ایشیا کپ میں کون سے کھلاڑی فتح گر ثابت ہوں گے؟

اس ٹورنامنٹ میں ایشیا کے چوٹی کے سو کے قریب کھلاڑی حصہ لیں گے۔ ان میں سے کون ہیرو اور کون زیرو ثابت ہو سکتا ہے؟

دو ستمبر 2023 کو سری لنکا میں ایشیا کپ کے دوران پاکستان اور انڈیا کی ٹیمیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)

ایشیا کپ 2025 کے مقابلے منگل سے متحدہ عرب امارات میں شروع ہو چکے ہیں۔ یہ ایشیا کپ کا 17 واں ایڈیشن ہے جس میں آٹھ ٹیمیں شرکت کررہی ہیں جنہیں دو گروپوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔

پاکستان اور انڈیا ایک ہی گروپ میں ہیں تاکہ دونوں کے درمیان کم از کم ایک میچ ضرور ہو سکے۔ براڈکاسٹرز اور سپانسرز کی آمدنی کا سارا انحصار اس اکلوتے میچ پر ہے جو 14 ستمبر کو دبئی کے سپورٹس سٹی میں ہو گا۔

دونوں ملکوں کے درمیان مئی میں ہونے والی جنگ کے بعد یہ ان دونوں ملکوں کا پہلا ٹاکرا ہو گا جس میں یقیناً چنگاریاں اڑیں گی، دھمال مچے گا اور اربوں نظریں اس پر جمی ہوں گی۔

اس دفعہ ٹورنامنٹ کا فارمیٹ تبدیل کر کے ٹی 20 کر دیا گیا ہے جو گذشتہ بار 50 اووروں پر مشتمل تھا۔ 

آخری دفعہ انڈیا نے یہ ٹائٹل جیتا تھا سری لنکا کے خلاف یہ میچ غیر متوقع طور پر دو گھنٹے میں ختم ہو گیا تھا، انڈیا کی طرف سے محمد سراج نے زبردست بولنگ کرتے ہوئے چھ کھلاڑی آؤٹ کیے تھے اور سری لنکا محض 50 رنز پر ڈھیر ہو گیا تھا اور انڈیا نے صرف اووروں میں بغیر کسی نقصان کے پورا کرکے فائنل جیت لیا تھا۔

اب ایک بار پھر آٹھ ٹیمیں ٹرافی کے لیے نبرد آزما ہوں گی۔ ان کی استعداد کتنی ہے اور کون ان کے فتح گر کھلاڑی ہونگے جن کی طرف سب کی نظریں ہوں گی؟

انڈیا

موجودہ عالمی ٹی 20 چیمپیئن اور ایشین چیمپیئن انڈیا اس ٹورنامنٹ میں ایک نئے رنگ روپ کے ساتھ نظر آئے گی۔

روہت شرما اور وراٹ کوہلی کی غیر موجودگی میں یقینی طور پر انڈین ٹیم اس طرح مضبوط اور ناقابل تسخیر نہیں ہے جیسے کچھ عرصہ قبل تھی، لیکن اس نے جس طرح انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریز برابر کی ہے اس نے نوجوان کھلاڑیوں کا حوصلہ بڑھا دیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ٹیم کے کپتان نوجوان سوریا کمار یادو ہیں جنھیں جسپریت بمراہ پر ترجیح دی گئی ہے۔ سوریا انتہائی جارحانہ بلے باز ہیں اور ٹی 20 میں چار سنچریاں بنا چکے ہیں۔ وہ اپنی غیر روایتی بیٹنگ اور وکٹ کے چاروں طرف شاٹ کھیلنے کی وجہ سے مسٹر 360 کے نام سے مشہور ہیں۔ وہ جب بیٹنگ کے آئیں گے تو یقیناً سب کی نظریں ان پر ہوں گی اور اگر وہ وکٹ پر چند اوور بھی ٹھہر گئے تو میچ کا نقشہ پلٹ سکتے ہیں۔

انڈیا کے ایک اور خطرناک بلے باز ابھیشک شرما ہیں۔ وہ ٹی 20 انٹرنیشنل میں انگلینڈ جیسی ٹیم کے خلاف دو سنچریاں بنا چکے ہیں اور انہوں نے آئی پی ایل میں بھی اپنی بےخوف اور پہلے اوور سے حملہ کرنے والی جارحانہ بیٹنگ سے سب کو متاثر کیا ہے۔ ان کی اضافی خصوصیت سپن بولنگ ہے۔

لیکن انڈیا میں ان کے علاوہ بھی کئی ستارے موجود ہیں۔ شبھمن گل، ہاردک پانڈیا، سنجو سیمسن اور رنکو سنگھ خطرناک بلے بازہیں، جبکہ بولنگ میں جسپریت بمراہ، ارشدیپ سنگھ، ہرشپریت رانا اور ارشدیپ سنگھ فاسٹ بولرز ہوں گے۔ ارشدیپ نے آسٹریلیا میں ورلڈکپ میں پہلی گیند پر بابر اعظم کو آؤٹ کیا تھا۔ سب سے اہم انڈین سپنر کلدیپ یادو، ویرون چکرورتی، اور اکشر پٹیل ہوں گے، جن کو دبئی کی سپنروں کے لیے موزوں پچ پر کھیلنا آسان نہیں ہو گا۔

مجموعی طور پر انڈین ٹیم ہر شعبے میں متوازن، ٹیلنٹ سے بھرپور اور جیت کے لیے ہاٹ فیوریٹ ہے۔

پاکستان

پاکستانی ٹیم اگرچہ ایشیا کپ سے قبل سہ فریقی سیریز جیت چکی ہے لیکن نشیب وفراز سے بھرپور اس جیت نے اس کی کارکردگی پر شکوک قائم کر دیے ہیں۔ 

سلمان علی آغا کی قیادت میں ٹیم سیلیکشن کے تنازعات کا شکار ہے اور رضوان اور بابر کی عدم شمولیت پر سخت تنقید ہو رہی ہے۔ چیف سیلیکٹر نے دونوں کے سٹرائیک ریٹ کو ڈراپ کرنے کی وجہ بتایا ہے، لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ اس وقت ٹیم میں کئی ایسے کھلاڑی کھیل رہے ہیں جن کا سٹرائیک ریٹ ان دونوں سے بھی کم ہے۔

پاکستانی بیٹنگ میں سب کی نظریں صائم ایوب پر ہوں گی۔ یہ پچیں انہیں سوٹ کرتی ہیں اور اگر انہوں نے جوش کے ساتھ ہوش سے کام لیا تو کسی بھی بولنگ کو اپ سیٹ کر سکتے ہیں۔

فخر زمان فارم میں نہیں ہیں مگر ٹیم کے سب سے سینیئر کھلاڑی ہیں اور کسی وقت کچھ بھی کر سکتے ہیں۔ حسن نواز اپنی خراب تیکنیک کے باعث ایک بار پھر بوجھ بنے رہیں گے۔ ایسا لگتا ہے کہ بیٹنگ کا بوجھ ایک بار پھر سلمان علی آغا اور محمد نواز ہی اٹھائیں گے۔ بولنگ میں شاہین شاہ آفریدی کی کارکردگی بہت اہم ہو گی۔ سپن بولنگ کے شعبے میں محمد نواز ٹرائی سیریز میں عمدہ کھیلنے کے بعد اعتماد سے بھرے ہوں گے۔ ان کے علاوہ ٹیم میں کوئی ایسا بولر نہیں ہے جسے فتح گر کہا جا سکے۔

سری لنکا

سری لنکا کی ٹیم نوجوان کھلاڑیوں پر مشتمل ہے۔ کوشال مینڈس اور کوشال پریرا سب سے خطرناک بلے باز ہیں۔ دونوں اگر جم کر کھیل گئے تو کسی بھی بولنگ کے پرخچے اڑا سکتے ہیں۔ کپتان اسلانکا بھی جارحانہ بلے باز ہیں۔ لیکن سری لنکا کی اصل طاقت ویلالاگے اور دشان ہیما نتھا ہیں جو امارات کی پچوں پر کھل کر کھیلیں گے۔

افغانستان

اس ٹورنامنٹ میں اگر کوئی ٹیم اپ سیٹ دے سکتی ہے تو وہ افغانستان ہے۔ دنیا کا سب سے بہترین سپنر راشد خان کی شکل میں ان کے پاس ہے، جب کہ نور احمد اور نئے فنگر گگلی بولر غضنفر نے سب کو حیران کیا ہے۔ فضل فاروقی بھی عمدہ فارم میں ہیں۔ مجموعی طور عمدہ ٹیم ہے البتہ ان کی بیٹنگ ایک سوالیہ نشان ہے جس کی خامیاں حالیہ ٹرائی سیریز میں کھل کر سامنے آئیں۔

بنگلہ دیش

بنگلہ دیش کی ٹیم اگرچہ مضبوط نہیں ہے لیکن چند ماہ قبل پاکستان کو سیریز ہرا چکے ہیں جس سے سب کے حوصلے بلند ہیں۔ بیٹنگ میں کپتان لٹن داس ہی قابل ذکر بلے باز ہیں جبکہ بولنگ میں مستفیض الرحمن، تسکین احمد اور مہدی حسن دوسری ٹیم کے لیے مشکلات پیدا کر سکتے ہیں۔ 

متحدہ عرب امارات

امارات کی ٹیم میزبان ہے اور اپنی پچوں پر کھیل رہی ہے لیکن کسی بڑی کامیابی سے بہت دور ہے۔ کپتان وسیم اور آصف علی ہی قابل ذکر بلے باز ہیں جبکہ حیدر علی اچھے سپنر ہیں۔

اومان

اومان کی ٹیم بھی دوسری ایسوسی ایٹ ممالک کی ٹیموں کی طرح غیر ملکی کھلاڑیوں پر انحصار کرتی ہے کپتان جتیندر سنگھ اچھے بلے باز ہیں جبکہ بولنگ میں زیادہ تر سپنرز ہیں۔ شکیل احمد اچھے سپنر ہیں اور پہلے میچ میں پاکستان بلے باز کو تنگ کر سکتے ہیں۔

ہانگ کانگ 

ئانگ کانگ کی ٹیم کسی زمانے میں ایشیا کی اچھی ٹیموں میں شمار ہوتی تھی، زیادہ تر انڈین اور پاکستانی نژاد کھلاڑیوں پر مشتمل ٹیم اگرچہ کوئی اپ سیٹ تو نہیں کر سکتی، لیکن بڑی ٹیموں کے خلاف کھیل کر تجربہ حاصل کر سکتے ہیں۔

ایشیا کپ کی اصل دو بڑی ٹیمیں انڈیا اور پاکستان ہیں اور شایقین کو بھی اس میچ کا انتظار ہے، جس کی اہمیت کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ منتظمین کو اسی ایک میچ سے پورے ٹورنامنٹ کے خرچ نکلنے کی امید ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ