’ہنگامی علاج نہ ہوا تو ہاتھیوں کی زندگی کو خطرہ ہے‘

کراچی چڑیا گھر اور سفاری پارک میں رکھے گئے چار افریقی ہاتھیوں کی خراب حالت کی اطلاعات کے بعد عدالتی حکم پر جانوروں کی عالمی تنظیموں اور مقامی ماہرین کی مشترکہ ٹیم نے دو دن تک ہاتھیوں کا معائنہ کیا اور ابتدائی رپورٹ مرتب کی۔  

جانوروں کی بین الاقوامی تنظیم ’فور پاز‘ اور جرمنی کے ماہرین کی مشترکہ ٹیم نے منگل کو کراچی چڑیا گھر اور سفاری پارک میں رکھے گئے چار افریقی ہاتھیوں کے متعلق سندھ ہائی کورٹ میں ابتدائی رپورٹ جمع کراتے ہوئے کہا کہ ہاتھیوں کو لاحق امراض کا ہنگامی علاج نہ کیا گیا تو ان کی زندگی کو خطرات ہوسکتے ہیں۔  

کراچی چڑیا گھر اور سفاری پارک میں رکھے گئے چار افریقی ہاتھیوں کی خراب حالت کی اطلاعات کے بعد عدالتی حکم پر جانوروں کی عالمی تنظیم’فور پاز‘ کے ڈاکٹر عامر خلیل، ’انسٹی ٹیوٹ آف زو اینڈ وائلڈ لائف ریسرچ‘ جرمنی کے ڈاکٹر فرینک گورٹز اور لاہور چڑیا گھر کے ماہرین کی مشترکہ ٹیم نے دو دن تک ہاتھیوں کا معائنہ کیا اور ابتدائی رپورٹ مرتب کی۔  

رپورٹ میں کہا گیا کہ سفاری پارک میں رکھے دونوں ہاتھیوں کو خوارک کے مسائل درپیش ہیں، جب کہ کراچی چڑیا گھر میں رکھے گئے دو ہاتھیوں میں دانتوں اور مسوڑھوں کے مسائل شامل ہیں۔  

عدالت میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں بتایا گیا ’اگر ہاتھیوں کے ہنگامی علاج میں تاخیر کی گئی تو ہاتھیوں کی زندگی کو خطرات ہوسکتے ہیں۔ تمام ہاتھیوں کو مستقل طور پر اچھا ماحول دیا جائے اور ان کا علاج اور بنیادی میڈیکل چیک اپ معمول کے مطابق کیا جائے۔‘  عدالت نے ٹیم کو حتمی رپورٹ تین ہفتوں میں جمع کرانے کی ہدایت کی۔  

بلدیہ عظمیٰ کراچی کے ریکریشن شعبے کے سینئر ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد منصور قاضی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ کراچی چڑیا گھر میں ’مدھوبالا‘ اور ’نور جہاں‘ نامی دو مادہ ہاتھی ہیں، جب کہ سفاری پارک میں ’ملکہ‘ نامی مادہ اور ’سونو‘ نامی نر ہاتھی ہیں۔ یہ ہاتھی 2009 کے وسط میں تنزانیہ سے لائے گئے تھے اور ان کی عمر اب 16 اور 17 سال ہے۔  

ڈاکٹر محمد منصور قاضی کے مطابق ’ابتدائی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہاتھی صحت مند ہیں، سفاری پارک کو بہتر بنایا جاسکتا ہے مگر بلدیہ عظمیٰ کے پاس فندز کی کمی ہے، اگر نجی شعبہ مدد کرے تو سفاری پارک کو اور بہتر کیا جاسکتا ہے۔ ماہرین نے ہمیں بتایا ہے کہ ہاتھیوں کا وزن تھوڑا بڑھا ہوا ہے اسے کم کرنے کی ضرورت ہے، جس کے لیے خوراک میں تبدیلی کی تجاویز دی گئی ہیں۔‘

جانوروں کی عالمی تنظیم ’فور پاز‘ کے ڈاکٹر عامر خلیل نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا ’ہاتھیوں کی ویسے تو صحت ٹھیک ہے مگر ان میں کچھ امراض پائے گئے ہیں، جن کا ہنگامی بنیادوں پر علاج کرنا ضروری ہے۔ ہم نے عدالت میں ابتدائی رپورٹ جمع کرائی ہے، عدالت نے کہا ہے کہ تین ہفتوں میں حتمی رپورٹ پیش کی جائے، اس لیے پاز کی ٹیم تین ہفتے تک مکمل معائنے کے بعد رپورٹ تیار کرے گی۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ڈاکٹر عامر خلیل کے مطابق چاروں ہاتھیوں کی بہتری کے لیے ضروری ہے کہ انہیں ایک ساتھ سفاری پارک میں رکھا جائے۔ ’سفاری پارک میں کافی جگہ ہونے کے ساتھ وہاں فطری ماحول ہے، ہاتھیوں کو ریت اور پانی مہیا کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ سینڈ باتھ لے سکیں۔ انہیں سینکڑوں کلو گرام گنا کھلانے کے بجائے صحت مند اور متوازن غذا کی ضرورت ہے۔ وہاں موجود ہاتھیوں کے پیروں کی دیکھ بھال کی جائے، جس کے لیے عملے کی تربیت ضروری ہے۔‘  

لبنز انسٹی ٹیوٹ فار زو اینڈ وائلڈ لائف ریسرچ جرمنی کے ماہر ڈاکٹر فرینک گورٹز نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا ’سفاری پارک کے ہاتھیوں کے پیروں اور چڑیا گھر کے ہاتھیوں میں دانتوں کے امراض موجود ہیں جب کہ چڑیا گھر کے ایک ہاتھی کو انفیکشن بھی ہے۔ اگر ان تمام ہاتھیوں کا ہنگامی بنیاد پر علاج نہ کیا گیا تو ان کی زندگی کو بھی خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔‘

سفاری پارک کے سونو نامی ہاتھی کی جنس کے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر فرینک گورٹز نے بتایا ’سونو ہاتھی کو نر سمجھا جارہا تھا مگر الٹراساؤنڈ کے بعد معلوم ہوا ہے کہ وہ مادہ ہے اور اس کے پیٹ میں بچے دانی دیکھی جاسکتی ہے، مگر سونو میں ہارمونل ڈس آرڈر ہے اور ماہواری نہیں آرہی۔ اس کے علاوہ سونو کا عضو تناسل بھی موجود ہے، یہ بھی ممکن ہو کہ سونو ایک ٹرانس ہاتھی ہو۔ دیگر جانوروں میں تیسری جنس بھی ہوتی ہے، مگر اس سے پہلے ہاتھیوں میں ٹرانس نہیں دیکھا گیا ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا