پاکستانی عوام پر بالی وڈ کا خبط سوار ہے: سونیا حسین

'پاکستانی عوام ابھی تک اپنے ستاروں کو تسلیم کرنے پر تیار نہیں، اور یہی وجہ ہے کہ ہمارے ملک میں بہت بڑے شوبز ستارے نہیں بنتے۔'

سونیا حسین پاکستان کی شوبز صنعت کا ایک معروف نام ہیں جنہوں نے نہ صرف ڈراموں بلکہ فلموں میں بھی خود کو منوایا ہے۔ ہدایتکار جامی کی بلوچستان کے دشوار اور برف پوش علاقوں میں بنی فلم ’مور‘ میں ان کی اداکاری کو ناقدین نے بہت سراہا تھا۔

حالیہ دنوں میں سونیا حسین کے ایک ڈرامے ’محبت تجھے الوداع‘ کے بارے میں صحافیوں اور بلاگرز کی جانب سے کافی نکتہ چینی کی  جارہی ہے اور کچھ اسے بالی وڈ کی فلم جدائی کا چربہ قرار دے رہے ہیں۔

اس ضمن میں انڈیپینڈنٹ اردو نے ڈرامہ ’محبت تجھے الوداع‘ سیٹ پر جاکر سونیا حسین سے بات کی اور ان سے سوال کیا کہ وہ اس تنقید کو کیسے دیکھ رہی ہیں۔

اس بارے میں سونیا حسین نے انڈیپینڈنٹ اردو کو اپنے خصوصی انٹرویو میں بتایا کہ ان کے خیال یہ بہت بڑی بدقسمتی ہے کہ پاکستانی فنکار جو اتنی محنت کرتے ہیں انہیں سراہا نہیں جارہا، ’اگر دیکھا جائے تو ایک ڈرامہ ایک دن، ہفتے یا مہینے میں نہیں تیار ہوتا اس میں کئی مہینے لگتے ہیں جس میں درجنوں افراد کی محنت شامل ہوتی ہے، اور اس کے بعد جب اس کی پہلی جھلک آئے تو اس پر چھاپہ ہونے کا الزام لگادیا جائے‘۔

سونیا نے کہا کہ جب اس پر رد عمل آیا تو انہیں جھٹکا سا لگا کیونکہ صرف پہلی جھلک پر یہ کہہ دینا کہ یہ کسی اور کی نقل ہے مناسب نہیں کیونکہ کئی کہانیاں ایک دوسرے سے مماثلت رکھتی ہیں۔ نقل کا الزام نہ صرف اداکار کے لیے تکلیف دہ ہوتا ہے بلکہ پوری پروڈکشن ٹیم کے لیے بھی اذیت کا باعث بنتا ہے۔

سونیا نے مزید کہا کہ جب انہیں اس ڈرامے کا سکرپٹ دیا گیا تو انہیں بہت پسند آیا تھا اور اسے اپنی اب تک کے فنی سفر کا بہترین اسکرپٹ سمجھ رہی تھیں۔ ’ مگر اس کے بعد جب اتنی زیادہ تنقید ہوئی تو میں خود بھی تھوڑی سی پریشان ہوگئی‘۔

سونیا نے اپنے مداحوں سے کہا کہ یہ ڈرامہ یعنی ’محبت تجھے الوداع‘ نقل تو بالکل بھی نہیں ہے، کیونکہ جب انہیں کہا گیا تو انہیں نے مذکورہ فلم کے کچھ حصے دیکھے ہیں اس لیے وہ کہہ سکتی ہیں کہ یہ ڈرامہ اس سے مختلف ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سونیا نے بتایا کہ گزشتہ سال انہیں دو ڈراموں کی پیشکش ہوئی تھی جس میں لڑکی کا کردار ایسا تھا کہ وہ بہت زیادہ امیر ہونا چاہتی ہے، تاہم انہیں نے یہ ڈرامہ اس لیے کیا کہ اس میں لڑکی کے کردار میں بہت اتار چڑھاؤ ہیں، اس ڈرامے کے مکالمے جاندار ہیں اور اس کے کسی حصّے میں مجھے محسوس نہیں ہوا کہ بطور خاتون یہ مجھے نہیں کرنا چاہیے تھا۔

سونیا حسین پر اکثر بالی وڈ کی پریانکا چوپڑا کی نقالی کرنے کا الزام عائد کیا جاتاہے، ہم نے سونیا سے اس بارے میں پوچھ ہی لیا تو انہوں نے ہنستے ہوئے کہا کہ ہم جس شعبے سے وابستہ ہیں وہاں تنازعات جنم لینا عام بات ہے اور اکثر میں بہت سے معالات پر خاموشی اختیار کرنے ہی کو بہتر سمجھتی ہوں۔

سونیا حسین نے کہا کہ پاکستان میں لوگوں کو بالی وڈ کا خبط ہے جو اپنے تئیں تو غلط بات نہیں کیونکہ یہ دونوں ممالک کئی لحاظ سے ایک جیسے ہیں ، بہت ہی روایات، زبان ، لباس کافی حد تک ایک جیسا ہے،  تاہم اپنے فنکار کو کسی دوسرے فنکار سے ملانے پر مجھے ایسا گمان ہوتا ہے جیسے عوام ابھی تک اپنے ستاروں کو تسلیم کرنے کے لیے تیار ہی نہیں ہیں اور یہ ہی وجہ ہے کہ ہم اپنے ملک میں بہت بڑے ستارے نہیں بنا پاتے۔

جب سونیا سے کرونا کی عالمی وبا اور لاک ڈاؤن میں ان کے تجربے کے بارے میں سوال کیا تو ان کا کہنا تھا کہ تین مہینے تک گھروں تک محدود ہونا پڑا اور یہ ایک طرح سے چشم کشا ہے کیونکہ اس سے پہلے زندگی اتنی تیزرفتار تھی کہ اپنے گھر کے افراد سے ملاقات کا وقت بھی نہیں ملتا تھا اور اچانک سب بند ہوگیا جس کے بارے میں کبھی سوچا بھی نہ تھا اور صرف ہمارا کام ہی نہیں ساری دنیا ہی رک گئی ہے لیکن اس بہانے لوگوں نے ایک دوسرے کا خیال بھی رکھنا شروع کردیا ہے جیسے مجھے اکثر خیریت کے پیغامات موصول ہوتے رہتے ہیں جو پہلے نہیں ہوتے تھے۔

کرونا کی عالمی وبا کے دوران ڈراموں کی عکاسی کے بارے میں سونیا کا کہنا تھا کہ یہ اس لیے ضروری تھا کہ ایک سیٹ پر بہت سے افراد کام کرتے ہیں اور ان کا روزگار اسی سے وابستہ ہوتا ہے اس لیے ان کا خیال رکھنا بھی ضروری ہوتا ہے اور ہم اپنے تئیں تمام مروجہ اصولوں کا خیال رکھتے ہوئے ان ڈراموں کی عکس بندی جاری رکھے ہوئے ہیں جن میں مناسب فاصلہ رکھنا اور دیگر ہدایات پر عمل شامل ہے اس کے بعد خدا مالک ہے۔

 سونیا حسین کی ایک فلم ’ٹچ بٹن‘ گزشتہ عید الفطر پر نمائش کے لیے تیار تھی تاہم کرونا وائرس کی وبا کی وجہ سے اسے موخر کرنا پڑا، اس بار میں سونیا حسین کا کہنا ہے کہ انہیں بہت دکھ ہوا کیونکہ بہت زیادہ  محنت کی تھی اور جب اس کا ثمر ملنے کا وقت آیا تو معلوم ہوا کہ ابھی تو وقت دور ہے، اس فلم پر جنوری 2019 سے کام کیا جارہا تھا تاہم ان حالات میں اس ضمن میں ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا لیکن ممکن ہے کہ آنے والی عید پر یہ فلم ریلیز ہوجائے یا پھر کسی ڈیجیٹل پلیٹ فارم پر اسے لےجایا جائے۔

مکمل انٹرویو کے لیے یہاں کلک کریں:

’ٹچ بٹن‘ میں اپنے کردار کے بارے میں سونیا حسین نے بتایا کہ یہ کافی پٹاخہ قسم کا کردار ہے جو بنیادی طور پر ایک پنجابی لڑکی کی کہانی ہے جس کا اندرون پنجاب سے تعلق ہے۔  ان کا کہنا تھا کہ ’یہ میرے لیے تھوڑا مشکل بھی تھا کیونکہ میں کراچی سے ہوں تو وہ انداز اور لہجہ پکڑنا ذرا مشکل ہوتا ہے، تاہم ہدایتکار قاسم علی مرید نے کافی مدد کی، اس طرح کا کردار پہلے کبھی نہیں کیا تھا اس لیے مزہ بھی آیا‘۔

ٹچ بٹن میں سونیا کے ساتھ فیروز خان نے کام کیا ہے اور گزشتہ دنوں فیروز خان نے شوبز کو خیرباد کہتے ہوئے مذہب کے راستے پر چلنے کا اعلان کیا تھا اس بارے میں سونیا حسین کچھ لاعلم تھیں اور انہوں نے کچھ حیرت کا اظہار کیا اور کہا کہ ابھی چند ہی دن پہلے ایک فوٹو شوٹ پر ملاقات ہوئے تھی اس لیے انہیں ایسا نہیں معلوم ہوتا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’شاید فیروز کا مقصد یہ تھا کہ وہ چند گنے چنے پراجیکٹ کریں گے جن میں معاشرے کے لیے کوئی اچھا پیغام ہو‘۔

اس کے ساتھ ہی حال ہی میں فلمساز نبیل قریشی کی ہدایت میں بنے ہوئے شانی ارشد کے گانے کی ایک ویڈیو کی جھلک دیکھی گئی ہے جس میں سونیا حسین بھی ہیں، اس بارے میں انہوں نے بتایا کہ یہ ایک ’غیرت کے نام پر قتل‘ کے موضوع پر ہے اور اس میں ان کے ساتھ محسن عباس حیدر ہیں۔ اس میں ایک جوڑے کی کہانی ہے جو اپنی پسند کی شادی کرتا ہے ، کیونکہ اس معاشرے میں کسی کو اس کی زندگی پر اس کا اختیار دینے کا معاملہ ہمیشہ ایک مسئلہ ہی بنا رہتا ہے۔

پاکستان میں فنکاروں خصوصاً خواتین فنکاروں کی بڑھتی ہوئی ٹرولنگ پر سونیا حسین کا کہنا ہے کہ سوش میڈیا جیسے لوگوں کے پاس ایک کھلونا آگیا ہے، انہیں سمجھنا چاہیے کہ کسی کا ایک لفظ کسی دوسرے کے لیے کتنی تکلیف کا باعث بن سکتا ہے۔ ’کرونا کے بعد پتہ چل ہی گیا ہے کہ زندگی کا بھروسہ نہیں اس لیے سب کا خیال رکھنا چاہیے‘۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی فلم