سونیا حسین کا نام غیر روایتی اور منفرد کرداروں کی وجہ سے ہی جانا جاتا ہے۔ سراب میں ان کا کردار آج بھی ذہنوں پر نقش ہے۔ ایسے میں سونیا کا ہارر فلم کا انتخاب اچھنبا تو نہیں البتہ کسی حد تک خوشگوار حیرت کا سبب ضرور ہے۔
فلم دیمک میں سونیا فیصل قریشی کے ساتھ پردہ سکرین پر جلوہ گر ہو رہی ہیں۔ اس ضمن میں ہم انڈیپینڈنٹ اردو کے قارئین کے لیے ان کا انٹرویو پیش کر رہے ہیں۔
سونیا سے ہمارا پہلا سوال یہی تھا کہ انہوں نے ایک ڈراؤنی فلم کا انتخاب کیوں کیا؟ زیر لب تبسم کے ساتھ سونیا کا کہنا تھا کہ ’بطور اداکار انہیں نت نئے تجربات کرنے کا شوق ہے اور کیونکہ کبھی اس طرح کا کردار کیا نہیں، اس لیے ایسا کوئی کردار کرنا تو تھا ہی۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’جب محسن طلعت کے ساتھ سراب ڈراما کیا تھا، جس میں انہوں نے شائزوفرینیا کی مریضہ کا کردار ادا کیا تھا، تو اس وقت بھی اس قسم کے کردار کی بات ہوئی تھی۔ تاہم موقع اب جاکر ملا، کاسٹ اچھی تھی تو منع کرنے کی کوئی وجہ ہی نہیں تھی۔‘
چند سال قبل سونیا حسین نے فیصل قریشی کے ساتھ ایک فلم ’سوری‘ سائن کی تھی، جو مکمل نا ہو سکی، تو کیا یہ اس فلم کا ازالہ ہے؟ اس پر سونیا کا کہنا تھا کہ فیصل قریشی کے ساتھ کام کرنے کا شوق تھا ہی، اس لیے ہامی بھر لی۔‘
سونیا حسین کا کہنا تھا کہ ’کمرشل فلم میں گانے ہوتے ہیں، رومانس ہوتا ہے اور ہیرو ہیروئین کی کہانی ہوتی ہے، جبکہ ہارر مووی میں کام کرنا اس لحاظ سے منفرد ہوتا ہے کہ وہ کردار آپ کے سامنے موجود نہیں ہوتا۔ اکثر اداکاری فرضی کردار کو دیکھ کر نہیں سوچ کر کی جاتی ہے جو مشکل تو ہوتا ہے مگر اداکاری کا حصہ بھی ہے۔‘
سونیا کے مطابق اس فلم کا کہانی کیونکہ حقیقی واقعات پر مبنی ہے، اس لیے انہیں کسی خوفناک میک اپ کی ضرورت ہی نہیں پڑی، اس میں بہت کچھ حقیقت کے قریب رکھا جا رہا ہے۔
سیٹ کا واقعہ سناتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ایک سین میں دال چاول کھاتے ہوئے وہ پلیٹ پر چہرہ رکھ دیتی ہیں اور وہ سین اصل کے بہت قریب ہے، بلکہ یہ تک ہوا کہ ڈائریکٹر کٹ کہنا ہی بھول گئے۔
سونیا نے باکس آفس کے دباؤ کا انکار کیا کہ اس کا دباؤ پروڈیوسر پر ہی ہوتا ہے، لیکن کیونکہ پاکستان سینیما ابھی تک مشکلات کا شکار ہے، اس لیے سب چاہتے ہیں کہ فلمیں بنتی رہیں اور چلتی رہیں، لوگ سینیما آتے رہیں اور سینیما گھر آباد ہوں۔
سونیا نے واضع کیا کہ وہ جو کہانیاں چل رہی ہوتی ہیں وہ ان کے پیچھے نہیں جاتی ہیں، ان کی ساری توجہ اپنے کام کی نوعیت اور کردار پر ہوتی ہے کہ اس میں کیا منفرد یا اچھوتا پن ہے۔
روایتی ہیروئین کے کردار کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ وہ اداکار شان شاہد کے ساتھ ایک فلم کر رہی ہیں جو رواں برس ہی ریلیز کی جائیگی، اس فلم میں میری جی بھی ہیں، اس میں سونیا حسین کا کہنا تھا کہ وہ روایتی ہیروئین والے کردار میں نظر آئینگی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر دو کمرشل پراجیکٹ کیے جائیں تو پھر ایک کام اپنے اندر موجود اداکار کے لیے بھی کرنا ہوتا ہے بس اسی لیے دیمک کا انتخاب کیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سونیا نے دلچسپ بات یہ بتائی کہ وہ خود ڈراؤنی فلمیں دیکھنا پسند نہیں کرتی ہیں، اگر کبھی دیکھ بھی لیں تو پھر رات کو نیند نہیں آتی، اسی وہ کوشش کرتی ہیں کہ نہ ہی دیکھیں، اسی لیے یہ فلم دیمک بھی انہوں نے اب تک نہیں دیکھی ہے۔
سونیا کے مطابق ان کی مصنفہ عائشہ مظفر، جو اس قسم کی کہانیوں کے لیے جانی جاتی ہیں، نے انہیں یہ کہانی سنائی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ جِن بھی اللہ تعالی کی بنائی ہوئی ایک مخلوق ہیں، وہ ضروری نہیں کہ ہر ایک کو نظر آئیں اور کیا پتا کس روپ میں نظر آتے بھی ہوں گے۔
آخر میں سونیا کا کہنا تھا کہ جب سے دیمک کا ٹریلر آیا ہے، انہیں بہت سے لوگوں کی جانب سے سراہا جا رہا ہے۔ وہ اس سے پہلے مور جیسی فلم بھی کر چکی ہیں۔ آزادی اور ٹچ بٹن بھی کرچکی ہیں، لیکن کبھی اتنا مثبت رد عمل نہیں ملا۔
’ہر ایک کا کہنا تھا کہ ٹریلر اتنا مشہور ہو گیا ہے تو امید ہے کہ فلم کو بھی پذیرائی ملے گی۔‘