قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں بدھ کو انکشاف کیا گیا کہ وفاقی دارالحکومت کی ایک یونیورسٹی میں ٹیکسی ڈرائیور وٹس ایپ گروپوں کے ذریعے منشیات فروخت کرتا رہا جسے بعد میں گرفتار کر لیا گیا۔
تعلیمی اداروں میں منشیات کے معاملے پر قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں غور کیا گیا جس میں انسداد منشیات فورس (اے این ایف) کے عہدیدار بھی شریک تھے۔
ملک کے تعلیمی اداروں میں مبینہ طور پر منشیات کے بڑھتے ہوئے استعمال پر حکومت کی طرف سے تشویش کا اظہار کیا جاتا رہا ہے اور اس کی روک تھام کے لیے کارروائیاں بھی کی جاتی رہی ہیں۔
نئی نسل کو منشیات سے بچانے کے قومی مشن کے تحت حکومت نے گذشتہ سال فیصلہ کیا تھا کہ نیشنل ڈرگ سروے کرایا جائے جس پر کام جاری ہے اور اس سروے میں ملک بھر میں منشیات استعمال کرنے والے افراد کا ڈیٹا اکٹھا کیا جائے گا۔
قائمہ کمیٹی کے چیئرمین خرم نواز نے اجلاس کے دوران بتایا کہ ’اسلام آباد کی ایک یونیورسٹی میں ٹیکسی ڈرائیور طلبا طالبات کو وٹس ایپ کے ذریعے منشیات کے آرڈرز لیتا تھا۔ ایک سٹوڈنٹ کی شکایت پر ٹیکسی ڈرائیور کو بھی پکڑا گیا اور اس سے خریدنے والے طلبا و طالبات کے والدین کو بھی بتایا گیا۔‘
تاہم اجلاس میں کسی یونیورسٹی کا نام نہیں لیا گیا۔
تعلیمی اداروں میں منشیات کے استعمال سے متعلق رکن کمیٹی شرمیلہ فاروقی کے بل پر بحث ہوئی جس میں مدعا اٹھایا گیا کہ ’اسلام آباد کے سکول کالج اور یونیورسٹیوں میں ڈرگ مل رہی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
شرمیلا فاروقی نے بتایا کہ ’وزارت داخلہ کا 26 ارب روپے کا بجٹ ہے، اتنا بڑا بجٹ ہے۔ اتنا ملزمان کے خلاف ایکشن نہیں۔ ہمیں ایک تفصیلی بریفنگ دی جائے۔‘
ایک سال میں اسلام آباد کے تعلیمی اداروں سے 1470 کلوگرام منشیات پکڑی گئی
ڈائریکٹر انسداد منشیات فورس بریگیڈیئر عمران نے کمیٹی میں بتایا ’رواں برس اسلام آباد کے تعلیمی اداروں سے 1470 کلوگرام منشیات پکڑی گئی ہے۔ پچھلے ایک برس میں سات ارب روپے مالیت کی منشیات پکڑی ہیں۔
’اس سال ہم نے اب تک 19 گینگ گرفتار کیے ہیں۔ 263 تعلیمی ادارے ہیں ہم نے تعلیمی اداروں اور بچوں کو بھی اس حوالے اطلاع دی۔‘
کمیٹی کے رکن قادر پٹیل نے کہا کہ ’سکول کالج کے بچے وٹس ایپ کے ذریعے منشیات منگواتے ہیں۔ کراچی میں تو میں یہی دیکھ رہا ہوں۔ کیا سائبر کرائم اس چیز کو مانیٹر نہیں کر رہا۔ جب بیرون ملک یا اندرون ملک سے پوسٹل ڈرگ آتی ہے تو کیا وہ سسٹم میں سکین یا مانیٹر نہیں ہوتا؟‘
ڈائریکٹر اے این ایف نے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے بتایا کہ ’رواں برس جولائی سے ہم نے کام شروع کیا ہے پورے ملک سے آئس کے نشے کے خلاف کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔ گذشتہ برس 361 میٹرک ٹن چرس پکڑی گئی ہے جس سے ہم اپنے نوجوانوں کو بچانا چاہ رہے ہیں۔‘
کورئیر پارسل کے ذریعے منشیات کا رجحان ہے: اے این ایف
انسداد منشیات فورس کے ڈائریکٹر نے کہا کہ ’اے این ایف نے اسلام آباد کے حوالے سے خصوصی پلان بنایا ہے۔ تمام اداروں کو ڈرگ فری بنانے کے سب ادارے مل کر کام کر رہے ہیں۔
’ہم انٹلیجنس بیسڈ آپریشن بھی کر رہے ہیں۔ کوریئر پارسل کے زریعے منشیات کا جو رجحان ہے اس حوالے سے اتھارٹی بنانی ہے کورئیر پارسل ریگولیشن اتھارٹی اس کو مانیٹر کریں گے۔ ڈارک ویب کے حوالے سے جب جب انٹلیجنس بیسڈ اطلاع ملی ہم نے کے پورے نیٹ ورک پکڑے ہیں اور تباہ کیا ہے۔‘
بریگیڈئیر عمران نے بتایا کہ اسلام آباد میں پکڑے گئے ملزمان کے گھروں میں ایسے پودے اگائے جاتے ہیں جن سے منشیات تیاری کی جا سکتی ہیں اور پھر انہیں تقسیم بھی کیا جاتا ہے۔ ’ اب ان کارروائیوں میں ملوث افراد کو بھی حراست میں لے لیا گیا ہے۔ گزشتہ برس ہم نے یونیورسٹیز پر فوکس کیا تھا اس سال سکولوں اور کالجوں کی منشیات کے استعمال کی سرگرمیوں نگرانی کی جا رہی ہے۔‘
چیئرمین کمیٹی راجہ خرم نواز نے کہا کہ منشیات فروش تو پکڑے جاتے ہیں لیکن کمزور یا عدم پیروی پر ملزمان دو ماہ میں ہی جیل سے باہر آ جاتے ہیں۔
’ہمیں کوئی خوف نہیں، ہم نے اپنی نسلیں بچانی ہیں۔ سب نے اپنا اپنا کردار دادا کرنا ہوگا۔ جو بھی ایکشن لینا ہے لیں۔ اس جرم کو سٹیٹ کے خلاف اقدام قرار دیا جائے۔‘