ہاتھی کا علاج جلد ہو گا، خوراک بندش کی خبروں پر تحقیقات: گورنر سندھ

گذشتہ چند روز سے مقامی میڈیا اور سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی خبروں میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ چڑیا گھر کی مادہ ہتھنی نور جہاں کی صحت خراب ہے جس کا علاج نہیں کیا جارہا ہے۔

گورنر سندھ کامران ٹسوری نے کراچی چڑیا گھر میں گولڈن ٹائیگر کی موت اور ہتھنی ’نور جہاں‘ کے بیمار ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے چڑیا گھر  کے جانوروں کی خوراک سے متعلق سوشل میڈیا پر چلنے والی خبروں پر تحقیقات کا حکم دیا ہے۔

گذشتہ چند روز سے مقامی میڈیا اور سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی خبروں میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ چڑیا گھر کی مادہ ہتھنی ’نور جہاں‘ کی صحت خراب ہے جس کا علاج نہیں کیا جا رہا ہے۔

اس کے علاوہ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ ’فنڈز کی کمی‘ کے باعث چڑیا گھر کے جانوروں اور پرندوں کی خوراک بند کر دی گئی ہے۔

سوشل میڈیا صارفین کے مطابق ’خوراک بند ہونے کے باعث چڑیا گھر میں چند روز قبل گولڈن ٹائیگر کی موت ہوگئی اور بھوکے رہنے کے باعث چڑیا گھر کے چرند پرند کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہیں۔‘

ایسی خبروں کے بعد شہریوں کا ایک گروپ ہاتھیوں کے لیے کھانے پینے کی اشیا لے کر چڑیا گھر پہنچا اور انتظامیہ سے ہاتھیوں سے متعلق معلومات طلب کیں۔

ان تمام خبروں کا نوٹس لیتے ہوئے گورنر سندھ کامران ٹیسوری بھی ہفتہ کو وزیر بلدیات سندھ ناصر شاہ اور ایڈمنسٹریٹر کراچی ڈاکٹر سیف الرحمن کے ہمراہ چڑیا گھر پہنچے اور  ہاتھیوں کا معائنہ کیا۔ 

اس موقع پع صحافیوں سے بات کرتے ہوئے  کامران ٹسوری نے تصدیق کی کہ حالیہ دنوں کراچی چڑیا گھر میں گولڈن ٹائیگر کی موت ہوئی ہے۔

کامران ٹسوری نے کہا کہ ’مادہ ہاتھی نور جہاں بیمار ہے، جس کے علاج کے لیے ویانا سے جانوروں کی عالمی تنظیم ’فور پاز‘ کے ماہرین کو دعوت دی گئی ہے اور جلد ہی ہتھنی کا علاج شروع کیا جائے گا۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’فنڈز کی کمی کے باعث جانوروں کی خوراک بند کرنے والی خبروں پر ہم نے چڑیا گھر انتظامیہ سے پوچھا تو انہوں نے کہا ایسی کوئی بات نہیں ہے۔ میں نے تحقیقات کا حکم دیا ہے اور تین دن میں رپورٹ پیش کی جائے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

کراچی چڑیا گھر جانے والے شہریوں کے گروپ میں ایلن جوڈ نامی شہری نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وہ جانوروں کی خوراک اور علاج کے لیے چڑیا گھر انتظامیہ کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے آئے ہیں۔

ایلن جوڈ کے مطابق: ’جہاں ہاتھیوں کو رکھا گیا ہے یہ قدرتی مسکن جیسا نہیں ہے۔ کچھ سال قبل کاون ہاتھی کو کمبوڈیا لے جایا گیا۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ ان ہاتھیوں کو کہیں منتقل کیا جائے۔‘

انہوں نے مطالبہ کیا کہ ’تمام جنگلی جانوروں کو ان کے قدرتی مسکن بھیجا جائے اور چڑیا گھر میں جانور نہ رکھے جائیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا