کوئٹہ خودکش حملے کے خلاف اپوزیشن کی ہڑتال، ’60 افراد‘ گرفتار

کوئٹہ سمیت مختلف شہروں خضدار، مستونگ، تربت، گوادر، کچلاک، چمن اور دیگر شہروں میں کاروباری مراکز بند رہے اور سڑکوں پر ٹریفک معمول سے بہت کم رہا۔

آٹھ ستمبر، 2025 کو کوئٹہ میں بی این پی کی اپیل کر ہڑتال کے دوران ایک شخص بند سڑک سے گزر رہا ہے (اے ایف پی)

صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے شاہوانی سٹیڈیم میں بم دھماکے کے خلاف پیر کو صوبے بھر میں اپوزیشن کی اپیل پر شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال کی گئی۔ احتجاج کے دوران پولیس نے 60 افراد کو گرفتار کر لیا۔

دو ستمبر کو بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) کے زیر اہتمام سردار عطا اللہ مینگل کی چوتھی برسی کے موقعے پر ہونے والے جلسے کے اختتام پر خودکش دھماکہ اس وقت ہوا جب لوگ سٹیڈیم سے باہر نکل رہے تھے۔

دھماکے میں 10 سے زیادہ افراد جان سے گئے جب کہ 30 سے زیادہ زخمی ہوئے تھے۔ دھماکے کی ذمہ داری عسکریت پسند تنظیم داعش نے قبول کی تھی۔

اس دھماکے کے خلاف اپوزیشن جماعتوں نے صوبے بھر میں آج شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال کی اپیل کی تھی۔

رپورٹر گہرام بلوچ کے مطابق آج کوئٹہ سمیت بلوچستان کے مختلف شہروں خضدار، مستونگ، تربت، گوادر، کچلاک، چمن اور دیگر شہروں میں کاروباری مراکز بند رہے اور سڑکوں پر ٹریفک معمول سے بہت کم رہا۔

نیشنل پارٹی کے مرکزی ترجمان علی احمد لانگو اور پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے ضلعی سیکریٹری اطلاعات فیصل کاکڑ نے کہا کہ کوئٹہ میں پرامن ہڑتال کی گئی لیکن پولیس نے ان کے متعدد مرکزی صوبائی، ضلعی رہنماؤں اور کارکنوں کو گرفتار کر لیا جب کہ لاٹھی چارج بھی کیا گیا۔ 

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پولیس نے آنسو گیس استعمال کی اپوزیشن جماعتوں سے تعلق رکھنے والے کم از کم 60 افراد کو گرفتار کر لیا۔

مظاہرین دھماکے میں ملوث افراد کے محاسبے کا مطالبہ کر رہے تھے۔

فیصل کاکڑ نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’آج کوئٹہ سمیت صوبے بھر میں  پرامن شٹر ڈاون اور پہیہ جام ہڑتال کی جا رہی ہے۔ مختلف مقامات پر کارکنوں پر لاٹھی چارج کیا گیا اور انہیں گرفتار کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ گرفتار ہونے والوں میں پی کے میپ کے مرکزی جنرل سیکریٹری عبدالرحیم زیارتوال، صوابائی صدر کارودان، یاسر لیاقت، نیشنل پارٹی، میر عبدالرسول، ایڈووکیٹ چنگیز حئی، عبید لاشاری، محمود رند، ملک نصیر شاہوانی، بلوچستان سٹوڈنٹس آرگنائزیشن (بی ایس او) کے  بابل ملک شامل ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پارٹی رہنماؤں کے مطابق کئی کارکن زخمی ہوئے۔ ہڑتال کے موقعے پر امن و امان کی صورت حال قابو میں رکھنے کے لیے شہر کے مختلف مقامات پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔

کئی مقامات پر پولیس اور سیاسی جماعتوں کے کارکن ایک دوسرے کے سامنے آئے۔ 

محکمہ داخلہ بلوچستان نے اپنے بیان میں کہا کہ ’پرامن احتجاج ہر شہری کا بنیادی حق ہے۔ کسی کو بھی زبردستی سڑکیں یا شاہراہیں بند کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

’قانون ہاتھ میں لینے والوں کے خلاف سخت اور فوری کارروائی ہوگی۔‘

صوبائی وزارت داخلہ نے مزید کہا کہ زبردستی اور تشدد کے ذریعے شہریوں کو مشکلات میں ڈالنے والوں کو کسی صورت معاف نہیں کیا جائے گا۔ 

محکمے کا کہنا ہے کہ  ریلوے سٹیشن، ایئرپورٹ، ڈیوٹی پر جانے والے افراد کا راستہ روکنے اور ایمرجنسی سروسز میں رکاوٹ ڈالنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔

محکمہ داخلہ کے مطابق تعلیمی ادارے اور صحت کے مراکز فعال رہیں گے ان کی بندش کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔ 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست