گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے جمعے کو انڈپینڈنٹ اردو کو انٹرویو میں خیبر پختونخوا حکومت پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ وفاق کے ساتھ ’فنڈز کے لیے ضرور لڑیں گے مگر ان لوگوں کو نہیں دیں گے جنہوں نے فنڈز کے ساتھ لوٹ مار کی ہے۔‘
انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’صرف 50 ارب روپے کا سکینڈل دیر کے علاقے میں سامنے آیا۔‘
وفاق سے فنڈز کے حصول سے متعلق گورنر کا کہنا تھا: ’وزیراعظم نے بھی انہیں کہا ہے کہ 700 ارب روپے دیے گئے، وہ کہاں خرچ ہوئے؟‘
’صوبے میں گندم، چینی، سولر پینل اور ہسپتالوں سے متعلق سکینڈل سامنے آ رہے ہیں۔ ہم وفاق سے فنڈز کے لیے ضرور بات کریں گے، مگر ایسے لوگوں کو فنڈز نہیں دیں گے جنہوں نے لوٹ مار کی۔‘
گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی کا کہنا ہے کہ صوبائی حکومت نے جمعے کے روز بجٹ پیش کرنے کے لیے بجٹ سمری بھیجی، تاہم انہوں نے موجودہ علاقائی صورتحال کے پیش نظر اس پر دستخط نہیں کیے۔
انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو سے خصوصی گفتگو میں بتایا: ’کل میرے پاس بجٹ کی سمری آئی اور بتایا گیا کہ آج (جمعہ) اسے پیش کیا جائے گا۔ میں نے حکومت کو جواب دیا کہ میں اسے دیکھ رہا ہوں اور آئین کے مطابق میرے پاس 14 دن کا وقت ہے۔‘
گورنر کا کہنا تھا کہ ’ایران پر اسرائیلی حملے کے بعد جو صورت حال پیدا ہوئی ہے، اسے مدنظر رکھتے ہوئے قومی اسمبلی کا اجلاس بھی ملتوی کر دیا گیا، اور آج کا دن ویسے بھی ایسا نہیں تھا کہ بجٹ پیش کیا جاتا۔‘
بجٹ اجلاس کیسے ہوا؟
جب اس حوالے سے خیبر پختونخوا کے مشیر خزانہ مزمل اسلم سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ ’گورنر نے بجٹ سمری پر دستخط نہیں کیے، لیکن اگر 40 ممبران اجلاس کے لیے درخواست پر دستخط کر دیں تو سپیکر کے پاس سیشن بلانے کا اختیار ہوتا ہے، اور اسی بنیاد پر اجلاس طلب کیا گیا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
گورنر فیصل کریم کنڈی نے خیبر پختونخوا کے ممکنہ سرپلس بجٹ کے حکومتی دعوؤں پر تنقید کرتے ہوئے کہا ’وزیراعلیٰ کہہ رہے ہیں کہ ہمارے پاس اتنا پیسہ ہے کہ وفاق کو قرض دے سکتے ہیں۔ مجھے نہیں معلوم کہ انہیں سونے کی کان کہاں سے مل گئی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ اگر حکومت واقعی اتنی مالی خوشحالی کا دعویٰ کر رہی ہے تو وہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 50 سے 60 فیصد اضافہ کرے۔
فیصل کریم کنڈی نے دعویٰ کیا کہ ’موجودہ صوبائی حکومت میں مختلف منصوبوں میں کرپشن کے سکینڈلز سامنے آئے ہیں، جن میں کوہستان میں 50 ارب روپے، سولر پینل کے ایک منصوبے میں 19 ارب روپے، اور مساجد میں سولر پینل کی تنصیب کے حوالے سے بدعنوانیاں شامل ہیں۔‘
انہوں نے کہا: ’جب بجٹ پیش ہوگا تو اصل صورتحال سامنے آئے گی، لیکن جو حالات نظر آ رہے ہیں، ان سے لگتا نہیں کہ یہ کوئی اچھا بجٹ ہو گا۔‘
گورنر کا مزید کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا حکومت نے وفاق کو ترقیاتی کاموں کے لیے کوئی بڑا منصوبہ پیش نہیں کیا، جن کے لیے وفاق سے فنڈز حاصل کیے جاتے۔