بھارت کی جنوبی ریاست کیرالہ کے ایک مندر نے ہاتھی کی جگہ ایک مشینی روبوٹ نصب کر دیا ہے تاکہ عقیدت مند ’ظلم سے پاک‘ انداز میں رسومات ادا کر سکیں۔
تریسور ضلع میں ارنجادپلی شری کرشنا مندر نے جانوروں پر ہونے والے ظلم کو کم کرنے کی کوشش میں اتوار کو روبوٹک ہاتھی متعارف کرایا۔
مندر انتظامیہ نے 11 فٹ لمبے اس مکینیکل جانور کا نام ارنجادپلی رامن رکھا ہے۔ لوہے کے فریم اور ربڑ کی کوٹنگ سے بنے 800 کلو گرام وزنی ہاتھی کو پیپل فار ایتھیکل ٹریٹمنٹ آف اینیمل ( پی ای ٹی اے) انڈیا نے اداکارہ پاروتی تھرووتھو کی مدد سے عطیہ کیا۔
رامن اپنے کان کھڑے کرسکتا ہے، اور اپنی آنکھوں اور دم کو ہلا سکتا ہے۔
JUMBO NEWS!
— PETA India (@PetaIndia) February 26, 2023
Kerala’s Irinjadappilly Sree Krishna Temple will use a lifelike mechanical elephant to perform rituals, allowing real elephants to remain with their families in nature.
The initiative is supported by @parvatweets.#ElephantRobotRaman https://t.co/jwn8m2nJeU pic.twitter.com/jVaaXU7EHg
ہاتھی کو اتوار کو نادیروتھل کی ایک تقریب (دیوتا کو ہاتھی پیش کرنے کی رسم) کے لیے بھی پیش کیا گیا تھا۔
یہ کام تھریسور پورم سے چند ماہ قبل ہوا ہے، جو ایک مندر میں ہاتھیوں کی پریڈ کے لیے مشہور کیرالہ کا ایک سالانہ ہندو تہوار ہے۔
قیدی ہاتھیوں کی بحالی کے اپنے مطالبے کی حمایت کرتے ہوئے مندر کو امید ہے کہ یہ مشینی ہاتھی ’ظلم سے پاک‘ انداز میں ’محفوظ‘ طریقے سے مذہبی رسومات انجام دینے میں ان کی مدد کرے گا۔
جانوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم کا کہنا ہے کہ بھارت میں قید زیادہ تر ہاتھیوں کو ’غیر قانونی‘ طور پر رکھا گیا ہے یا انہیں بغیر اجازت کسی دوسری ریاست میں لے جایا گیا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
کیرالہ میں مبینہ طور پر تقریباً 2500 قید ہاتھی موجود ہیں۔
ہیریٹیج اینیمل ٹاسک فورس کے اعداد و شمار کے مطابق صرف کیرالہ میں 15 سال کے عرصے میں ہاتھیوں نے 526 لوگوں کو ہلاک کیا ہے۔
تقریباً 40 سال تک قید میں رکھے گئے مندر کے ہاتھی تھیچکوٹوکاوو رام چندرن نے مبینہ طور پر 13 افراد کو ہلاک کر دیا ہے جن میں چھ مہاوت، چار خواتین اور تین ہاتھی شامل ہیں۔
مندر کے پجاری راجکمار نمبوتھیری نے کہا کہ مندر کے حکام مکینیکل ہاتھی آنے پر ’خوش‘ ہیں اور امید کرتے ہیں کہ جلد ہی دیگر مندر بھی ایسا ہی کریں گے۔
انڈین ایکسپریس نے ان کے حوالے سے کہا، ’گذشتہ کچھ برسوں میں، پچیڈرم لینے کے لیے بھاری قیمت اور تہواروں کے دوران ہاتھیوں کے پرتشدد ہونے کے بڑھتے ہوئے واقعات کو دیکھتے ہوئے مندر نے اس روایت کو ترک کر دیا ہے۔‘
© The Independent