کراچی: قائم مقام گورنر کو گورنر ہاؤس میں مکمل رسائی دینے کا عدالتی حکم

سندھ کے قائم مقام گورنر نے سندھ ہائی کورٹ میں دائر اپنی درخواست میں کہا تھا کہ انہیں گورنر ہاؤس میں اجلاس کرنے سے روکا گیا ہے۔

سندھ ہائی کورٹ نے جمعے کو گورنر سندھ کے دفتر کو تالہ لگانے کے خلاف دائر ایک درخواست میں قائم مقام گورنر کو گورنر ہاؤس میں داخلے کے علاوہ عمارت میں رہائشی اور دفتری حصوں تک رسائی دینے کا حکم دیا ہے۔ 

سندھ ہائی کورٹ کے آئینی بینج نے آج درخواست کی سماعت کرتے ہوئے گورنر ہاؤس کے عملے کی جانب سے قائم مقام گورنر اویس قادر شاہ کو رسائی نہ دینے کے معاملے پر پرنسپل سیکریٹری سے 23 جون کو رپورٹ طلب کر لی۔

عدالت نے ہدایت کی کہ حکم نامے کی کاپی صدر پاکستان اور پرنسپل سیکریٹری گورنر ہاؤس سندھ کو ارسال کی جائے۔

قائم مقام گورنر اویس قادر شاہ نے اپنی درخواست میں کہا تھا کہ گورنر کامران ٹیسوری کی دو جون سے غیر موجودگی میں وہ آئینی طور پر گورنر کے عہدے پر تعینات ہیں۔

انہوں نے کہا کہ انہیں گورنر ہاؤس میں رسائی نہیں دی جا رہی اور دفتری امور سے روکنا آئین کے آرٹیکل 104 کی خلاف ورزی ہے۔

درخواست میں کہا گیا کہ کامران ٹیسوری دفتر کی چابی اپنے ساتھ لے گئے ہیں اور انہیں اجلاس کرنے نہیں دیا جا رہا۔ 

عدالت نے درخواست کو فوری سماعت کے لیے منظور کر کے حکم دیا کہ قائم مقام گورنر کو گورنر ہاؤس میں فوری رسائی دی جائے۔

سماعت سے قبل عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اویس قادر شاہ نے کہا کہ انہوں نے محرم کی سکیورٹی سے متعلق آے آئی جی سندھ، کراچی کے چاروں ڈپٹی انسپکٹر جنرلز (ڈی ایس پیز) اور محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے افسران کا اجلاس بلایا تھا۔

’جب ہم اجلاس کرنے گورنر ہاؤس پہنچے تو دفتر کھولنے کی بجائے گورنر ہاؤس کا پورا عملہ غائب ہو گیا۔

’گورنر کے پرنسپل سیکریٹری نے کہا کہ دفتر کی چابی کامران ٹیسوری اپنے ساتھ لے گئے ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کہا کہ اس طرح دفاتر بند کروانا عہدے سے مذاق ہے۔

سوشل میڈیا پر چلنے والی ایک ویڈیو میں اویس قادر شاہ، انسپکٹر جنرل پولیس سندھ غلام نبی میمن اور دیگر افسران کو گونر ہاؤس کے ایک دفتر کے بند دروازے کے باہر کھڑا دیکھا جا سکتا ہے۔

آئین پاکستان کے آرٹیکل 104 کے مطابق جب کسی صوبے کا گورنر غیر حاضر ہو یا اپنے فرائض انجام دینے سے قاصر ہو تو صدرِ پاکستان اس صوبائی اسمبلی کے سپیکر کو گورنر کے فرائض انجام دینے کے لیے مقرر کر سکتے ہیں، جب تک گورنر دوبارہ اپنے فرائض سنبھالنے کے قابل نہ ہو جائیں۔

آرٹیکل 104 کے تحت قائم مقام گورنر کو گورنر کے تمام آئینی و انتظامی اختیارات حاصل ہوتے ہیں، جن میں وزیر اعلیٰ یا وزرا سے حلف لینا، وزیر اعلی کی درخواست پر اسمبلی اجلاس بلانا یا اجلاس معطل یا ملتوی کرنا، قانون سازی کے بعد بل پر دستخط کرنا یا اعتراضات کے ساتھ واپس بھیجنا مشامل ہیں۔ 

گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے پرنسپل سیکریٹری کو 24 گھنٹوں میں واقعے کی انکوائری مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔

ترجمان گورنر ہاؤس نے ایک بیان میں کہا کہ قائم مقام گورنر کو صورت حال کے حوالے سے غلط فہمی ہوئی۔ 

اجلاس میں شرکت کے لیے سیکریٹری داخلہ، آئی جی سندھ، اور ڈی آئی جیز (ایسٹ، ویسٹ، ساؤتھ)، سی ٹی ڈی اور سپیشل برانچ کے افسران کانفرنس روم میں موجود تھے۔

بقول ترجمان گورنر ہاؤس ’قائم مقام گورنر کے لیے مخصوص دفتر پیشگی طور پر تیار تھا۔ اگر مرکزی دفتر استعمال کرنا مقصود تھا تو بروقت آگاہ کیا جاتا تو انتظام کر دیا جاتا۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان