ہوم پیچ»پاکستان»پاکستان کا غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف آپریشن تیز کرنے کا فیصلہ
پاکستان کا غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف آپریشن تیز کرنے کا فیصلہ
وزیر داخلہ محسن نقوی کی زیر صدارت انسداد دہشت گردی کمیٹی اور ہارڈن دی سٹیٹ کمیٹی کے اجلاس میں غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کے خلاف آپریشن تیز کرنے کا فیصلہ ہوا ہے۔
افغان پناہ گزین 20 اپریل، 2025 کو پاکستان سے آنے کے بعد صوبہ ننگرہار میں ٹرک سے اتر رہے ہیں (اے ایف پی)
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کی زیر صدارت ہفتے کو انسداد دہشت گردی کمیٹی اور ہارڈن دی سٹیٹ کمیٹی کے اجلاس میں غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کے خلاف آپریشن تیز کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی اے پی پی کے مطابق ان کمیٹیوں کے تیسرے اجلاس کے موقعے پر محسن نقوی نے کہا کہ نادرا ایگزٹ پوائنٹس پر براہ راست ڈیٹا کی تصدیق کی سہولت فراہم کرے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ تمام اداروں کو مل کر ون ڈاکیومنٹ سسٹم کو مکمل طور پر نافذ کرنا ہو گا۔
نومبر 2023 میں بے دخلی مہم کے آغاز سے اب تک تقریباً 13 لاکھ افغان شہری پاکستان چھوڑ چکے ہیں۔
اپریل کے مہینے میں 1,44,500 سے زائد افراد پاکستان سے واپس گئے، جن میں سے 29,900 سے زائد کو ملک بدر کیا گیا۔
غیر قانونی غیر ملکیوں کی واپسی کے منصوبے (IFRC) کی رپورٹ کے مطابق، ’اپریل کے دوران روزانہ 4,000 سے 6,000 افراد افغانستان پہنچ رہے تھے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ملک سے غیر قانونی سپیکٹرم کے خاتمے کے لیے وفاقی و صوبائی اداروں کو مل کر کام کرنا ہو گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ بھکاری مافیا ملک کی بدنامی کا باعث بن رہا ہے، ان سے سختی سے نمٹا جائے اور گداگری کو ناقابل ضمانت جرم قرار دینا ضروری ہے۔
محسن نقوی کے مطابق بجلی چوری کی روک تھام کے لیے وزارت توانائی اور صوبائی حکومتوں کو ہر ممکن تعاون فراہم کر رہے ہیں۔
اس موقعے پر بریفنگ میں بتایا گیا کہ روزانہ کی بنیاد پر 250 سے زائد انٹیلیجنس بیسڈ آپریشنز ہو رہے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
وزارت توانائی نے اجلاس کے شرکا کو بتایا کہ وزارت داخلہ اور صوبائی حکومتوں کے تعاون سے 142 ارب روپے کی ریکوری ممکن ہوئی ہے۔
اجلاس میں تجاوزات کے آپریشنز اور پاکستان پورٹ اتھارٹی کے قیام پر پیش رفت کا جائزہ لیا گیا جبکہ گوادر کے سیف سٹی منصوبے اور پروٹیکشن وال پر ہونے والی پیش رفت پر بھی غور کیا گیا ۔
بریفننگ میں بتایا گیا کہ دریائے سندھ پر ڈیجیٹل انفورسمنٹ سٹیشنز کے قیام پر کام ہو رہا ہے جبکہ موٹرویز اور قومی شاہراہوں پر مؤثر مانیٹرنگ کے لیے انٹیلیجنٹ ٹرانسپورٹیشن سسٹم پر کام جاری ہے۔
اجلاس غیر قانونی و سمگلڈ پٹرول کی روک تھام کے لیے پٹرول پمپس کی ڈیجیٹلائزیشن پر پیش رفت کا بھی جائزہ لیا گیا۔
اجلاس میں بریفنگ میں بتایا گیا کہ نئے قانون کے مطابق کسٹمز اور متعلقہ ڈپٹی کمشنر کو پمپ سیل کرنے اور گاڑی ضبط کرنے کا اختیار حاصل ہوگا۔
اجلاس میں وزیر مملکت داخلہ طلال چوہدری، وزیر قانون پنجاب صہیب احمد بھرت، مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر محمد علی سیف اور وزیر داخلہ گلگت بلتستان شریک ہوئے۔