’افغانستان انٹرنیشنل‘ نامی افغان آن لائن اخبار نے سکیورٹی ذرائع کے حوالے سے لکھا ہے کہ گذشتہ ہفتے ضلع بنوں میں پاکستانی سکیورٹی فورسز کے ایک اڈے پر حملہ کرنے والے پانچ خودکش بمباروں میں سے تین افغان شہری تھے۔
اخبار کے مطابق ان تین لوگوں کی شناخت یہ ہے:
- عبدالعزیز، جنہیں ’قاصد مہاجر‘ کہا جاتا تھا۔ اطلاعات کے مطابق ان کا تعلق صوبہ پکتیکا کے ضلع متہ خان سے تھا۔
- شبیر احمد، المعروف مولوی بلال مہاجر، جو میدان وردک کے ضلع سید آباد سے تعلق رکھتے تھے۔
- نجيب اللہ، المعروف ’حازقہ،‘ جو خوست صوبے کے رہائشی تھے۔
پاکستانی حکام نے تاحال حملہ آوروں کی شناخت کی تصدیق نہیں کی ہے۔
افغانستان انٹرنیشنل نے لکھا ہے کہ اسے ایک ویڈیو موصول ہوئی ہے جس میں ایک حملہ آور کہہ رہا ہے کہ وہ پاکستان میں ’اللہ کی راہ میں اپنی جان قربان کرنے‘ کے لیے تیار ہے اور تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے اپنے مشن کی تکمیل میں مدد کی اپیل کر رہا ہے۔ اس نے مزید کہا کہ وہ صوبہ ہلمند کے علاقے بہرامچہ میں مقیم ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بنوں پولیس کی جاری کردہ تفصیلات کے مطابق عسکریت پسندوں نے دو ستمبر کو بنوں میں واقع ایف سی لائن کی عمارت سے بارود سے بھری گاڑی ٹکرائی اور اس کے بعد اندر داخل ہونے کی کوشش کی۔
پولیس کے مطابق یہ حملہ خودکش تھا جس کے جواب میں سکیورٹی فورسز نے آپریشن شروع کیا جو صبح سویرے سے لے کر شام تک جاری رہا اور اس کے دوران چھ حملہ آور مارے گئے۔
عمارت پر حملے اور آپریشن کے دوران سکیورٹی فورسز کے چھ اہلکار بھی جان سے گئے جبکہ 16 اہلکار زخمی ہو گئے۔
پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ یعنی آئی ایس پی آر کے جاری کردہ بیان میں بتایا کہ ’انڈیا کے حمایت یافتہ پانچوں عسکریت پسندوں کو ختم کر دیا گیا ہے‘ تاہم فائرنگ کے اس شدید تبادلے میں فیڈرل کانسٹیبلری اور پاکستان فوج سے تعلق رکھنے والے چھ جوان جان سے گئے۔
عسکریت پسندوں کے خلاف تقریباً 10 گھنٹے جاری رہنے والی کارروائی کے دوران ایف سی لائن کے دونوں اطراف کے راستے سیل کر دیے گئے تھے۔
پولیس کے مطابق خودکش حملے کے نتیجے میں قریبی دکانوں عمارتوں کو نقصان بھی پہنچا۔
پاکستان اور افغانستان کے درمیان ایک عرصے سے کشیدگی چلی آ رہی ہے۔ پاکستانی وزیرِ اعظم شہباز شریف اور وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار دونوں کہہ چکے ہیں کہ پاکستان پر عسکریت پسندوں کے حملوں میں افغان سرزمین استعمال ہو رہی ہے، افغانستان اس کی تردید کرتا ہے۔
اس واقعے کے بعد طالبان کے وزیر دفاع یعقوب مجاہد ایک بیان میں پاکستانی فوج کی باغیوں کے خلاف لڑنے کی صلاحیت پر تنقید کی کر چکے ہیں، جس کے جواب میں پاکستان کی وزارتِ خارجہ نے کہا کہ یہ بیانات ’طنز اور جملے بازی‘ ہیں جو افغانستان میں ٹی ٹی پی کی پناہ گاہوں کی موجودگی کو نہیں چھپا سکتے۔