پاکستان کے شمالی مغربی علاقے سوات کی سرسبز وادیوں اور بلند و بالا پہاڑوں کے درمیان اس بار کچھ مختلف ہوا۔
دیسان بانڈہ، جو کالام کے پہاڑی سلسلے کا ایک دلکش مقام ہے، وہاں ہونے والی ’سمر جیپ ریلی‘ میں ایک منفرد منظر نے سب کو چونکا دیا۔
پچاس سے زائد مرد ڈرائیورز کے درمیان ایک خاتون بھی جیپ دوڑاتی نظر آئیں۔ وہ بھی کوئی عام خاتون نہیں بلکہ اسلام آباد کی ایک یونیورسٹی میں اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر مریم تھیں۔
ڈاکٹر مریم کے لیے یہ محض ایک تفریحی سفر نہیں تھا بلکہ خواتین کی خود اعتمادی، آزادی اور ایڈوینچر کی علامت بننے کا موقع بھی تھا۔
انہوں نے اسے ایک ’شاندار اور ناقابلِ فراموش تجربہ‘ قرار دیتے ہوئے بتایا ’میں بچپن میں سوات آتی تھی، لیکن کئی سال سکیورٹی خدشات کی وجہ سے یہاں نہیں آ سکی۔
’اب دوبارہ آ کر محسوس ہوا کہ سوات ایک پرامن، محفوظ اور سیاح دوست علاقہ ہے۔‘
تیرہ ہزار فٹ کی بلندی پر واقع دیسان میڈوز تک کا یہ سفر ان کے لیے صرف جیپ ریس نہیں بلکہ بچپن کی یادوں، فطرت سے جڑنے اور اپنی صلاحیتوں کو آزمانے کا تجربہ بھی تھا۔
جیپ ریلی کی واحد خاتون ڈرائیور ہونے کے باوجود انہوں نے کسی ہچکچاہٹ کا مظاہرہ نہیں کیا۔
وہ دیگر خواتین کو بھی مہم جوئی کے اس سفر میں شریک ہونے کی ترغیب دیتی ہیں۔
’یونیورسٹی طالبات، ورکنگ خواتین اور مائیں اپنے بچوں کے ساتھ یہاں آئیں۔ یہ جگہ ان کے لیے مکمل طور پر محفوظ اور خوش آمدیدی ہے۔ محکمہ سیاحت اور ٹورازم پولیس بہترین خدمات فراہم کر رہے ہیں۔‘
اپر سوات ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر اور ترجمان سعید الرحمن کے مطابق دیسان بانڈہ میں منعقدہ ریلی صرف ایک کھیل نہیں بلکہ سوات کی نئی شناخت بنانے کی ایک کوشش تھی۔
’یہ ایونٹ اپر سوات ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے تعاون سے منعقد ہوا، جس میں 50 سے زائد جیپ ڈرائیورز نے شرکت کی اور ملک بھر بشمول اسلام آباد، لاہور، سندھ، پشاور، مردان سمیت ڈرائیورز یہاں پہنچے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
وہ کہتے ہیں کہ خواتین کی شرکت اس ریلی کا خاص پہلو تھا۔
’اگر ایک خاتون پہاڑوں میں جیپ چلا سکتی ہے تو عام شہریوں کے لیے بھی یہاں آنا اور قدرتی خوبصورتی کو انجوائے کرنا ممکن ہے۔‘
سعید الرحمن نے کہا کہ سوات صرف مناظر یا سیاحتی مقام نہیں بلکہ ایڈوینچر ٹورازم کا مستقبل بھی ہو سکتا ہے۔
’اگر حکومت، نجی شعبہ اور مقامی برادری مل کر کام کریں تو یہ شعبہ نہ صرف مقامی معیشت کو سہارا دے سکتا ہے بلکہ عالمی سطح پر سوات کا ایک مثبت تاثر بھی قائم کرے گا۔’
اپر سوات کے علاقے بحرین میں تعینات اسسٹنٹ کمشنر جنید آفتاب نے کہا کہ سمر جیپ ریلی جیسے ایونٹس سوات میں پائیدار امن، فعال سیاحت اور مقامی استعداد کی عکاسی کرتے ہیں۔
ان کے مطابق یہ ایونٹ نہ صرف ایک ایڈونچر سرگرمی ہے بلکہ ایک واضح پیغام بھی ہے کہ وادی اب مکمل طور پر محفوظ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ شرکا نے مٹہ سے کالام اور پھر آگے مختلف بانڈہ علاقوں تک نئے جیپ ٹریکس دریافت کیے، جو سوات کی ایڈونچر ٹورازم میں نئی راہیں کھول سکتے ہیں۔
’یہ ایک مثبت قدم ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہاں سیاح آ رہے ہیں، خواتین بھی بھرپور شرکت کر رہی ہیں اور امن کی فضا قائم ہے۔ ہم مستقبل میں ونٹر جیپ ریلی جیسے مزید ایونٹس کا انعقاد بھی کریں گے۔‘