وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بدھ کو مالی سال 26-2025 کے سلسلے میں پوسٹ بجٹ کانفرنس میں تنخواہ دار طبقے کو ’ہر ممکن ریلیف‘ دینے کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت جو کچھ دے رہی ہے، وہ قرضے لے کر دے رہی ہے۔
اسلام آباد میں اپنی معاشی ٹیم کے ہمراہ پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس میں وزیر خزانہ نے کہا کہ سوال کیا جاتا ہے کہ آپ ٹیکس بڑھا رہے تو حکومتی اخراجات کیوں کم نہیں ہو رہے؟
بقول وزیر خزانہ: ’اس دفعہ حکومتی اخراجات 1.9 فیصد پر آگئے ہیں۔۔۔ اس مرتبہ ہمارے اخراجات دو فیصد سے کم بڑھے ہیں۔ جتنا مرضی ہم دیتے جائیں، اگر مالی گنجائش ہو تو ہم کر سکتے ہیں۔ جتنی چادر ہو اتنا ہی ہم کر سکتے ہیں۔‘
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ ’وفاقی حکومت جو کچھ دے رہی ہے، وہ قرضے لے کر دے رہی ہے۔ ہم خسارے سے آغاز کرتے ہیں۔‘
پریس کانفرنس کے دوران فنانس سیکریٹری امداد اللہ بوسال نے گذشتہ مالی سالوں میں حکومتی اخراجات کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ 23-2022 میں ہمارے (حکومتی) اخراجات 15.9 یعنی 16 فیصد تھے، 24-2023 میں یہ 23.6 بڑھے، جب ہم 25-2024 میں گئے تو یہ 12.2 بڑھے اور ابھی صرف 10.3 بڑھے، جس میں 7.5 مہنگائی اور 10 فیصد تنخواہوں میں اضافہ ہے۔
فنانس سیکریٹری نے مزید کہا کہ اخراجات میں اس سے زیادہ کمی نہیں ہو سکتی۔ صرف ان جگہوں پر اضافہ ہوا ہے، جہاں بہت ضرورت تھی۔
ان کا مزید کہنا تھا: ’(اخراجات) دو فیصد بڑھے ہیں، اس سے زیادہ ڈسپلن نہیں دکھایا جا سکتا۔‘
تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے کے حوالے سے وزیر خزانہ نے کہا کہ ’اس کا کوئی بینچ مارک ہونا چاہیے۔ اگر کہہ رہے ہیں مہنگائی نیچے آ رہی ہے تو تنخواہ اور مہنگائی کا کوئی بینچ مارک ہونا چایے۔‘
پریس کانفرنس کے دوران وزیر خزانہ کی توجہ حال ہی میں چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ اور سپیکر و ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی کی تنخواہوں میں ایک دم کئی سو فیصد اضافے پر دلائی گئی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
جس پر انہوں نے کہا کہ وفاقی وزرا کی تنخواہیں 2016 کے بعد نہیں بڑھیں۔ ’اگر ان تنخواہوں میں بتدریج اضافہ ہوتا رہتا تو اچانک اضافہ نہ کرنا پڑتا۔‘
بجٹ میں ٹیرف ریفارمز کی بات کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ ’کل جو بہت اہم بات کی گئی، وہ ٹیرف ریفارمز کے حوالے سے تھی۔ یہ بہت اہم ہے کہ ہم اس کی اہمیت جانیں۔۔۔ لوگ ہم سے پوچھتے ہیں کہ آپ کا ریونیو کم ہو جائے گا، لیکن ہم بتاتے ہیں کہ ہم ایکسپورٹ لیڈ (برآمدات پر مبنی) معیشت کی طرف جا رہے ہیں۔‘
بقول وزیر خزانہ: ’پچھلے 30 سالوں میں یہ اصلاحات نہیں ہوئیں اور ہم اسے آگے لے کر جائیں گے۔‘
پریس کانفرنس میں وزیر خزانہ نے تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دیے جانے سے متعلق بتایا کہ ’وزیراعظم اور میری خواہش تھی کہ تنخواہ دار طبقے کو جتنا ریلیف دیا جا سکے، دے دیں، لیکن حقیقت یہ ہے کہ ہم مالی گنجائش کے حساب سے ہی آگے جا سکتے ہیں۔‘
فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کو ختم کرنے کی بات کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے بتایا کہ پانچ مرلے یا چھوٹے گھروں کی تعمیر کے لیے آسان قرض فراہم کرنے کے لیے حکوت سٹیٹ بینک کے ساتھ مل کر سکیم لانے والی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس سال ہم نے فرٹیلائزرز پر ٹیکس عائد کرنا تھا، لیکن وزیراعطم کی ہدایت پر ہم نے آئی ایم ایف سے مذاکرات کیے کہ یہ ٹیکس نہ لگایا جائے۔
انہوں نے بتایا کہ ہمیں اضافی ٹیکسز لگانے پڑے، اس کی وجہ یہ تھی کہ جب ہم بین الاقوامی اداروں سے بات کر رہے تھے تووہ یہ ماننے کو تیار نہں تھے کہ اس ملک میں انفورنسمنٹ ہو سکتی ہے۔
بقول وزیر خزانہ: ’اس مالی سال میں ہم نے جو 400 ارب روپے سے زائد کی جو انفورسمنٹ کی ہے۔‘
پریس کانفرنس میں انہوں نے پارلیمان سے درخواست کی کہ وہ ٹیکسوں کے نفاذ کے لیے درکار قانون سازی اور ترامیم مہیا کریں تاکہ اس سلسلے میں اضافی اقدامات نہ کرنا پڑیں۔
پریس کانفرنس سے قبل صحافیوں کا واک آؤٹ
گذشتہ روز مالی سال 26-2025 کا بجٹ پیش کیے جانے کے بعد حکومت کی معاشی ٹیم کی جانب سے صحافیوں کو بریفنگ نہ دینے کے معاملے پر آج وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس سے قبل صحافیوں نے واک آؤٹ کیا۔
صحافیوں کا موقف تھا کہ بجٹ میں بہت سے تکنیکی چیزیں ہوتی ہیں، جو صحافیوں کو بتائی جاتی ہیں۔
لیکن کم از کم 20 سال جاری یہ روایت اس سال ختم کردی گئی، جس سے صحافیوں کو بجٹ کی کوریج میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
سٹاک ایکسچیج میں ریکارڈ تیزی، سرمایہ کاروں کا بجٹ کا اعتماد کا اظہار: وزیراعظم شہباز شریف
پاکستان کے وفاقی بجٹ کے پیش ہونے کے ایک دن بعد پاکستان سٹاک مارکیٹ میں تیزی دیکھی گئی جو بدھ کو ایک لاکھ 24 ہزار پوائنٹس تک پہنچ گئی۔
وزیراعظم شہباز شریف نے بدھ کو ایک بیان میں کہا کہ سٹاک مارکیٹ میں تیزی کا رجحان سرمایہ کاروں و کاروباری شخصیات کے عوام دوست بجٹ پر اعتماد کا اظہار ہے۔
انہوں نے کہا کہ بجٹ میں عام آدمی پر ٹیکس کا مزید بوجھ نہیں ڈالا گیا ’تنخواہوں میں اضافہ اور ٹیکس میں کمی سے نوکری پیشہ افراد کو ریلیف ملے گا۔
’الحمدللہ ملکی معاشی ترقی کا سفر شروع ہے، پاکستانی عوام نے قربانیاں دیں۔ اب ہم سب کو مل کر عام آدمی کی زندگی میں بہتری لانے کے لیے محنت کرنا ہے۔‘
وزیراعظم نے کہا کہ ’پاکستان کی ڈیفالٹ کے دہانے سے واپسی، معاشی استحکام اور ترقی کے سفر کی شروعات ایک معجزہ ہے۔‘