اجرا میں ملوث پائے گئے ہیں۔
انڈپینڈنٹ اردو نے اس حوالے سے ایف آئی اے کے اعلیٰ عہدے دار سے بات کی ہے۔
عہدے دار نے انکشاف کیا کہ ’ہزاروں کی تعداد میں افغان باشندوں کے پاس جعلی پاسپورٹ ہیں لیکن پکڑے جانے والے افراد کی تعداد 41 سے زائد ہے جبکہ دیگر افراد کو ڈھونڈا جا رہا ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے کہا ’ہزاروں افراد کے پاس جعلی قومی شناختی کارڈ ہے، جب یہ بن جاتا ہے تو اس کے بعد پاسپورٹ بنائے جانے سے روکا نہیں جا سکتا۔ اس حوالے سے نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) اور دیگر متعلقہ ادارے رابطے میں ہیں۔‘
اہلکار نے انکشاف کیا کہ اس ضمن میں نادرا چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل محمد منیر افسر نے ادارے کے کچھ افسران کے خلاف مقدمات درج کرائے ہیں۔
اس سے قبل وفاقی وزیر داخلہ کے زیر صدارت اجلاس میں دیگر ممالک میں رہنے والے پاکستانی شہریوں کے ڈی پورٹ کیے جانے پر متعلقہ شخص کے خلاف ایف آئی آر درج اور پاسپورٹ منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ ڈی پورٹ کیے جانے والے افراد کو پانچ سال کے لیے پاسپورٹ کنٹرول لسٹ پر بھی ڈالا جائے گا۔ جبکہ پاسپورٹ سے متعلق قوانین کو مزید سخت اور بہتر بنانے کے لیے سیکریٹری داخلہ کی سربراہی میں کمیٹی قائم کر دی گئی تھی۔
12 ہزار افغان باشندے پاکستانی دستاویزات استمعال کر کے سعودی عرب گئے
رواں برس 24 اپریل کو ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) پاسپورٹ مصطفیٰ جمال نے پارلیمان کی داخلہ کمیٹی میں بریفنگ کے دوران بتایا تھا کہ 12 ہزار افغان باشندے پاکستانی دستاویزات استعمال کر کے سعودی عرب گئے اور وہاں پہنچ کر ’پاکستانی پاسپورٹ ڈمپ کیے۔‘
ڈی جی نے کمیٹی کو بتایا تھا کہ ’تمام جعلی پاسپورٹ منسوخ کیے گئے اور متعلقہ افراد کو سعودی عرب نے افغانستان ڈی پورٹ کیا۔ یہ جعلی پاسپورٹ صوبہ پنجاب کے شہروں گوجرانوالہ و گجرات اور صوبہ خیبرپختونخوا سے بڑی تعداد میں جاری کیے گئے تھے۔‘
حکام نے کمیٹی کو بتایا تھا کہ ’پاسپورٹ اینڈ امیگریشن کے 35 افسران جعلی پاسپورٹ کےاجرا پر فارغ ہوئے جبکہ نادرا نے 34 ایف آئی آرز درج کیں۔ جبکہ ہم نے سات ہزار شناختی کارڈز کی تصدیق کی۔‘